کیا دگوجے سنگھ کی چھٹی تنظیم میں ردوبدل کی شروعات ہے؟

اب جب صدارتی اور نائب صدارتی چناؤ کا معاملہ نمٹ گیا ہے لگتا ہے کانگریس اور یوپی اے سرکار میں تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔ موصولہ اشاروں سے لگتا ہے کانگریس صدر سونیا گاندھی اب تنظیم میں ردو بدل کرنے کے موڈ میں آچکی ہیں۔ خبر ہے کانگریس تنظیم میں کئی سرکردہ لیڈروں کو ہٹایا جائے گا اور کچھ کے پر کتر دئے جائیں گے اور کچھ کو کیبنٹ سے ہٹا کر تنظیم میں لایا جاسکتا ہے۔تنظیمی ردوبدل کیلئے سونیا گاندھی کے سینئر مشیروں سے صلاح مشورہ تقریباً پورا ہوچکا ہے۔ یوپی اور پنجاب کے چناؤ میں کراری ہار کو پارٹی ہضم نہیں کر پارہی ہے۔ اس سال اور2013ء میں کئی ریاستوں میں اسمبلی اور آنے والے لوک سبھا چناؤ کے پیش نظر بھی یہ ضروری ہے کہ کانگریس اپنی تنظیم کو درست کرے۔ کیا شری دگوجے سنگھ کے پر کترنے سے یہ ردو بدل شروع مانی جائے؟ کانگریس سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ کو لیکر منگل کے روز افواہوں کا بازار گرم رہا۔ کہا گیا ہے کہ اترپردیش کی ہار کی وجہ سے سنگھ سے اترپردیش اور آسام کی ذمہ داری چھین لی گئی ہے۔ ایک وجہ یہ بھی سننے کو ملی کہ دگوجے سنگھ سے ان ریاستوں کی ذمہ داری ان کے متنازعہ بیانات کے چلتے لی گئی ہے تو دوسری طرف یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ اپنی بیوی کی بیماری کی وجہ سے وہ خود ہی اپنی ذمہ داری سے آزاد ہوئے ہیں۔ بات بڑھتی دیکھ کانگریس سکریٹری جنرل اور میڈیا کے محکمے کے چیئرمین جناردن دویدی کو ان سبھی سوالوں کی تردید کرنے کیلئے آگے آنا پڑا۔ بتایا گیا ہے دگوجے سنگھ راشٹرپتی چناؤ کو لیکرکسی اور کام میں مصروف ہیں، لیکن انہیں الجھن اس وقت ہوئی جب سونیا گاندھی سے ملنے اترپردیش کے ممبران کے ساتھ کانگریس سکریٹری جنرل ڈی کے ہری پرساد 10 جن پتھ پہنچے جبکہ ریاست کے انچارج دگوجے سنگھ ہیں۔ اس سے پہلے الیکٹرانک میڈیا کے ہاتھ کانگریس پارلیمانی پارٹی کا ایک وہ خط لکھ گیا جس میں ممبران کے ساتھ سونیا گاندھی کی ملاقات کا پروگرام بنایا گیا تھا۔ اس خط اور ہری پرساد کو اترپردیش کے ممبران کے ساتھ جاتا دیکھ کر اس بات کا خدشہ بڑھ گیا کہ کیا واقعی دگوجے سنگھ سے اترپردیش اور آسام کی ذمہ داری لے لی گئی ہے۔ سونیا گاندھی ان دنوں کانگریس ممبران پارلیمنٹ سے مل رہی ہیں۔ منگل کو وہ یوپی کے ممبران سے ملی تھیں۔ خبر ہے کہ کچھ وزرا نے جن میں وزیر دیہی ترقی جے رام رمیش اور وزیر صحت غلام نبی آزاد کے نام خاص ہیں ، نے مرکزی سرکار میں وزارت سے استعفیٰ دے کر پارٹی کی خدمت کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ صدر اور نائب صدر کے چناؤ کے فوراً بعد دونوں مرکزی کیبنٹ اور کانگریس تنظیم میں بڑی تبدیلی ہوگی۔ مرکزی کیبنٹ میں ردوبدل کے لئے کانگریس کے ساتھیوں کا بھی دباؤ ہے۔ شری پرنب مکھرجی کے جانے کے بعد سے وزارت مالیات کا عہدہ بھی بھرنا ضروری ہے۔ لگتا ہے کہ دونوں اور تنظیم میں ردوبدل ہوگی لیکن دیکھیں کیا ہوتا ہے؟

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟