یوپی اے سرکار کا مشروط فیصلہ ٹھگا محسوس کررہے ہیں بے روزگار نوجوان

سیاسی پارٹیاں چناؤ کے دوران اکثر ایسے ایسے وعدے کردیتی ہیں جنہیں وہ بھی جانتی ہیں کہ اگر جیت گئے تو انہیں پورا کرنا آسان نہیں ہوگا۔ سماجوادی پارٹی نے اترپردیش اسمبلی چناؤ میں ایسا ہی ایک وعدہ کیا تھا۔ یہ تھا سرکار ہر بے روزگار کو بھتہ دے گی۔ سپا نے وعدہ تو کردیا تھا لیکن تبھی لگنے لگا تھا کہ جو حالت اترپردیش کے سرکاری خزانے کیہے اس میں اسے پورا کرنا بہت ٹیڑھی کھیر ہوگی۔ وہی ہوا۔ ووٹ کی خاطر چناوی ایجنڈے میں بے روزگاروں کو بھتہ دئے جانے کے وعدے سے لگتا ہے کہ ''منتری جی'' پلٹ گئے ہیں۔ بھیا جی عرف مکھیہ منتری اکھلیش یادو کے ذریعے ایک فیصلے کے بعد اسمبلی چناؤ میں سائیکل پر مہر لگانے والے بے روزگار نوجوان خود کو ٹھگا ہوا محسوس کررہے ہیں۔ اکیلے غازی آباد میں لائن لگاکر بھتے کی خاطر نام درج کرانے کے لئے پولیس کی لاٹھیاں کھانے والے 20 ہزار بے روزگاروں میں سے زیادہ تر کے ہاتھ مایوسی لگی ہے۔ 15 مارچ کے بعد لوگوں نے روزگار کاریالہ میں رجسٹریشن کرایا ہے۔ وزیراعلی نے 15 مارچ کے بعد کرائے گئے رجسٹریشنوں کو بے روزگار بھتے کی فہرست سے نکال دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں اہلیت اور عمر کے تعین کے ساتھ ہی ہزاروں بے روزگاروں کے ارمانوں پر پانی پھر گیا ہے۔اکیلے غازی آباد شہر میں کل رجسٹرڈ 46186 بے روزگاروں میں محض29 فیصد یعنی 13228 بے روزگاروں کو ہی بھتہ مل سکے گا۔ 32958 بے روزگاروں کو ریاستی سرکار کے اس فیصلے کے بعد فہرست سے باہر کا راستہ دیکھنا پڑے گا۔ انہیں نوکری تو شاید ہی ملے اب بھتہ بھی نہیں ملے گا۔ بیشک ریاستی سرکار سے کچھ نوجوان متاثر ہوں گے لیکن کئی لاکھ بے روزگاروں کو اس کا فائدہ بھی ہوگا۔ اترپردیش سرکار نے پردیش کے 9 لاکھ بے روزگار لڑکے لڑکیوں کو بے روزگاری بھتہ دینے کے اپنے لبھاونے پرستاؤ پر جمعہ کو مہر لگادی ہے۔ کیبنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس اسکیم کا فائدہ ہائی اسکول پاس 30 سے40 برس کے لوگ ہی لے سکیں گے جو سرکاری یا غیر سرکاری ملازمت میں نہیں ہیں۔ اس برس 11013 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ بے روزگاری بھتہ پانے والوں سے وقت وقت پر کام لیا جاسکتا ہے اور کام نہ کرنے پر بھتہ روکا جاسکتا ہے۔ بے روزگاروں کو ہر سال اپنے بے روزگار ہونے یا پھر روزگار مل جانے کی اطلاع خود دینی ہوگی۔ ہر ایک بے روزگار کو ماہانہ ایک ہزار روپے کا بے روزگاری بھتہ دیا جائے گا یہ ہر تین مہینے میں ادا ہوگا۔ خاص بات یہ ہے کہ اس اسکیم کا فائدہ 15 مارچ تک رجسٹرڈ ہوئے لوگوں کو ہی ملے گا اور جو بنیادی طور پر اترپردیش کے باشندے ہیں اور فی الحال بھی ریاست میں ہی رہ رہے ہیں۔ اسکیم کا فائدہ اقتصادی طور پر کمزور خاندان کے لوگ لے سکیں گے۔ کیبنٹ کے ذریعے کئے گئے فیصلے کے مطابق بے روزگار شخص کے خاندان کے ممبر کی آمدنی 36000 روپے سالانہ سے کم ہو اور اس کے والدین یا سسر ،ساس جیسے بھی حالت ہو ان کی آمدنی ایک لاکھ 50 ہزار روپے سالانہ اور اس سے کم ہو۔ خزانہ خالی ہے، اسکیم لاگو کرنا مجبوری۔ کچھ نوجوان اپنے آپ کو اس لئے ٹھگا ہوا محسوس کررہے ہیں کیونکہ سپا نے اپنے چناوی مینی فیسٹو میں وعدہ کیا تھا کہ سرکاری نوکریوں میں بھرتی کے لئے زیادہ سے زیادہ عمر حد35 سال ہوگی اس سے زیادہ عمر کے بے روزگاروں کو ہر مہینے ایک ایک ہزار روپے بھتہ دیا جائے گا۔
Akhilesh Yadav, Anil Narendra, Daily Pratap, Samajwadi Party, Unemployment, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟