مدھیہ پردیش کے یہ بھرشٹ افسر

اس دیش میں لگتا ہے کہ افسروں نے بھرشٹاچار کے سارے ریکارڈ تور دئے۔ مدھیہ پردیش کے بھرشٹ افسروں اور کاروباریوں کی تجوریوں سے بے پناہ پیسہ نکل رہا ہے۔ گذشتہ ایک سال کے آنکڑوں پر نظر ڈالیں تو 120 کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد منظر عام پر آچکی ہے۔ یعنی ہر ماہ 100 کروڑ روپے بھرشٹوں کی جیب سے نکلے ہیں۔ انکم ٹیکس لوکایکت سمیت دوسری ایجنسیوں کے ذریعے ڈالے گئے چھاپوں میں یہ رقم منظر عام پر آئی ہے۔ انکم ٹیکس اور لوکایکت افسروں نے کہا ہے کہ اگر انہیں اور ادھیکار دے دئے جائیں تو وہ اس منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کو اور بھی پکڑ سکتے ہیں جو بھرشٹ طریقے سے اکٹھا کی گئی ہے یا جس میں کالے دھن کا استعمال کیا گیا ہے۔ سال2011-12 میں مختلف ایجنسیوں کی چھاپہ مار کارروائی میں اندور، بھوپال، جبلپور اور گوالیار میں کی گئی 17 چھاپہ مار کارروائیوں میں انویسٹی گیشن ونگ نے 482 کروڑ روپے سرنڈر کرائے ہیں۔سریش بھد بنسل گروپ ، ساگر گروپ، سگریٹ گروپ،اوکھابلڈر۔جامدار، امبیکا سالویکس وغیرہ گروپوں پر کارروائی ہوئی۔ نقد اور منقولہ جائیداد 45 کروڑ کی ضبط کی گئی۔ آندھرا پردیش میں182 سروے کئے گئے۔ بھوپال میں 87 اور اندور میں 95 سروے میں باالترتیب 56 کروڑ اور 323 کروڑ روپے سرنڈر ہوئے۔ یہ سروے بیوپاریوں ، اداروں اور بزنس گروپوں پر کئے گئے۔یہ ہی اس دیش کی سب سے بڑی بدقسمتی ہے کہ جو پیسہ ترقی کے منصوبوں پر لگانا چاہئے تھا وہ ان بھرشٹ افسروں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے۔جتنے پیسے ان افسروں نے لوٹے اس سے توپردیش میں گاؤں اور قصبوں تک 7 میٹر چوڑائی کی 3 ہزار کلو میٹر سڑک بنائی جاسکتی تھی یا فٹ پاتھوں پر رہنے والے یا غریبوں کے لئے1.20 لاکھ گھر بن سکتے ہیں۔پرائمری تعلیم کیلئے 8 ہزار اسکول کی عمارتیں بنائی جاسکتی تھیں۔ سبھی سہولیات سے آراستہ جدید 5 ہسپتال بن سکتے تھے۔پردیش میں کم سے کم ایک اچھا ہسپتال بن سکتا تھا۔
Anil Narendra, Corruption, Daily Pratap, Lokayukta, Madhya Pradesh, Vir Arjun, 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟