چناؤ کمیشن کی سختی رنگ دکھانے لگی ہے


Published On 15th January 2012
انل نریندر
ووٹروں کو بہلانے کیلئے امیدوار اور سیاسی پارٹی ہر طرح کے ہتھکنڈے اپناتی ہیں۔ چاہے اس میں پیسہ ہو، طاقت ہو، چاہے شراب ہو یا شباب یا پھر نشے کے دیگر وسائل ہی کیوں نہ ہوں۔ چناؤ کمیشن نے اس مرتبہ ان سب پر روک لگانے کی ٹھان لی ہے۔ تبھی تو آئے دن روپیہ پکڑا جارہا ہے اکیلے اترپردیش میں ہی پولیس نے چناؤ کمیشن کی ہدایت پر چلائے گئے آپریشن میں جمعرات کو76 لاکھ روپے برآمد کئے ہیں۔اب تک ریاست میں نقدی برآمدگی کا گراف38کروڑ53 لاکھ53 ہزار 604 روپے ہوگیا ہے۔اے ڈی جی سدیش کمار سنگھ نے لکھنؤ میں بتایا کہ پولیس کی چوکسی نگرانی ٹیم کی کارروائی میں جمعرات کو 76 لاکھ روپے برآمد ہوئے۔ اس میں لکھنؤ کے تالکٹورہ علاقے میں وین سے12 لاکھ روپے اور ٹھاکر گڑھ علاقے میں ایک اینووا گاڑی سے3 لاکھ روپے برآمد ہوئے۔
چناؤ کمیشن کو اندیشہ ہے اکیلے اترپردیش اسمبلی چناؤ میں کالی کمائی کی شکل میں قریب 10 ہزار کروڑ روپے کا استعمال ہوسکتا ہے۔اس کے پیش نظر اس کی ہدایت پر ہی محکمہ انکم ٹیکس نے پوری ریاست میں گہرہ تلاشی آپریشن چلا رکھا ہے۔جمعرات کو ہی کمیشن نے ریزرو بینک آف انڈیا کو بھی خط لکھا۔ اس میں ایسا سسٹم یقینی کرنے کوکہا گیا ہے جس سے بینکوں کا بیجا استعمال نہ ہوسکے۔ اترپردیش میں اب تک جو 38 کروڑ روپے ضبط کئے گئے ہیں اس کا60 فیصدی حصہ غازی آباد اور پنچ شیل نگر(ہاپوڑ) سے ملا ہے۔
غازی آباد کے صاحب آباد میں 9 جنوری کو12.38 کروڑ روپے ضبط کئے گئے جو آئی سی آئی سی آئی بینک سے لائے گئے تھے۔یہ رقم آر بی آئی کے ذریعے مقرر نقدی آمدورفت(بینک کی چھوٹی شاخ کے ذریعے بڑی شاخ میں جمع کرانے کے لئے یا کسی اے ٹی ایم میں ڈالنے کے لئے پیسے لے جانا)سسٹم کے تحت نہیں لیجایا جارہا تھا۔اس کے بعد کمیشن نے آر بی آئی کو خط لکھا اس میں کہا گیا ہے''ہم درخواست کرتے ہیں کہ اس واقعہ (غازی آباد میں بینک پیسوں کی ضبطگی) کی جانچ کرائیں۔ ساتھ ہی یقینی بنائیں کہ چناؤ عمل میں بینک ناجائز پیسے کے لین دین کا ذریعہ نہ بنیں۔'' ممبئی میں کمیشن کے ڈپٹی گورنر کو یہ خط ملا ہے۔
عموماً پیسہ ، طاقت اور دبنگی کی خبریں اکثر آتی رہتی ہیں لیکن اس بار جو ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں وہ بہت ہی عجیب و غریب ہیں۔ چناؤ کمیشن نے پانچ ریاستوں میں ہونے والے چناؤ کے دوران جمعرات تک ساڑھے تین لاکھ لیٹر شراب کے ساتھ ساتھ 6 کلو ہیروئن،2.3 لاکھ نشے کے کیپسول و گولیاں ضبط کی ہیں۔ پنجاب سے85 ہزار نشیلے کیپسول و ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔
کمیشن کے افسر نے بتایا گاؤں گاؤں پہنچ رہی ہیں یہ نشے کی گولیاں۔ چناؤ کمیشن کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں نشے کا سامان جتنی مقدار میں ضبط ہوا اتنا پہلے نہیں ہوا۔ پہلے صرف شراب برآمد ہوتی تھی لیکن اس مرتبہ تو ہیروئن، نشے کے کیپسول و گولیاں تک مل رہی ہیں۔ یہ ٹرینڈ یقینی طور سے تشویش کا باعث ہے۔ ایسے میں نشے کا استعمال روکنا چناؤ کمیشن و متعلقہ سرکاری انتظامیہ کے لئے ایک سنگین چنوتی ثابت ہورہا ہے۔ چناؤ کمیشن کی اس سمت میں سختی قابل خیر مقدم ہے۔ اگر انتخابات کو ان لعنتوں سے نجات دلائی جاسکے تو یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہوگا۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Election Commission, Elections, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟