شاہ رخ خان پھر پھنسے تنازعے میں

آئی پی ایل یعنی انڈین پریمیر لیگ ابھی اسٹنگ آپریشن کا صدمہ جھیل رہی تھی کہ ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ معاملہ فلم سپر اسٹار کنگ خان سے متعلق ہے۔ کولکتہ نائٹ رائڈرز کے مالک شاہ رخ خان مہاراشٹر کرکٹ ایسوسی ایشن کے حکام سے مبینہ طور پر بھڑ گئے۔ معاملہ کچھ یوں بیان کیا جاتا ہے۔ شاہ رخ خان اپنے بچوں کے ساتھ کولکتہ نائٹ رائڈرز بنام ممبئی انڈینس میچ کے اختتام پر وانکھڑے اسٹیڈیم پہنچے اور اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملنے ڈریسنگ روم کی طرف چلے گئے۔ ان کے ساتھ آئے بچے میدان میں جانے کی کوشش کرنے لگے تو سکیورٹی ملازمین نے انہیں روک دیا۔ شاہ رخ خان کو جب اس کا پتہ چلا تو وہ باہر آکر سکیورٹی گارڈوں سے بھڑ گئے اور آپس میں کہا سنی شروع ہوگئی۔ ایم سی اے کے حکام نے انہیں بتایا کہ وہ میدان میں نہیں جا سکتے۔ اس پر شاہ رخ نے کہا کہ میں ٹیم کا مالک ہوں اور مجھے کیسے روکا جاسکتا ہے؟ شاہ رخ اور ایم سی اے افسر سے بحث ہورہی تھی تبھی یوسف پٹھان بیچ میں بچاؤ کرنے پہنچ گئے۔ ایڈیشنل پولیس کمشنر اقبال شیخ نے موقعہ کی نزاکت سمجھی اور وہ شاہ رخ کو سمجھا بجھا کر اپنی گاڑی میں بٹھا کر اسٹیڈیم سے لے گئے۔ ایم سی اے کی جمعہ کو ہوئی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا ہے کہ شاہ رخ خان پانچ سال تک اسٹیڈیم میں داخل نہیں ہوسکیں گے تاہم بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلانے آج ایک بیان میں کہا ہے کہ شاہ رخ کے اسٹیڈیم میں جانے پر پابندی کے بارے میں بی سی سی آئی آخری فیصلہ کرے گی۔بہرحال پولیس نے اسٹیڈیم میں ہوئے جھگڑے میں دونوں نے ایک دوسرے پر الزام لگایا ہے۔ایم سی اے نے شاہ رخ کے خلاف مرین ڈرائیو تھانے میں رپورٹ درج کرا دی ہے۔ ادھر شاہ رخ کا کہنا ہے کہ وہ نشے کی حالت میں نہیں تھے اور ایم سی اے کے حکام نے ان کے بچوں کے ساتھ بدتمیزی کی۔شاہ رخ خان نے آناً فاناً میں بلائی گئی پریس کانفرنس میں کہا کہ میں اس بات سے انکار نہیں کروں گا کہ میں نے گالی دی لیکن یہ سب تب شروع ہوا جب ایک شخص پیچھے سے آیا اور مراٹھی میں کچھ ایسا بیہودہ لفظ استعمال کیا جسے میں دوہرانا نہیں چاہتا۔ میں نے شراب نہیں پی رکھی تھی۔ میں اپنے بچوں کو لینے گیا تھا اور میرے بچوں کے ساتھ سکیورٹی حکام نے ہاتھا پائی کی تھی جس کے بعد میرا ایم سی اے حکام کے ساتھ جھگڑا ہوا۔ سکیورٹی کے نام پر بچوں کے ساتھ ہاتھا پائی نہیں کی جاسکتی۔ یہ معاف کرنے لائق بات نہیں ہے، انہیں مجھ سے معافی مانگی چاہئے۔ معاملہ پیچیدہ ہے ،یہ ٹھیک ہے کہ ایک سیلیبریٹی حیثیت ہونے کے سبب فلمی ستاروں کی چھوٹی سی بات ہیڈ لائنز بن جاتی ہے لیکن فلمی ستاروں کو بھی اس کا احساس ہونا چاہئے کہ وہ کیا کررہے ہیں اور اس کے کیا نتیجے ہوں گے۔ کچھ فلمی ستارے اپنے آپ کو دیش کے آئین سے اوپر مانتے ہیں اور ہر جگہ اپنی چلانا چاہتے ہیں۔ پولیس اور شاہ رخ کے بیانوں میں بہت فرق ہے۔ معاملہ درج ہوچکا ہے اور چھان بین سے ہی پتہ چلے گا کہ آخر ہوا کیا؟ اس معاملے میں ایک اور نقصان شاہ رخ کو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کی ٹیم نے ممبئی کی ٹیم کو ہرایا تھا، سچن کو ہرایا تھا۔ شاہ رخ ممبئی کے خلاف ہی میدان میں اتر گئے۔ آخر شاہ رخ آج جو بھی ہیں وہ ممبئی کی وجہ سے ہیں، ممبئی فلم انڈسٹری کی وجہ سے ہیں۔ ایک ٹوئٹ پرآیا ہے کہ شاہ رخ خان کو اپنی ٹیم کا نام 'کولکتہ نائٹ رائڈرز' سے بدل کر 'کولکتہ نائٹ فائٹر' رکھ لینا چاہئے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟