پاکستان دہشت گردی جوابدہی ایکٹ 2012



Published On 15 May 2012
انل نریندر
امریکہ اور پاکستان کے رشتوں میں دراڑ بڑھتی جارہی ہے۔ امریکہ پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان کے خلاف وہ ہتھیار استعمال کرنا چاہ رہا ہے اس سے پاکستان کو تکلیف پہنچے اور پاکستان کو چبھیںیہ ہے ڈالر۔اب امریکہ پاکستان پر ڈالر کے ذریعے سے کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ ایک نیا قانون لا رہا ہے اس کے تحت کسی امریکی کی موت میں پاک میں سرگرم انتہا پسند تنظیموں یا خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہونے پر امریکہ کے ذریعے پاکستان کو دی جارہی اقتصادی مدد میں کٹوتی ہوگی اور فی امریکی شہری کی قیمت 5 کروڑ ڈالر (قریب 250 کروڑ روپے) کی کٹوتی کی تجویز ہے۔ امریکہ کے کسی بھی شہری کی اگر آتنکی حملے میں موت ہوجاتی ہے تو پاکستان کو 5کروڑ ڈالر کا ہرجانہ بھرنا پڑسکتا ہے۔ یہ رقم امریکہ کے ذریعے پاکستان کو دی جانے والی اقتصادی مدد سے کاٹی جائے گی۔ امریکی کانگریس میں پیش ایک بل میں یہ تجویز شامل کی گئی ہے۔ امریکی کانگریس ممبران ڈونا روہرا بیکر کی جانب سے یہ بل پیش کیا گیا ہے۔ اسے پاکستانی آتنک واد جوابدہی ایکٹ2012 کا نام دیا گیا ہے۔ اس بل میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے آتنک وادیوں کے گرپوں سے گہرے رشتے ہیں۔ پاک اسپانسر دہشت گرد تنظیم امریکی شہریوں کا قتل کررہی ہیں۔ امریکہ کے ہر شہری کے قتل کے بدلے پاکستان کی امدادی رقم سے کاٹی جانے والی رقم متعلقہ متاثرہ خاندان کو دی جائے گی۔ بل پیش کرتے ہوئے بیکر نے کہا کہ پاکستان نے دہائیوں سے آتنکوادیوں کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔ پاکستان کی مدد پر ہی ان آتنکیوں کی بھارت اور افغانستان پر حملہ کرنے کی ہمت ہوتی ہے۔ بل کے تحت امریکی محکمہ دفاع کو افغانستان۔ پاکستان میں مارے جانے والے ان شہریوں کی فہرست تیار کرنی ہوگی جن کی موت میں پاکستان کی آتنکی تنظیم یا آئی ایس آئی کا ہاتھ ثابت ہوگا۔ بیکر کا کہنا ہے کہ امریکہ بہت طویل عرصے سے پاکستان کو اقتصادی مدد دے رہا ہے اس کے باوجود آتنکی تنظیموں کو پاکستان کی مدد جاری ہے۔ ان کی خفیہ ایجنسیوں نے لادن کو ہم سے چھپائے رکھا لیکن اب اسے برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ ایسے ہی الزامات کے درمیان 2011 کے آخر میں امریکہ نے پاکستان کو دی جانے والی اقتصادی مدد میں سے 70 کرور ڈالر (37.48 ارب روپے) کی کٹوتی کردی ہے۔ امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سابق چیئرمین مائک مولن نے حال ہی میں دعوی کیا کہ ستمبر2011 ء میں آئی ایس آئی کے کہنے پر حقانی نیٹ ورک نے افغانستان میں امریکی سفارتخانے کو نشانہ بنایا تھا۔ جون 2011ء میں کابل میں واقع انٹر کونٹینینٹل ہوٹل پر آتنکی حملے کے پیچھے بھی آئی ایس آئی کا ہاتھ تھا۔ امریکہ مسلسل پاکستان پر بے پائلٹ جہازوں سے حملے کررہا ہے۔ حالانکہ پاکستان سرکار نے اس کی سخت مذمت کی ہے لیکن امریکہ اسے روکنے کو تیار نہیں ہے۔ ادھر پاکستان نے اس کی سرزمیں سے افغانستان میں نیٹو فورسز کے لئے ضروری سامان بھیجنے والے ٹرکوں پر روک لگادی ہے۔ اب پاکستانی حکام نے سامان بھیجنے والے ہر ٹرک اور کنٹینر پر 1100 امریکی ڈالر وصولنے کی بات رکھی ہے۔ گذتہ نومبر میں نیٹو کی جانب سے کئے گئے حملوں میں درجنوں پاکستانی فوجیوں کی موت کے بعد سپلائی لائن کو بند کردیا گیا تھا۔ بھارت کی بات کی ایک طرح سے تصدیق ہوئی ہے۔ بھارت ہمیشہ کہتا رہا ہے کہ پاکستان سرکار ،فوج امریکی اقتصادی مدد کا بیجا استعمال کررہا ہے۔ وہ ان پیسوں کو اپنی آتنکی ڈھانچے کو مضبوط کرنے میں لگا رہا ہے۔ اس پیسے سے وہ آتنکی تنظیموں کی مدد کرتا ہے اور ان کے نشانے پر بھارت اور افغانستان اور خود امریکہ بھی ہے۔ اگر یہ بل پاس ہوجاتا ہے اور امریکہ اپنے ارادوں پر اڑیل رہتا ہے تو یقینی طور پر پاکستانی دہشت گردی نیٹ ورک کی کمر ٹوٹے گی لیکن اکثر ایسا دیکھا گیا ہے کہ امریکہ دھمکی تودیتا ہے لیکن جب عمل کی باری آتی ہے تو بہانے بنا کر اس کو ٹالنے کی کوشش کرتا ہے۔ دیکھیں پاکستان اس تازہ ریزولیوشن پر کیا رد عمل ظاہرکرتا ہے؟
America, Anil Narendra, Daily Pratap, Pakistan, Terrorist, USA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟