کیا پاکستان میں آیا سیاسی بھونچال تھمے گا؟


Published On 28th December 2011
انل نریندر
پاکستان کی سیاست نہایت خطرناک دور سے گذر رہی ہے۔ لڑائی اب زرداری یعنی کہ چنی ہوئی سرکار بنام ایک طرف جنرل کیانی ، احمدشجاع پاشاتو دوسری طرف انصاف پارٹی کے عمران خاں کے بیچ چھڑ گئی ہے۔پہلے بات کرتے ہیں زرداری بنام کیانی جنگ کی۔ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ملک کی فوج کو دو ٹوک وارننگ دے دی ہے کہ فوج خود کو ملک میں اقتدار کا دوسرا مرکز نہ مانے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری سرکار کے خلاف تختہ پلٹ کی سازش رچی جارہی ہے۔ گیلانی نے جمعرات کو ملک میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لئے ناکام رہی فوج کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ ان کا کہنا ہے2008 میں ممبئی حملوں کے بعد ہماری سرکار دیگر اداروں کے ساتھ کھڑی رہی تھی۔ ان کا اشارہ فوج اور آئی ایس آئی کی طرف تھا۔ خبر یہ ہے کہ پاکستان حکومت طاقتور فوجی سربراہ جنرل اشفاق کیانی اور آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کو ہٹانے پر بھی اب سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ اخبار دی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سرکار کیانی اور پاشا سے نا خوش ہے اور یہ اب کھلا راز ہے۔ کیانی کو تین سال کی سروس میں توسیع دی گئی ہے۔ پاشا کے عہدے کی میعاد پچھلے سال ایک سال کے لئے بڑھائی گئی تھی۔ گیلانی نے یہ بھی مانا کوئی بھی ادارہ دیش کے نظام کے اندر دوسرے سسٹم کی طرح نہیں ہوسکتا۔ اس دیش کا ہر ادارہ وزیر اعظم کے تحت آتا ہے۔ ایسا دعوی کوئی نہیں کرسکتا کہ وہ سرکار کے کنٹرول سے باہر ہے۔ ہم منتخبہ اور پاکستان کی عوام کے چنے ہوئے نمائندے ہیں۔ گیلانی کا صاف اشارہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کی طرف تھا ادھر سیاسی مورچے پر پاکستان کے سابق کرکٹر اور تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ عمران خاں نے لاہور ، قصور اور پاکستان کے دیگر شہروں کے بعد اب کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ عمران نے پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے پاس ایک عظیم الشان ریلی میں ایک بار پھر حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی اور بڑی اپوزیشن پارٹی مسلم لیگ نواز پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اگلے عام چناؤ میں کسی امیدوار کو اس وقت تک ان کی پارٹی کا ٹکٹ نہیں ملے گا جب تک وہ اپنی جائیداد کے بارے میں اعلان نہیں کرتی یا کرتا۔ انہوں نے عہد کیا کہ وہ پاکستان کو فلاحیت اور اسلامی ملک بنائیں گے۔ ان کی ٹیم میں کسی سفارشی کو جگہ نہیں ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ان کی سرکار کی پالیسیاں90 فیصد جنتا کے لئے ہوں گی جن کے تحت ہیلتھ اور تعلیم اور انصاف مفت میں ملے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا زرداری اب زیادہ دنوں کے مہمان نہیں ہیں۔ نواز شریف کو للکارتے ہوئے عمران نے کہا کہ وہ میرے ساتھ میچ کھیلنا چاہتے ہیں تو جلدی کریں۔ ایسا نہ ہو کہ انہیں کسی ٹیم میں بھی جگہ نہ ملے۔ ان کے مطابق وہ آصف زرداری کے ساتھ بھی میچ کھیلنا چاہتے تھے لیکن وہ اب بوڑھے ہوگئے ہیں۔ عمران کو جیسی عوامی حمایت مل رہی ہے اس سے کہا جاسکتا ہے کہ مستقبل وہ ایک بڑے سیاسی کھلاڑی بن سکتے ہیں۔ دوسری طرف پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل کیانی پہلی بار خفیہ میموگیٹ دستاویز کی اصلیت کو مانتے ہوئے اسے فوج کے ساتھ ہی قومی سلامتی کے خلاف سازش قرار دے کر اس پورے معاملے کی گہری جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ میڈیا میں شائع خبروں میں کہا گیا ہے کہ کیانی نے یہ تبصرہ سپریم کورٹ میں دائر اپنے جواب میں کیا ہے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل شجاع پاشا نے الگ سے دئے گئے جواب میں کہا کہ وہ خفیہ میمو گیٹ کے بارے میں بھی منصور اعجاز کی طرف سے دئے گئے ثبوتوں سے مطمئن ہیں۔ کیانی نے کہا کہ خفیہ میموگیٹ کی سچائی سامنے آنی چاہئے جو کہ امریکی فوج کو بھیجا گیا تھا۔ جی او نیوز چینل نے کیانی کے حوالے سے کہا کہ اس پورے معاملے میں پاکستان کی سلامتی کو متاثر کیا ہے۔ خفیہ میموگیٹ کا مقصد ان فوجیوں کے حوصلے کو متاثر کرتا تھا جو جمہوریت ،آزادی اور قومی سلامتی کے لئے قربان کررہے ہیں۔ پاکستانی سیاست میں آیا بھونچال اب تھمنے والا نہیں لگتا۔ سیاست کے نظریئے سے آصف زرداری ،گیلانی کی سرکار بہت کمزور وکٹ پر ہے؟ اسے ایک طرف عمران خاں سے خطرہ ہے تو دوسری طرف نواز و دیگر سے۔ کٹر پسند پارٹیاں بھی اس کے امریکی پریم سے ناراض ہیں۔ دوسری طرف جنرل کیانی اور جنرل پاشا ہر حالت میں زرداری کو ہٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔ حالانکہ کیانی یہ بھی کہہ رہے ہیں ان کا تختہ پلٹ کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوری نظام کو تو برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن زرداری کو ہٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔
Anil Narendra, Asif Ali Zardari, Daily Pratap, General Kayani, Pakistan, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟