آئی ایس آئی کے دباؤ میں پھر ماری پاکستان نے پلٹی
یو ٹرن لینے کیلئے پاکستان مجبور ہے وہ اپنی بات سے مکر جاتا ہے۔تازہ مثال کئی برسوں سے پاکستانی جیل میں سڑ رہے سربجیت سنگھ کی رہائی کی ہے۔پاکستانی میڈیا میں خبر آئی کہ سربجیت سنگھ کو رہا کیا جارہا ہے سربجیت کا خاندان جو برسوں سے اس کی رہائی کی مہم چلا رہا ہے ان کی خوشیوں کا ٹھکانا نہیں رہا اور مٹھائیاں بھی بانٹی گئیں۔ بھارت سرکار نے بھی پاکستان حکومت کا شکریہ ادا کردیا۔ لیکن ڈراموں کے لئے اپنے منفرد اسٹائل میں پاکستان آخری وقت پلٹی کھا گیا اور اس نے یہ کہا کہ ہم نے تو سرجیت سنگھ کی رہائی کا فیصلہ کیا سربجیت کا نہیں۔پنجاب کے ترنترام ضلع میں پنڈگاؤں کے باشندے سرجیت سنگھ کو 1982 میں جاسوسی کے الزام میں پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔ فوجی عدالت میں ان پر مقدمہ چلا اور انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ 1989 میں سرجیت کے خاندان کے لئے کچھ راحت کی خبر اس وقت آئی جب پاکستان میں بے نظیربھٹو وزیر اعظم تھیں اور پاکستانی صدر غلام اسحاق خان نے سرجیت کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں بدل دیا۔ اس قید کی میعاد25 سال تھی۔ یہ سزا کاٹنے کے بعد سرجیت سنگھ کو2004 ء میں رہا ہوجانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ خاندان نے رہائی کی مہم شروع کی اور گرفتاری کے بعد 2008ء میں پہلی بار خاندان کے لوگوں کو پاکستان کی جیل میں ان سے ملنے دیا گیا۔ وہاں جا کر گھروالوں نے انہیں سزا پوری کرنے کے بعد رہا کرنے کے لئے اپیل کی اور اسے عدالت نے منظور بھی کرلیا ان کی رہائی مئی ۔جون2012 ء میں ہونا طے تھی۔ لیکن اس طرح کے بڑے کنفیوزن کے طور پر کسی نے نہیں سوچا تھا کہ ایک سال میں پاکستان کی اس تیسری سرکار نے اپنی نیت کا ثبوت دے دیا۔ ساتھ ہی ثابت کردیا کہ پاکستان میں اقتدار پردے کے پیچھے سے کنٹرول ہوتا ہے۔ مانا جارہا ہے پاکستان کے صدر زرداری نے بھاری دباؤ میں یہ قدم اٹھایا ہے۔ پاکستانی میڈیا میں بھی بحث چھڑی ہوئی ہے کہ فوج آئی ایس آئی یا لشکر طیبہ کے دباؤ کے آگے زرداری جھک گئے۔ بھارتیہ خفیہ ایجنسیوں کے پاس خبر آئی ہے کہ منگلوار کی شام تک پاک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے زرداری پر سربجیت کی رہائی کے فیصلے کے خلاف دباؤ بنایا۔ صدر کے دفتر سے کہا گیا کہ اس وقت اس فیصلے سے یہ ہی پیغام جائے گا کہ پاکستان سرکار نے بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے شروع کردئے ہیں۔ خاص طور سے سعودی عرب سے پکڑ کر لائے گئے ابو حمزہ کے خلاصے کے بعد اس پلٹی سے پاکستان اور بھارت کے رشتوں میں کھٹاس آنا فطری ہے۔ معاملہ سربجیت یا سرجیت کی رہائی کا نہیں ، بات تو اپنی بات کہہ کر پلٹنے کا ہے۔ سربجیت کو بھی اب دیر سویر رہا کرنا ہی ہوگا۔ آخر سزا پوری ہونے کے بعد بھی اسے کس بنا پر قید میں رکھا ہوا ہے؟سرجیت کی رہائی پر ہمیں خوشی ہے لیکن سربجیت کی رہائی پر اور بھی خوشی ہوتی۔ پاکستان میں اصل طاقت کہاں ہے اس قصے سے ثابت ہوتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں