تتکال ٹکٹوں کے نئے سسٹم سے دلالوں پر روک لگے گی؟

بزنس کی طرح ریل ٹکٹ دلالی کا دھندہ میں راجدھانی میں زوروں پر جاری ہے۔ تمام شکایتوں اور انکشافات کے باوجود ناردرن ریلوے نے پہل کرتے ہوئے ٹکٹ بکنگ کے نئے سسٹم کا اعلان کیا ہے۔ دراصل ان دلالوں کا نیٹ ورک صرف دہلی تک ہی محدود نہیں ہے۔ ان دلالوں کا نیٹ ورک ریلوے کے اندر تک پھیلا ہوا ہے۔ ساتھ ہی دہلی کے باہر بھی ان کے تار جڑے ہوئے ہیں۔ اسی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اپنے اس نیٹ ورک کی بدولت یہ لوگ اپنے اس پیسنجر کے نام پر بھی ٹکٹ انتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جنہیں ریزرویشن سینٹر پر جانے کے باوجود ناکامی ہاتھ لگتی ہے۔ دلچسپ یہ ہے کہ دلال ٹکٹوں کا ہر سطح پر انتظام کرلیتے ہیں یہاں تک کے شناختی ثبوت نہ ہو تب بھی دلال ٹکٹ کا انتظام کردیتے ہیں بشرطیکہ آپ ٹکٹ کے علاوہ ان کا کمیشن دینے کے لئے راضی ہوجائیں۔ شکایتیں تو یہاں تک ہیں کہ جو سکیورٹی ملازمین ریزرویشن کاﺅنٹر کے آس پاس نگرانی سنبھالے ہوئے ہیں وہ بھی ٹکٹوں کی غیر قانونی بکنگ اور کالا بازار ی میں شامل ہیں۔ بہرحال تتکال ریلوے ٹکٹ بکنگ کا نیا سسٹم نافذ ہوگیا ہے۔ نارمل ریزرویشن صبح 8 بجے سے ملے گا لیکن تتکال کاﺅنٹر10 بجے سے ہی کھلیںگے۔ ریلوے کا خیال ہے اس طرح دلالوں سے نپٹا جاسکے گا۔ دلالوں اور ایجنٹوں کی گڑ بڑی پر لگام لگانے کے تحت ریلوے نے ٹرینوں میںریزرویشن کے تتکال سسٹم کو منگل کے روز سے نافذ کردیا ہے اور اس کا رد عمل ملا جلا ہے۔ جہاں کچھ لوگوں نے نئے سسٹم کی تعریف کی وہیں دیگر کا خیال ہے کہ اس سے بڑا فرق نہیں آئے گا۔ فیملی سمیت دہلی سے کانپور جا رہے ایک مسافر کا کہنا تھا کہ مجھے پہلے کی طرح ریزرویشن سینٹر پر جلدی نہیں جانا پڑا میں صبح 10 بجے سینٹر پر پہنچا اور فارم بھرا اور 25 منٹ کے اندر مجھے ٹکٹ مل گیا۔ وہیں کچھ ایسے لوگ بھی تھے جنہیں کافی انتظار کے باوجود ٹکٹ نہیں ملا۔ تتکال سسٹم کا موٹے طور پر خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ نئے سسٹم سے دلالی پر تھوڑی روک لگے گی۔ جو پیسنجر تتکال ریزرویشن کرانے کے لئے رات سے ہی آکر کھڑکیوں پر لگ جاتے تھے اس سے انہیں چھٹکارا ملے گا۔ ٹرینوں میں تتکال ریزرویشن کے لئے افراتفری کا ماحول ختم ہوگا۔ ویسے نئے سسٹم کو لے کر یہ اندیشہ ضرور ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے ریزرویشن مراکز پر لوگوں کے درمیا ن رد عمل کے طور پر غلط فہمی اور افراتفری کا ماحول پیدا ہوسکتا ہے یہ وہیں یہ خطرہ بھی لوگوں کو ستا رہا ہے کہ بکنگ اسٹاف اور غیر قانونی ایجنٹوں اور دلالوں کی ملی بھگت کا کوئی اور نیا طریقہ نکل آئے گا اور عام لوگوں کی مصیبت جوں کی توں بنی رہے گی۔ پھر جن لوگوں کو کچھ زیادہ پیسہ دے کر فون پر ٹکٹ مل جاتے تھے انہیں ریزرویشن کاﺅنٹروں پر جاکر ٹکٹ کی لائن میں لگنے میں دقت ضرور آئے گی۔ جہاں ہم ریلوے کے اس قدم کی تعریف کرتے ہیں وہیں یہ بھی کہنا چاہیںگے نئے سسٹم کو پوری طرح سے کامیاب کرنے میں ابھی اور مشکلیں آئیں گی۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟