بھاگوت گیتاپر پابندی کی تلوار ہٹی
روس میں مقیم ہندوؤں نے ایک بڑی قانونی لڑائی جیت لی ہے۔ روسی صوبے سائبیریا کے شہر تومس کی ایک عدالت نے ہندو دھرم گرنتھ شری مد بھاگوت گیتاکے روسی ایڈیشن پر پابندی عائد کرنے سے متعلق دائر عرضی کو خارج کردیا۔عدالت کے اس فیصلے سے روس سمیت دنیا بھر کے ہندوؤں اور ہندوستانیوں میں خوشی کی لہر دوڑنا فطری ہی تھی۔ فیصلے سے خوش روسی ہندو کونسل کے چیئرمین اور اسکون کے لیڈر سادھو پریہ داس نے بتایا کہ چھ مہینے تک چلے قانونی داؤ پیچ کے بعد ہم جیت گئے۔ جسٹس نے گیتا پر پابندی عائد کرنے کے لئے دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ بھاگوت گیتا کے روسی زبان کے ایڈیشن میں تہذیبی تلخی بڑھانے اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کے تئیں نفرت پھیلائی گئی ہے اور گیتا کے روسی ایڈیشن کو ایک مشتعل مواد میں شامل کیا جائے۔ اس کو عدالت نے نہ مانتے ہوئے عرضی کو خارج کردیا۔ اسکون کی طرف سے دلیل دی گئی تھی کہ بھاگوت گیتا ہندو دھرم کی ایک مقدس کتاب ہے اور اس مترجم ایڈیشن میں بھکتی ویدان سوامی پربھو پت کی اپنی رائے ہیں۔ اسکون کے ممبران نے الزام لگایا کہ روس کا آرتھوڈکس چرچ عدالتی معاملے میں پیچھے ہے اور وہ ہماری سرگرمیوں پر پابندی چاہتا ہے۔ فیصلے پر وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے کہا کہ ہم اس حساس مسئلے پر ذمہ دارانہ طریقے پر اس حل کی قدر کرتے ہیں اور معاملے کے خاتمے کا خیر مقدم بھی۔ ان کا کہنا ہے بھارت روس میں اپنے سبھی دوستوں کی تعریف کرنا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے یہ نتیجہ ممکن ہوسکا ہے اور اس معاملے میں اتحاد یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت اور روس کے لوگوں کو ایک دوسرے کی تہذیب کی گہری سمجھ ہے اور ہمارے معاشرے کی سانجھہ اقدار کی اہمیت کو کم کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہمیشہ خارج کریں گے۔ہم روس کی عوام اور روس کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس بلا وجہ کی بحث کو ختم کرنے میں انہوں نے ہماری مدد کی ۔جے شری کرشن۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Vir Arjun, Russia,
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں