ہند ۔ پاک کرکٹ میچوں کا متنازعہ فیصلہ
مرکزی سرکار نے بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کو پاکستان کے ساتھ تین ایک روزہ اور دو ٹوئنٹی میچ کھیلنے کیلئے ہری جھنڈی دے دی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ رشتے بحال کرنے کا فیصلہ بی سی سی آئی کی ورکنگ کمیٹی نے لیا۔ بورڈ نے ایک بیان میں بتایا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دسمبر2012ء سے2013ء کے درمیان تین ایک روزہ ،دو ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلنے کے لئے مدعو کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ کولکتہ، چنئی ،دہلی میں ایک روزہ جبکہ بنگلورو اور احمد آباد میں ٹی ٹوئنٹی کے مقابلے ہوں گے۔ بورڈ کے سینئر ممبر راجیو شکلا کے مطابق پی چدمبرم نے وزارت داخلہ کی طرف سے اس سیریز پر کسی طرح کا اعتراض نہ ہونے کی بات کہی ہے۔ حالانکہ وزارت نے اس فیصلے کے تئیں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ اتنا ہی نہیں وزارت خارجہ سے بھی ہری جھنڈی ملنے کی اطلاع ہے۔ مرکزی سرکار اور بی سی سی آئی کا یہ فیصلہ حیرت اور ساتھ ہی سوال کرنے والا ضرور ہے۔ دیش کی عوام کے دل میں یہ سوال اٹھنا فطری ہی ہے کہ آخر اس درمیان ایسا کیا خوشگوار معاملہ ہوا جس سے بھارت سرکار نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ملک میں کھیلنے کی اجازت دے دی؟ ابھی بھی تو نئے سرے سے یہ سامنے آیا ہے کہ ممبئی حملے میں پاکستان کی سرکاری ایجنسیوں کی ساجھیداری تھی۔چونکانے والی بات یہ ہے کہ قصاب ، ڈیوڈ ہیڈلی اور ابو جندال کے خلاصوں کے بعد بھی پاکستان نے 26/11 کے گنہگاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس فیصلے کی سنیل گواسکر نے بھی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے ممبئی کے باشندہ ہونے کے ناطے مجھے لگتا ہے کہ جب ممبئی حملے کی جانچ میں پاکستان سے تعاون نہیں مل رہا ہے تو میچ کے انعقاد میں جلد بازی کیوں کی گئی؟ بھاجپا ترجمان شاہنواز حسین کا تبصرہ دلچسپ تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میچ کے لئے پہلے بھی بھارت آچکی ہے ،اب ممبئی حملے کے گنہگار آتنکیوں کی ٹیم کو بھی بھارت بلایا جانا چاہئے۔ سپا لیڈر ابو اعظمی کا کہنا تھا ممبئی حملے کے ذمہ داردیش کے ساتھ ہم کیسے کھیل رشتے رکھ سکتے ہیں۔ میں نے اسی کالم میں آئی پی ایل میچوں کے دوران تجویز رکھی تھی کہ جب پاکستان امپائر آسکتے ہیں تو اظہر محمود لندن کے ذریعے آسکتے ہیں تو پاکستانی کھلاڑیوں کے آئی پی ایل کھیلنے پر پابندی کیوں۔ آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کا کھیلنا سمجھ میں آتا ہے کیونکہ وہ بھارت سرکار کے مدعو کردہ نہیں ہیں لیکن بھارت۔ پاک سیریز وہ بھی بھارت سرکار کی دعوت پر کھیلی جائے تو اور بات بن جاتی ہے۔ آج بھارت سمیت سبھی مہذب دنیا کا پاکستان پر دہشت گردی پر لگام لگانے کا دباؤ بڑھ رہا ہے ایسے وقت پاکستان کے ذریعے آتنک واد پر منفی نظریہ دکھانے کے باوجود انہیں اپنے دیش میں بلانا کیا مناسب ہوگا؟ ہمیں نہیں معلوم کے اس فیصلے کے پیچھے مرکزی سرکار کی کیا رائے ہے لیکن شبہ یہ ہی جاتا ہے کہ پاکستان کے تئیں ان کی پالیسی پہلے کی طرح ٹال مٹول والی بنی ہوئی ہے۔ بیشک بھارت سرکار کی پالیسی ٹال مٹول والی ہو لیکن پاکستان کا رویہ دہشت گردی کے تئیں پرانا ہے۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اس سے زیادہ مایوس کن اور کچھ نہیں ہوسکتا کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو بھارت آکر کھیلنے کی اجازت دینے کے 24 گھنٹے کے اندر وہیں کی ایک عدالت نے ممبئی حملے کی جانچ کے لئے بنائے گئے کمیشن کی رپورٹ کو غیر قانونی بتاتے ہوئے سرے سے خارج کردیا۔ اس سے یہ پرانا سوال نئے سرے سے اٹھنا فطری ہے کہ کیا پاکستان ممبئی حملے کی سازش رچنے والوں کو سزا دینے کیلئے ذرا بھی خواہشمند ہے؟ یہ سوال اس لئے اور سنجیدہ ہوجاتا ہے کہ کیونکہ ممبئی حملے کی سازش رچنے کے 7 آتنکیوں کے خلاف سماعت شروع ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں