کئی معنوں میں تاریخی رہا سال 2011


Published On 31st December 2011
انل نریندر
سال 2011 کئی معنوں میں تاریخی سال رہا۔2011 میں جو کچھ ہوا وہ آزاد بھارت کی تاریخ میں شاید پہلے کبھی ہوا ہو۔ اگر اس سال کو گھوٹالوں کے پردہ فاش ہونے کا سال کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ایک طرف گھوٹالے تو دوسری طرف بڑھتے کرپشن کے خلاف جن آندولن ،کرپشن کے خلاف مضبوط لوکپال کی مانگ کو لیکر سماج سیوی انا ہزارے کی غیر سیاسی تحریک نے یقینی طور سے دیش کی سیاست کو اس سال سب سے زیادہ متاثر کیاہے۔حکومت ہی نہیں دوسری پارٹیاں بھی انا کو ملی وسیع حمایت کے آگے بونی نظر آئیں۔ انا کے دباؤ کا ہی نتیجہ تھا کہ سرکار پارلیمنٹ میں لوکپال بل پیش کرنے پر مجبور ہوئی۔ اس کو سال کے بڑے واقعات میں سوامی رام دیو کا کالے دھن کے خلاف چلایا جارہا آندولن بیشک ابھی تک رنگ نہیں لاسکا لیکن اس نے ایک ماحول بنانے میں تو مدد کی۔4 جون کی وہ یاد بھی برسوں تک رہے گی جب پولیس نے رام لیلا میدان پر پرامن طور پر دھرنا دے رہے رام دیو حمایتیوں کو اتنی بے رحمی سے پیٹا کہ ایک بھکت راج بالا تو اس مار سے چل بسی۔ مغربی بنگال اسمبلی چناؤ میں ترنمول کانگریس کی جیت اس سال کی ایک بہت بڑی گھٹنا تھی۔ ممتا بنرجی نے صوبے میں 34 برسوں سے کمیونسٹ راج کا خاتمہ کرکے تاریخ ہی بدل دی۔کامریڈوں کو اقتدار سے باہر کا راستہ دکھا دیا۔ تاملناڈو میں کرناندھی اینڈ کمپنی کا بوریا بستر سمیٹ دیا۔ کروناندھی کے لئے تو سال2011 نہ بھولنے والا سال رہا۔ ٹوجی اسپیکٹرم گھوٹالے میں ان کی پارٹی کے اے راجہ تہاڑ پہنچے، رہی سہی کثر کروناندھی کی بیٹی کنی موجھی کے تہاڑ جیل پہنچ سے پوری ہوگئی۔ کامن ویلتھ گیمس کے انعقاد کی کامیابی کا سہرہ سرکار کو نہیں ملا کیونکہ ممبر پارلیمنٹ اور کھیل آرگنائزننگ کمیٹی کے چیئر مین سریش کلماڑی کو کرپشن کے معاملے میں جیل جانا پڑا۔ ٹو جی گھوٹالے میں تو کئی نامی گرامی لیڈر، افسرتہاڑ جیل گئے۔ تہاڑ وی آئی پی جیل بن گئی۔ جنتا پارٹی کے نیتا سبرامنیم سوامی نے ٹو جی اسپیکٹرم معاملے میں وزیر داخلہ پی چدمبرم کے کردار کو عدالت میں چنوتی دی ہے۔ چدمبرم جنہوں نے مضبوطی سے اپنا کام شروع کیا تھا سال ختم ہوتے ہوتے وہ ایک بہت کمزور ،لاچار اور منہ لٹکائے وزیر داخلہ ثابت ہوئے۔ ابھی تو عدالت میں جاری کارروائی کا نتیجہ سامنے آنا ہے۔کیش فار ووٹ معاملے میں راجیہ سبھا ایم پی امرسنگھ و بھاجپا کے سابق ایم پی مہاویر بھگوڑا اور پھگن سنگھ کلستے کو تہاڑ جیل جانا پڑا۔ بھاجپا کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے کالی کمائی اور کرپشن کو لیکر ملک گیر دورہ کیا۔راجستھان میں بھنوری دیوی کا معاملہ سارے سال سرخیوں میں رہا۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی طاقت کا پہلی بار اس بار احساس ہوا۔ مشرقی وسطیٰ کے کئی ملکوں میں عوامی انقلاب کا آغاز ہوا اور کئی ملکوں میں تبدیلی اقتدار ہوئی۔ یقینی طور سے سال 2011ء سوشل میڈیا کے لئے میل کا پتھر رہا۔ فیس بک کے لئے تو وہ بیحد خاص تھا۔ سوشل میڈیا کی شکل میں عام آدمی کے ہاتھوں میں آئی اس توپ کا دھماکہ 2011ء میں سنائی دے چکا ہے۔ اور آنے والے برسوں میں یہ اور طاقتور ہوگی۔ کل ملاکر کئی معنوں میں گذرا یہ سال اہمیت کا حامل رہا۔ میں اپنی اور اپنے تمام ساتھیوں کی جانب سے آپ کو نئے سال کی نیک خواہشات پیش کرتا ہو اور اوپر والے سے پرارتھنا کرتا ہوں کہ سال2012 سب کے لئے منگل مے رہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Happy New Year, Roundup 2011, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟