11 ویں استھی کلش و سرجن یاترا


دنیا میں وہ شخص خوش قسمت ہوتا ہے جس کے وارث اس کی آخری رسوم ادا کریں لیکن دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جوسڑکوں پر مرجاتے ہیں ان کا انتم سنسکار تک کے لئے کوئی وارث نہیں ہوتا اور ہوتا بھی ہے وہ شمشان گھاٹ میں اپنے بزرگوں و ماں باپ کے انتم سنسکار تو کرجاتے ہیں لیکن کسی مجبوری کے چلتے ان کی استھیوں کو گنگا جی میں پرواہت نہیں کرواپاتے اور ان کو شمشان گھاٹ کے استھی اسٹور روم میں چھوڑ کر واپس تک نہیں لوٹتے ایسی ہی ہزاروں استھیاں دہلی۔ دیش کے دوسرے شمشان گھاٹوں میں رکھی تھیں اور ان کی ہو آتماؤں کو شانتی دلانے والا کوئی نہیں تھا لیکن کہتے ہیں کہ بھگوان کسی شخص کو فرشتہ بنا کر دنیا میں بھیج دیتا ہے ان لاوارث ہو آتماؤں کو مکتی دلا سکے۔ بھگوان نے ان کی مکتی کے لئے ایک نیک صفت انسان ویر ارجن پرتاپ کے ایڈیٹر شری انل نریندر جی کو اس نیک کام کیلئے توفیق بخشی۔ وہ 10 سال سے دہلی ۔ دیش ۔ پاکستان کے شمشان گھاٹوں میں رکھی لاوارث استھیوں کو گنگا جی میں پرواہت کرانے کی بے لوث سیوا میں لگے ہیں انہوں نے اس کے لئے ایک تنظیم شری دیواستھان سیوا سمیتی (رجسٹرڈ) بنائی جس کے صدر انل نریندر جی خود ہیں۔ اس کے تحت وہ اس نیک کام میں لگے ہیں۔ اب تک یہ سمیتی 11 ہزار سے زائد لاوارث استھیوں کو گنگا جی کے کنکھل ستی گھاٹ پر ہندو ریتی رواج کے ساتھ وسرجت کرچکے ہیں۔شری انل نریندر جی کہتے ہیں کہ اس نیک کام کی توفیق انہیں بھگوان نے بخشی ہے وہ اس کو پورا کرنے میں ذرا بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اب ان کی کوشش رہے گی آزاد ہند فوج کے لیڈر سورگیہ نیتا جی چندربوس کی جاپان میں رکھی استھیوں کو بھارت لاکر گنگا جی میں پرواہت کراسکیں۔ اس سلسلہ میں بھارت میں موجود جاپان کے سفیر کے ذریعے سرکار سے خط و کتابت کا سلسلہ جاری ہے اور امید جتائی ہے کہ وہ ایک دن اپنے مشن میں ضرور کامیاب ہوں گے۔5 اکتوبر شکروار کو11 ویں استھی کلش وسرجن یاترا میں شامل ہونے سے پہلے یہ عزم دوہرایا ہے ۔ وسرجن یاترا ہری دوار کے لئے روانہ ہوگئی ہے جہاں کل سنیچروار کی صبح ان4200 سے زائد استھیوں کا وسرجن ہندو ریتی رواج کے ساتھ کیا جائے گا۔
شری دیواستھان کے صدر شری انل نریندر جی کی اس دھارمک نیک کام کی سراہنا کے ساتھ اس میں سبھی کو سہیوگ دینا چائے تاکہ لاوارث ہو آتماؤں کو مکتی دلانے کا سلسلہ جاری رہ سکے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟