یوپی چناؤ میں نریندر مودی و نتیش کمار آمنے سامنے


Published On 15th January 2012
انل نریندر
یوپی کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس ، بھاجپا، سپا و بسپا کے اہم کمپینر کون کون ہوں گے۔ لوگوں کی اس کو لیکر دلچسپی بنی ہوئی ہے۔ خاص طور سے اترپردیش میں۔ مشن 2012ء فتح پر دیو بھومی اتراکھنڈ و یوپی میں کانگریس کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتی۔ امیدواروں کے نام کے اعلان کے ساتھ پارٹی اب چناؤ مہم کیلئے اشتہار کمپینروں کی فہرست بنانے میں لگ گئی ہے۔ ظاہرہے محترمہ سونیا گاندھی ، راہل گاندھی خاص کشش کا مرکز ہوں گے۔ مسلم ووٹروں کو رجھانے کیلئے سلمان خورشید دگوجے سنگھ، راشد علوی، رشید مسعود کا استعمال ہوسکتا ہے۔ پتہ نہیں وزیر اعظم بھی جائیں گے یا نہیں؟ اس کے علاوہ دہلی ۔
راجستھان کے وزرائے اعلی کا بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ ہریانہ کے وزیر اعلی بھی چناؤ مہم میں شامل ہوسکتے ہیں۔ نوجوانوں کو راغب کرنے کیلئے راہل کے ساتھ سچن پائلٹ، جوتر ادتیہ سندھیہ، جتن پرساد بھی عوام سے خطاب کرسکتے ہیں۔ جہاں تک بھاجپا کا سوال ہے پارٹی صدر نتن گڈکری،ایل کے اڈوانی، سشما سوراج،ارون جیٹلی اہم کمپینر ہوسکتے ہیں۔ گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی پر بھی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے بارے میں بھی کہا جارہا ہے کہ وہ یوپی میں ضرور چناؤ پرچار کے لئے آئیں گے۔ نتیش کمار اور نریندر مودی سیاست میں ایک دوسرے سے نظریں ملانے سے بھی پرہیز کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ اترپردیش میں دونوں آمنے سامنے ہوں گے۔
بھاجپا کے ذریعے وقاری سیٹیں نہ دئے جانے کے سبب پہلے نتیش نے اترپردیش سے الگ رہنے کا فیصلہ لیا تھا۔ اب جبکہ ان کی پارٹی (جنتا دل یو) سبھی403 سیٹوں پر تنہا لڑنے کی کوشش کررہی ہے تو چناؤ مہم کے لئے ان کا یوپی آنا طے مانا جارہا ہے۔ ادھر بھاجپا نے نریندر مودی کو اپنے سٹار کمپینر کے طور پر پیش کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔بہار اسمبلی چناؤں میں بھاجپا نے وزیر اعلی نتیش کمار کی شرط کو قبول کرلیا تھا اور چناؤ مہم چلانے کیلئے گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو بہار نہیں آنے دیا تھا۔ مودی کی ساکھ کٹر پسند ہندو لیڈر کی رہی ہے اس وجہ سے نتیش ان سے پرہیز کرتے ہیں۔ نتیش کو اقلیتوں کی بھاری حمایت ملتی رہی ہے اور وہ کسی قیمت پر اس مینڈیڈ کو کھونا نہیں چاہتے۔
ماضی میں بھی این ڈی اے کے وزراء اعلی کی کانفرنس میں نتیش اور مودی آمنے سامنے ایک اسٹیج پرتھے۔ دونوں لیڈروں کے ساتھ والی تصویر سے سیاست میں طوفان کھڑا ہوگیا تھا۔ بھاجپا کی قومی ایگزیکٹوکمیٹی کی میٹنگ کے دوران اس تصویر کے چھپنے پر نتیش اتنے ناراض ہوگئے کہ انہوں نے بھاجپا کی ریلی میں شرکت کرنے سے منع کردیا۔ یہ ہی نہیں نتیش نے گجرات سرکار کے دئے پانچ کروڑ بھی واپس لوٹا دئے جو سیلاب راحت کے لئے مودی نے بھیجے تھے۔ حالانکہ اب بھی بہار میں دونوں پارٹیوں کا اتحاد قائم ہے۔ ان دونوں سیاستداں حریفوں کے درمیان ایک چناؤ میں آمنے سامنے دیکھیں کیا حالات بنتے ہیں؟ سماجوادی پارٹی کے اسٹار کمپینرملائم سنگھ یادو ان کے بیٹے اکھیلیش یادو اور اعظم خاں اہم ہوں گے۔ بسپا میں تو ایک ہی اسٹار کمپینر ہیں بہن جی۔ مایاوتی اکیلے اپنے ہی دم خم پر پارٹی کو جتانے کی کوشش کریں گی۔ یوپی میں ان بڑی پارٹیوں کے علاوہ درجنوں چھوٹی پارٹیاں بھی چناؤ میدان میں ہیں۔ وہ سب ہی اپنی تال ٹھوکیں گی۔ کل ملا کر دلچسپ ہوگا ان سٹار کمپینروں کے آپس میں بھڑنے کا نظارہ۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Elections, Narender Modi, Nitish Kumar, State Elections, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!