ایران پر حملہ کرنے کیلئے امریکہ تیار ہے


Published On 31st December 2011
انل نریندر
ایران اور امریکہ کے رشتے دراصل تب سے زیادہ خراب ہوئے ہیں جب سے ایران نے امریکی ڈرون جہاز گراکر اس کا کھلا مظاہرہ کیا۔ ایرانی ٹی وی نے دکھایا ہے کہ کس طرح ایرانی فوجی افسر آرکیو 170 سے ٹنیل ڈرون کا معائنہ کررہے ہیں۔ امریکہ کے صدر براک اوبامہ نے ایرانی صدر مسٹر احمدی نژاد سے اپیل کی کہ وہ ڈرون کو لوٹادیں لیکن ایران اس کے لئے تیار نہیں تھا۔ اس کے بعد آیا یوروپی یونین کے ایران پر پابندی کا معاملہ۔ یوروپی یونین نے ایران کے متنازعہ نیوکلیائی پروگرام کی وجہ سے 180 ایرانی افسران اور کمپنیوں پر تازہ پابندیاں لگانے کا فیصلہ کرلیا۔ یوروپی یونین کے وزراء خارجہ کی حال میں برسیلز میں ہوئی میٹنگ میں ایران کے توانائی سیکٹر کو نشانہ بنا کر کچھ دیگر قدموں پر بھی اتفاق رائے ہوا۔ یہ پابندی اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے بعد لگائی جارہی ہے جس میں ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو نیوکلیائی ہتھیاروں کے فروغ سے جوڑا گیا تھا۔ برطانیہ نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ وہ لندن سے ایران کے ساتھ سبھی سفارتی تعلقات کو فروغ دے رہا ہے ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کہا اگر اس کے نیوکلیائی پروگرام پر پابندی لگانے کے ارادے سے اس کے تیل درآمدات پر بین الاقوامی برادری نے روک لگائی تو وہ اسٹیٹ آف ہامرزکو بند کردے گا۔ ایران کی طرف سے یہ وارننگ دیش کے نائب صدر رضا رحیمی نے دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مغربی ممالک نے ایران کے تیل درآمدات پر پابندی لگائی تو پھر خلیجی ملکوں کو ایک بھی بوند تیل اسٹیٹ آف ہامرزنہیں کھلے گا۔ ایران دنیا کا چوتھا سب سے بڑا تیل سپلائی کرنے والا ملک ہے۔ تیل کی بکری سے ایرانی حکومت کو پیسہ اور پیسے سے سیاسی طاقت ملتی ہے اور ساتھ ہی نیوکلیائی پروگرام کو جاری رکھنے کے لئے ضروری مدد بھی ملتی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو بھی ایران کی اس حکمت عملی کے بارے میں واقفیت ہے۔ اسی کے جاری رہتے یوروپی یونین کے وزراء خارجہ نے ایران کے تیل برآمدات پر پابندی لگانے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ حالانکہ اسٹیٹ آف ہرمزبند کرنا ایران کے لئے آسان نہ ہوگا۔ خلیج میں ایران کے علاوہ اور بھی ممالک کے فوجی تعینات ہیں۔ایران کی دھمکی پر امریکہ نے سخت جوابی رد عمل ظاہر کیا ہے۔ امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کے ترجمان جارج لٹل کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ آف ہرمز نہ صرف اس علاقے کی سلامتی اور استحکام کے لئے اہم ہے بلکہ یہ ایران سمیت خلیجی ملکوں کی معیشت کی زندگی کی ایک ریکھا بھی ہے۔ امریکہ کیلئے یہ راستہ بہت اہم ہے کیونکہ اسی راستے سے امریکہ تیل لے جاتا ہے۔ امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ وہ اس کو برداشت نہیں کرے گا۔ ہرمز خلیج اور تیل پیدا کرنے والے ملکوں بہرین، کویت، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کو بحر ہند سے جوڑتا ہے۔ ایران کی دھمکی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی فوج کے پانچویں بیڑے کے ترجمان نے کہا کہ ہم لوگ غلط نیت سے اٹھائے گئے کسی بھی قدم سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ تیل کے آمدو رفت کو جاری رکھنے کے لئے امریکہ خلیج میں اپنا جنگی بحری بیڑہ رکھتا ہے۔ اس سے پہلے امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے کہا تھا کہ ایرانی دھمکی کا اہم مقصد ان کے نیوکلیائی پروگرام کے اصل اشو سے توجہ ہٹانا ہے۔
America, Anil Narendra, Daily Pratap, Iran, USA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟