۔راہل کے بعد اب پرینکا بھی میدان میں اتریں



Published On 21th January 2012
انل نریندر
کانگریس کے نوجوان سکریٹری جنرل اور یووراج راہل گاندھی نے اترپردیش اسمبلی چناؤ میں دن رات ایک کردیا ہے۔ اپنے مشن2012ء کو پورا کرنے کے لئے وہ کیا کچھ نہیں کررہے۔ راہل آج کل بندیلکھنڈ کے دورہ پر ہیں۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ ان کی ریلیوں میں بھیڑ کم آرہی ہے۔ پروآنچل کے مقابلے بندیلکھنڈ میں بھیڑ کا کم ہونا کانگریس کے لئے تشویش کا سبب ہے۔ بھاری تعداد میں خالی پڑی کرسیوں کو دیکھ کر کانگریس اعلی کمان اس لئے بھی فکرمند ہے کیونکہ نہ صرف بھیڑ کم آرہی ہے بلکہ راہل کو کئی جگہ مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ پچھلے دنوں راہل مشرقی اترپردیش کے دورہ پر تھے۔ گورکھپور، اعظم گڑھ، مؤ اور بلیا میں اتنی بھیڑ اکھٹی نہیں ہوئی جتنی امید کی جارہی تھی۔ یوپی میں کانگریس کا سارا دارومدار سونیا گاندھی خاندان پر ٹکا ہوا ہے اس لئے تمام کانگریسی سینئر لیڈر اپنے خاندان کی ساکھ بچانے کے لئے گاندھی پریوار کے وقار کو آگے کرنے کی کوشش میں ہیں۔ بنیادی حقیقت کا حوالہ دیکر راہل گاندھی سے ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر بیان بازی کر چکے یہ لیڈر اب اسی اترپردیش کے چناؤ میں اپنا حکم کا اکا چلانے کیلئے میدان تیار کرنے میں لگ گئے ہیں۔ یہ حکم کا اکا ہے پرینکا گاندھی ودیڑا کی امیٹھی ، رائے بریلی سے باہر بھی ہر حال میں ریلی کرانے کے لئے سبھی بڑے نیتا اور مرکزی وزراء نے پوری طاقت جھونک دی ہے۔ دراصل اترپردیش کے سبھی کانگریسی لیڈر یہ مان رہے ہیں کہ ایک دو فیصدی ووٹ بھی اگر کانگریس کے حق میں چلے جائیں تو نتیجے پوری طرح بدل سکتے ہیں۔ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ ووٹوں کا اتنا فیصد پلٹنے میں پرینکا پوری طرح اہل ہیں۔ پرینکا گاندھی ودیڑا کی سب سے بڑی کشش ان کی شخصیت مرحومہ اندرا گاندھی جیسی ہونا ہے۔ چناؤ مہم کے دوران جب وہ بات کرتے ہوئے مسکراتی ہیں تو پاس کھڑی عورتیں کہتی ہیں کہ بٹیا ایسے ہی مسکراتی رہنا۔ مسکان تم پر اچھی لگتی ہے۔ یہ مسکراہٹ ہی پرینکا کو اپنی دادی اندرا کی سب سے قریبی جھلک دکھاتی ہے۔ لوگ ان میں بہت کچھ اندرا گاندھی جیسا پاتے ہیں۔ چہرے کی بناوٹ ، ویسی ہی ناک اور پاور ڈریسنگ کا اسٹائل اندرا جی کے پرانے دنوں کی یاد دلاتا ہے۔ اگر کچھ الگ ہے تو وہ اس مسکراہٹ میں گال پر پڑنے والا ڈمپل ہے۔ بالی ووڈ کے بڑے ستارے جان ابراہم پرینکا کو دیش کی سب سے خوبصورت خاتون بتاتے ہیں۔ پارٹی چناؤ میں جب پرینکا اترتی ہیں تو سب سے پہلے اپنی دادی کو یاد کراتی ہیں۔ اندرا کی طرح ہی وہ لوگوں کے ساتھ گھل مل جاتی ہیں۔ جب وہ کسی ریلی میں آرہی ہوتی ہیں تو وہاں بیٹھی جنتا کہتی ہے دیکھو اندرا جی آرہی ہیں۔ پرینکا نے پتہ نہیں انجانے میں یا سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت اپنے بالوں کا اسٹائل بھی دادی اندرا کی طرح اپنایا ہوا ہے۔ راہل اور پرینکا دونوں کو دیکھنے بھیڑ آتی ہے لیکن سوال یہ ہے کیا جو لوگ ریلی میںآتے ہیں وہ کانگریس کے ووٹر ہیں؟ راہل کی کوششوں سے یوپی میں کانگریس کی حالت پہلے سے اچھی ہوئی ہے۔ اب پرینکا کے آنے سے یہ اور اچھی ہونے کی کئی کانگریسی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ کانگریس نے اپنی پوری طاقت چناؤ میں جھونک دی ہے۔ سونیا گاندھی ۔ راہل اور اب پرینکا دیکھیں ان کا ووٹروں پر کیا اثر پڑتا ہے۔
Anil Narendra, Congress, Priyanka Gandhi Vadra, Rahul Gandhi, Sonia Gandhi, Uttar Pradesh, Uttara Khand

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟