سرکار میں نمبر2-کی لڑائی کھل کر سامنے آئی

میں نے اسی کالم میں لکھا تھا کہ مسٹر پرنب مکھرجی کے یوپی اے سرکار سے رخصت ہونے کے بعد سے اس منموہن سنگھ سرکار کو چلانا انتہائی مشکل ہوجائے گا۔ پرنب دا اس حکومت کے سنکٹ موچک تھے وہ ہر سیاسی مسئلے کا حل نکال لیا کرتے تھے۔ اب منموہن سرکار کو پرنب بابو کی کمی محسوس ہوگی۔ یہ سلسلہ شروع ہوبھی گیا ہے۔ یوپی اے سرکار میں نمبر دو کا معاملہ الجھ گیا ہے۔ یوپی اے سرکار میں نمبردو کی حیثیت رکھنے والے پرنب مکھرجی کے صدر کے عہدے کے امیدوار بننے کے بعد ان کی کرسی کے لئے جنگ چھڑ گئی ہے۔ پرنب کے سرکار سے باہر جانے کے بعد راشٹروادی کانگریس پارٹی کے چیف شرد پوار کی جگہ وزیر دفاع اے کے انٹونی کو وزیر اعظم کے بعد نمبردو کی جگہ دینے کا اشو یوپی اے اتحاد میں رسہ کشی کا سبب بن گیا ہے۔ بہت غور و فکر کے بعد منہ کھولنے والے مراٹھا سردار شرد پوار نے نائب صدر چناؤ کے لئے بلائی گئی میٹنگ سے دور رہ کر اپوزیشن کو یوپی اے کے اتحاد پرسوال اٹھانے کا ایک اور موقعہ دے دیا ہے۔ این سی پی کا کہنا ہے کہ وزیر ذراعت شرد پوار یوپی اے I اورII میں کیبنٹ کی سینیرٹی میں پرنب مکھرجی کے بعد وہ آتے تھے۔ مکھرجی کے سرکار سے استعفیٰ دینے کے بعد نمبردو کی حیثیت انہیں ملنی چاہئے۔ مکھرجی کے استعفے کے بعد ہوئی کیبنٹ کی میٹنگ میں شردپوار کو وزیر اعظم کی بغل میں بٹھایاگیا۔ پی ایم او کی وزرا کی سیریز والی ویب سائٹ سے بھی ان کا نام دوسرے نمبر پر تھا مگر بعد میں ویب سائٹ سے فہرست ہٹا دی گئی۔ ادھر میٹنگ کے دو دن بعد کیبنٹ میں وزرا کی سینیرٹی کے زمرے میں تبدیلی کرتے ہوئے وزیر دفاع اے کے انٹونی کو سرکار میں نمبردو بنا دیا گیا ہے۔ اس کے احتجاج میں این سی پی نے سنیچر کو نائب صدر کا امیدوار طے کرنے کیلئے بلائی گئی یوپی اے کی میٹنگ میں حصہ لینے سے منع کردیا۔ این سی پی کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق آزادی کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب کیبنٹ میں سینیرٹی میں تبدیلی کی گئی ہے۔ اس نیتا نے کہا کہ این سی پی ایسی پارٹی نہیں ہے جو چھوٹے چھوٹے اشوز پر ہنگامہ کرتی آئی ہے لیکن ایسا رویہ ہماری بے عزتی ہے اور ہم یہ بے عزتی برداشت کرنے کو قطعی تیار نہیں ہیں۔ این سی پی نے کبھی بھی اس سے پہلے کیبنٹ میٹنگ کا بائیکاٹ کیا ہے یہ پہلا موقعہ ہے اور وجہ ہے شرد پوار کی بے عزتی۔ اپوزیشن نے اسے یوپی اے میں بکھراؤ کا ایک اور اشارہ دے دیا ہے۔ بھاجپا سکریٹری جنرل مختار عباس نقوی نے کہا کہ کانگریس اتحادی دھرم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ صدارتی چناؤ کے بعد یوپی اے ٹوٹ جائے گا اور دیش کو وسط مدتی چناؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شیو سینا لیڈر سنجے راوت نے کہا کہ شرد پوار کا تجربہ اور سینیرٹی پرنب مکھرجی کے برابر ہے۔این سی پی کے ایک نیتا نے کہا کہ اس مسئلے پر رسمی خانہ پوری سے پارٹی اپنی طرف سے کانگریس سے کوئی بات نہیں کرے گی لیکن جو ہوا وہ بیحد اعتراض آمیز ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟