راشد علوی جیسے دوست ہوں تو دشمنوں کی ضرورت نہیں

کانگریس ترجمان راشد علوی جیسے دوست ہوں تو کانگریس کو دشمنوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ غور طلب ہے کہ مراد آباد کی ایک چناوی ریلی میں خطاب کرتے ہوئے راشد علوی نے کہا کہ ملائم سنگھ یادو بھاجپا کے ایجنٹ ہیں۔ یہ بات میں بہت پہلے سے کہتا آرہا ہوں ۔ میں پچھلے 10 برسوں سے بول رہا ہوں کہ اس دیش میں اگر بھارتیہ جنتا پارٹی کا کوئی سب سے بڑا یجنٹ ہے تو وہ ملائم سنگھ یادو ہیں۔ اگر اس دیش میں بھاجپا کے اشارے پر کوئی ناچتا ہے تو وہ ملائم سنگھ یادو ہیں۔ سپا کا اس بیان سے ناراض ہونا فطری ہی تھا کیونکہ سپا جنرل سکریٹری رام گوپال یادو نے رد عمل کے طور پر کہا کہ علوی کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ وہ پگلا گئے ہیں۔ پارٹی کے پردیش پردھان راجندر چودھری نے کہا کہ کانگریس اپنے ایم پی کو سبق سکھائے اور کانگریس کو سوچنا چاہئے کہ اسے علوی جیسے بددماغ اور بڑ بولے نیتاؤں کا علاج کیسے کرنا ہے۔راشد علوی کا بیان ان کی سیاسی غیر سنجیدگی اور بیمار ذہنیت کا عکاس ہے۔ وہ اتنے نادان ہیں کہ یہ بھی نہیں جانتے کہ ملائم سنگھ یادو کی لیڈر شپ میں سپا نے اگر فرقہ پرست بھاجپا کے خلاف مورچہ نہیں جمایا ہوتا تو مرکز میں یوپی اے سرکار نہیں بن پاتی۔ نیوکلیائی معاہدے کے وقت بھی ملائم سنگھ یادو نے ہی مرکزی سرکار بچائی تھی۔ کانگریس کو ایسے ہی غیر سنجیدہ بیانوں کی وجہ سے ہی پچھلے چناؤ میں بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔علوی کو مسلمانوں کے ہتیارے، نریندر مودی کا حمایتی بتاتے ہوئے اترپردیش کے وزیر صحت و خاندانی بہبود احمد حسن نے کہا کہ ایک شخص ان ملائم سنگھ یادو کے بارے میں ایسا بیان دے رہا ہے جنہوں نے بابری مسجد کو بچانے کیلئے اپنی پوری طاقت لگا دی تھی۔ ملائم ہی دیش کے ایک واحد سیاستداں ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے مفادات سے جڑے اشوز کو پر زور طریقے سے اٹھایا۔ سپا کی ناراضگی کو بھانپ کر کانگریس پارٹی نے علوی کے بیان کو سرے سے خارج کرتے ہوئے نامناسب بتایا۔ کانگریس سکریٹری جنرل جناردن دویدی نے کہا کہ پارٹی ان کے بیان سے متفق نہیں ہے۔علوی شاید چناوی غصے میں بول گئے ہیں۔ ادھر جنتا پارٹی کے صدر ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے موقعے کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے کانگریس پر حملہ بولا۔ لکھنؤ میں جنتا پارٹی کے میئر کے عہدے کے امیدوار کی چناؤ مہم میں لکھنؤ آئے ڈاکٹر سوامی نے جمعرات کو سنگما کی وکالت کرتے ہوئے کہا دیش میں شیڈول قبائل کے شخص کو راشٹرپتی بنانے کی ضرورت ہے۔ پرنب مکھرجی پر انہوں نے سونیا گاندھی کے کرپشن میں حصے دار ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بیرونی ممالک میں جمع نہرو خاندان کے 70 لاکھ کروڑ روپے کو بچانے کے لئے پرنب مکھرجی کو حمایت دینے کی ان کی مجبوری ہے۔ انہوں نے کہا سنگما عیسائی بھی ہیں اور کوئی عیسائی صدر نہیں بنا ہے۔ ملائم سنگھ یادو کو اپنا بھائی بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ انہیں سمجھائیں گے ک یوپی اے کا دامن چھوڑ اپنا سنمان بچائیں۔ سوامی نے کہا راشد علوی کا ملائم کو بھاجپا کا ایجنٹ بتانا اتفاق نہیں ہے۔ بھلے ہی کانگریس علوی کے بیان کو ان کا ذاتی بیان کہہ رہی ہے لیکن یہ کانگریس کی سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ایک طرح سے کہا جائے ملائم سنگھ یادو سے سونیا گاندھی 1999ء کا بدلہ لے رہی ہیں، جب ملائم کی وجہ سے سونیا گاندھی وزیر اعظم نہیں بن پائیں تھیں۔ سوامی نے ملائم کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ موقعہ اچھا ہے ملائم کانگریس کا ساتھ چھوڑدیں ورنہ اسی طرح سے بے عزت ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے اکھلیش یادو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نہرو خاندان کے لوگوں جیسے میٹرک فیل نہیں ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟