کیا گٹکھا اب چند مہینوں کا مہمان ہے؟



Published On 13 May 2012
انل نریندر
گٹکھاکھانے والوں کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش نے گٹکھے پر پابندی لگادی ہے۔ اب دیگر ریاستوں میں بھی مدھیہ پردیش کے نقشے قدم پر چلنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ان میں گٹکھے کا جنم داتا اترپردیش بھی شامل ہے۔ مرکزی وزارت صحت کا بھی اب یہ خیال ہے کہ وہ دن دور نہیں جب سبھی ریاستوں میں گٹکھے پر پابندی لگ جائے۔ ویسے مرکزی حکومت نے بہت پہلے ہی گٹکھے پر پابندی لگانے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔ اب لائسنس منسوخ کر اس پر پابندی لگانے کا کام ریاستی حکومتوں کا ہے۔ مدھیہ پردیش نے اس سمت میں پہل کرکے پورے دیش میں گٹکھے پر پابندی کا راستہ کھول دیا ہے۔ مرکزی وزارت صحت کے ایک افسر نے مختلف ریاستوں سے مل رہی رپورٹوں کی بنیاد پر دعوی کیا ہے کہ گٹکھے کے اب گنتی کے چند مہینے ہی رہ گئے ہیں۔ تمباکو کنٹرول کے ڈائریکٹر عمل پشپ نے بتایا کہ مرکزی سرکار نے تو پہلے ہی گٹکھے پر پابندی کی نوٹی فکیشن جاری کردی ہے لیکن اسے لاگو تو ریاستی سرکاروں کو ہی کرنا ہے۔ مدھیہ پردیش گٹکھا پر پابندی کی وجہ سے دوسری ریاستوں پر یہ قدم اٹھانے کی اخلاقی ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے۔ اس کا اثر بھی اب دکھائی دینے لگا ہے۔ گٹکھے لت سے دیش کے لڑکوں و بچوں کی صحت پر بھاری خطرہ پیدا ہوچکا ہے۔عمل پشپ نے کہا راجستھان، جھارکھنڈ، کیرل سمیت کئی ریاستوں کے قانون محکمے نے گٹکھے پر پابندی کی کارروائی شروع کردی ہے۔ اس سمت میں سب سے مثبت بات یہ ہوئی کہ گٹکھے کی جنم داتا ریاست اترپردیش میں گٹکھا پابندی کو لیکر سرکار نے غور و خوض شروع کردیا ہے۔ مدھیہ پردیش کی طرح کیرل میں بھی جلد پابندی کا اعلان ہونے والا ہے۔ انہوں نے بتایا مرکزی وزارت صحت نے دیش کی سبھی ریاستوں کے پاس مدھیہ پردیش کے اس قدم کا نوٹی فکیشن بھیج دیا ہے ساتھ ہی سبھی ریاستیں تمباکو کنٹرول سیل میں مرکزی نمائندے کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں پابندی کولیکر دباؤ بڑھائیں۔عمل پشپ نے کہا کہ مرکزی سرکار نے فوڈ سیفی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا کے نوٹی فکیشن کے ذریعے بہت پہلے ہی طے کردیا تھا کہ گٹکھا ایک خوردنی چیز ہے اس لئے اس میں تمباکو اور نکوٹین نہیں ملائے جاسکتے۔ سپریم کورٹ نے بھی کہہ دیا ہے کہ گٹکھا ایک غذائی چیز ہے ۔ فلموں میں سگریٹ پینے کے مناظر کو لیکر وزارت صحت کے نوٹی فکیشن کی اڑچنیں بھی جلد ختم ہوجائیں گی۔ دوسری طرف گٹکھا کھانے والوں کا کہنا ہے کہ گٹکھا کھانا یا نہ کھانا اپنی اپنی پسند ہے اور اس میں سرکار کو کوئی مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ سرکار زیادہ سے زیادہ یہ کرسکتی ہے کہ گٹکھے کے استعمال سے پیدا ہونے والے مضر اثرات کو مشتہر کرے لیکن آخری فیصلہ صارفین پر ہی چھوڑ دیا جانا چاہئے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Gutkha, Madhya Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟