بیمہ۔ پنشن میں بھی غیر ملکی سرمایہ کاری کا فیصلہ


اقتصادی اصلاحات کو لیکر ملک بھر میں جاری وسیع بحث کے درمیان آئی وجے کیلکر کمیٹی کی رپورٹ ہندوستانی معیشت کے امکانی چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ سرکاری بڑھتے مسلسل خسارے کوکم کرنے کے لئے قدم اٹھانے کی بھی سفارش کی گئی ہے اس میں خاص کر اجناس، تیل، گیس، سیکٹر میں لوگوں کو دی جارہی سبسڈی کرنے کی بات کہی گئی ہے لیکن غذائیت پر حکومت سبسڈی کم کرنے کے حق میں نہیں کیونکہ معاملہ سیدھے غریب آدمی سے جڑا ہے وہ خط افلاس کی نیچے کی زندگی بسر کررہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں سرکاری سبسڈی کا بیجا استعمال ہورہا ہے اور یہ ضروتمندوں تک نہیں پہنچ رہی ہے۔
موجودہ حالات میں ایک بات تو صاف ہے کہ ہندوستانی معیشت کو رفتار دینے کے لئے حکومت کو کئی سخت فیصلے لینے پڑے ہیں جس میں رسوئی گیس سلنڈر کی راشننگ اور امیروں یعنی صاحب حیثیت گھرانوں کو سبسڈی سے مستثنیٰ مہنگی قیمت880 روپے میں سلنڈر دینا شامل ہے۔ سرکار کی دلیل تھی کہ ایسا کرنا اس کی مجبوری بن گئی ہے کیونکہ سرکاری خزانہ پر کچلے تیل کے دام بڑھنے سے بھاری مالی بوجھ بڑھ رہا تھا اس لئے سرکاری خسارے میں کمی لانے کے لئے ایف ڈی آئی کو منظوری اور اب اس کے بعد بیمہ اور پنشن سیکٹر میں سرمایہ کاری حد26 فیصد سے بڑھا کر 49 فیصد کرنے کا سرکار کا فیصلہ بولڈ قدم مانا جاسکتا ہے اس سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے ملک کے شہریوں کو منافع بھی زیادہ ملے گا۔
حکومت نے خوردہ بازار،ڈیزل کے داموں میں اضافہ جیسے اشوز پر اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود اپنے بڑھادئے ہیں ان سے صاف اشارہ ہے کہ حکومت اپنے اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کو رفتار دیکر جارحانہ مہم چلانے کے حق میں ہے۔ حکومت نے2012-17 کے لئے 12 ویں پانچسالہ منصوبے کو منظوری دیے ہوئے عالمی مندی کو دیکھتے ہوئے اس نے9 فیصدی طے کردہ اقتصادی ترقی شرح کو8.2 فیصد سالانہ کے حساب سے رکھا ہے۔
ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا درمیانے درجے کے شہریوں کا بازار ہے پنشن فنڈ کا استعمال شیئر بازار میں ہونے سے یہ مسلسل خطرے میں رہے گا۔ بیمہ کمپنیوں میں غیر ملکی ساجھیداری ہونے سے عام جنتا کے پیسے کی واپسی کی گارنٹی بھی غیر ملکی رحم و کرم پر رہے گی مگر اس کا سب سے بڑا فائدہ امریکہ کی بیمار کمپنیوں سے لیکروہاں کی سست پڑی معیشت میں تازگی لانے کے ساتھ ہر امریکیوں کو روزگار مہیا کرانے میں ہوگا جبکہ پورا یوروپ مندی کے بحران میں پھنسا ہوا ہے۔
یوپی اے سرکار سے ترنمول کانگریس کے باہر جانے کے بعد سرکار کے فیصلوں کے خلاف اپوزیشن کی سڑک سے لیکر پارلیمنٹ تک مورچہ بندی کے بعد کانگریس صدر سونیا گاندھی نے سامنے آکر فیصلوں کی حمایت کی ہے اس سے سرکار کو مضبوطی ملی ہے۔
حکومت نے خوردہ بازار اور بیمہ، پنشن سیکٹر میں ایف ڈی آئی کو منظوری دینے کے فیصلے سے منموہن سرکار نے صاف اشارہ دے دیا ہے کہ اب وہ ان سے پیچھے ہٹنے والی نہیں ہے اور ضرورت پڑنے پر وہ جنتا کے بیچ جائے گی سرکار کو لگتا ہے کہ پنشن، بیمہ سیکٹر میں49 فیصد تک ایف ڈی آئی کے فیصلے کو پارلیمنٹ میں این ڈی اے کے ساتھ لیفٹ ترنمول کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے شاید یہ فیصلے لٹک جائیں کیونکہ لوک سبھا میں سپا، ترنمول کی مخالفت ہوئی تو نمبروں کی تعداد کم ہونے سے بیمہ ، پنشن بل کا پاس ہونا مشکل لگتا ہے۔اس پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے کانگریس کو لوک سبھا چناؤ میں عوام کے سامنے ان پارٹیوں کے رویہ کو سامنے رکھنے کا موقعہ ملے گا بہرحال حکومت نے اپنی اقتصادی اصلاحات کو رفتار دینے ک یلئے سخت قدم اٹھانے بارے کوئی رعایت نہ برتنے کا اشارہ دیا ہے مگر اب سرکار کو بیمہ، پنشن بلوں کو منظٰری کے ئے کڑی اگنی پریکشا سے گذرنا ہوگا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!