ابوجندال عرف ابو حمزہ کی گرفتاری قصاب کے بعد سب سے بڑا کارنامہ

خطرناک دہشت گرد سید زیب الدین عرف ابو حمزہ عرف ابو جندال کو 21 جون کو دہلی کے اندرا گاندھی ہوائی اڈے سے گرفتار کرلیا گیا۔ دراصل ابو حمزہ کو سعودی عرب پولیس نے پکڑا تھا اور انہوں نے اسے دہلی آنے والی فلائٹ میں بٹھا دیا اور دہلی پولیس کو خبر کردی کہ حمزہ فلاں فلائٹ سے نئی دہلی بھیجا جارہا ہے۔ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے اسے ہوائی اڈے پر گرفتار کرلیا۔ اجمل قصاب کے بعد ابو حمزہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے ۔ممبئی حملے کے وقت حمزہ کراچی میں واقع کنٹرول روم میں بیٹھے اپنے پانچ ساتھیوں کے ساتھ آتنک وادیوں کو ہدایت دے رہا تھا۔ اس نے قبول کیا ہے کہ اس حملے کی سازش کا ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن عرف لکھوی کے ساتھ کام کیا تھا۔ ممبئی حملے کے بعد وہ کچھ وقت پاکستان میں رہا اور پھر سعودی عرب چلا گیاوہاں وہ بطور ٹیچر کام کررہا تھا۔ اس کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس کی جانب سے گرفتار انڈین مجاہدین کے 12 آتنک وادیوں میں سے ایک پاکستانی نژاد محمد عادل نے ابو کے بارے میں جانکاری دی تھی جس کے بعد اس کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ بھی جاری کیا گیا۔ ممبئی حملے کے دوران سکیورٹی ایجنسیوں نے لشکر طبیہ و پاکستان میں ان کے آقاؤں سے بات چیت کو ریکارڈ کیا تھا۔ اس دوران کسی کو کچھ خاص ہندی کے لفظ بولتے سنا گیا۔ بعد میں یہ آواز ابو جندال کی پائی گئی۔ سامنے یہ بھی آیا کہ اس نے آتنک وادیوں کو اپنی پاکستانی پہچان چھپانے اور خود کو حیدر آباد کے ٹولی چوک سے متعلق انڈین مجاہدین سے وابستہ ہونے کی بات بتائی تھی۔ حملوں میں ابو کے ملوث ہونے کا تذکرہ ممبئی حملوں میں زندہ پکڑے گئے واحد آتنک اجمل قصاب نے کیا تھا۔اس نے کہا تھا کہ ابو جندال نام کے شخص نے 10 آتنک وادیوں کو ہندی سکھائی تھی۔ ممبئی پر26/11 کو ہوئے آتنک وادی حملے میں ابو جندال نے اسپیشل سیل اور این آئی اے کے سامنے اپنا گناہ قبول کرلیا ہے۔ ابو جندال سے پوچھ تاچھ کررہے پولیس افسران نے بتایا کہ اس نے ممبئی حملے کے دوران 10 پاکستانی آتنک وادیوں کو سیٹیلائٹ فون پر ہدایت دی تھی۔ اس نے بتایا کہ حملے کے دوران وہ لشکر کے سرغنہ ذکی الرحمن لکھوی، عبدالرحمن مکی اور پاکستانی فوج کے کسی میجر کے ساتھ کراچی میں تھا۔ وہ لوگ ٹی وی پر حملے کی سیدھی تصویریں دیکھ کر آتنک وادیوں کو ڈیفنس اور حملے کے بارے میں ہدایت دے رہے تھے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ سعودی عرب نے ایسے خطرناک آتنکی کو بھارت کو سونپنے میں مدد دی ہے۔ آتنک واد کو لیکر بھارت اور سعودی عرب کے درمیان پچھلے کچھ برسوں میں سمجھوتے ہوئے ہیں ان کی بنیاد پر سعودی عرب نے بھارت کو آتنک وادیوں کے خلاف کارروائی کرنے میں مدد کی ہے۔ پولیس کے ذرائع نے بتایا ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کو یہ اطلاع ملی تھی کہ ابو سعودی عرب میں ہے اور 2 جون کو تیس ہزاری کورٹ میں ذبیح الدین نام گرفتاری وارنٹ جاری کروا لیا تھا۔ اس بنیاد پر سرکاری طور پر انٹر پول کی مدد سے سعودی عرب سرکار کو ابو کے بارے میں جانکاری دی گئی تھی۔ اس کے بعد سعودی عرب حکومت نے ابو کو پکڑ لیا اسے21 جون کو دہلی واپس کیا گیا جہاں ہوائی اڈے پر اسے اسپیشل سیل نے گرفتار کرلیا۔ ابو جندال عرف ابو حمزہ کا پکڑا جانا بہت اہم واقعہ ہے۔ اجمل قصاب کے بعد یہ سب سے بڑی گرفتاری ہے ۔ اس گرفتاری سے نہ صرف 26/11 کی ساری کارروائی کیسے کی گئی اس کی تصدیق ہوتی ہے بلکہ وہ تمام الزام بھی ثابت ہوجائیں گے جو بھارت کی سلامتی اور خفیہ ایجنسیاں لگاتی رہی ہیں۔ اس کی گرفتاری سے پاکستان ایک بار پھر بے نقاب ہوا ہے۔ اس سے نہ صرف26/11 آتنکی حملے کا معاملہ مضبوط ہوگا بلکہ یہ بھی پتہ چل سکے گا کہ اس خطرناک دیش کو جھنجھوڑنے والے حملے میں اور کون کون شامل تھے۔ اس حملے میں ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں بیشک حملہ 10 پاکستانی آتنک وادیوں نے کیا ہو لیکن اس کو انجام تک پہنچانے میں بھارت میں بیٹھے ان کے حمایتیوں کا بھی خاص کردار رہا ہوگا۔ اب شاید ان کی پہچان کرنے میں بھی مدد ملے۔ جہاں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے قابل قدر کام کیا ہے وہیں ہمیں سعودی عرب حکومت کا شکریہ گذار ہونا ہوگا جنہوں نے اس خطرناک مطلوب آتنکی کو گرفتار کرنے اور سزا بھگتنے کیلئے ہندوستان کو سونپا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!