ماتا ویشنودیوی کی بڑھتی مہما:ایک کروڑ افراد کریں گے درشن



Published On 29th December 2011
انل نریندر
ماتا ویشنو دیوی کی آستھابڑھتی جارہی ہے۔حالانکہ یہ سفر آسان نہیں لیکن اس سے ماتا کے بھکتوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ شمالی ہندوستان کا یہ یقینی طور سے سب سے بڑا تیرتھ استھل بن گیا ہے۔2011 میں یہاں شردھالوؤں کی تعداد ایک کروڑ کو پار کر گئی۔ حالانکہ ویشنو دیوی بور ڈ کو پچھلے سال یہ تعداد پارکرنے کی امیدتھی لیکن یہ تعداد87 لاکھ افراد کے ریکارڈ پر ہی تسلی کرنا پڑی لیکن اس سال یہ تعداد 31 دسمبر تک ایک کروڑ تک پار کرلے گی۔ یہ تب ہے جب اس وقت کشمیر کے ساتھ ساتھ کٹراور ویشنودیوی میں کڑاکے کی سردی پڑ رہی ہے۔ سال کے آخری ہفتے میں اتنی بھیڑ تو ہوتی ہے شردھالوؤں کے لئے رہنے کی جگہ کم پڑ جاتی ہے۔بیشک بورڈ نے سارے راستے بھاری انتظام کئے ہوئے ہیں لیکن پہاڑی علاقہ ہونے کے سبب انتظامی مشکلیں تو آتی ہی ہیں۔ بھاری سردی، بارش کے سبب پھسلن بھی ماتا کے بھکتوں کے قدم نہیں روک پا رہی ہے۔ یہ اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ ابھی بھی یومیہ 15 سے16 ہزار شردھالو درشن کے لئے آرہے ہیں۔ ویسے ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ کے حکام کو سردی کی چھٹیوں میں اس بھیڑ میں اضافہ ہونے کی امید ہے اور اسی امید کے ساتھ یہ بھی امید بندھ گئی ہے کہ اس یاترا کا نیا ریکارڈ بنے گا۔ ویسے تو یہ ریکارڈ پچھلے سال ہی بن جاتا لیکن پچھلے سال وادی میں بدامنی ، پتھر بازی وغیرہ کے واقعات سے شردھالو بہت ڈرے ہوئے تھے اور یہ نہیں سمجھ پائے کہ کشمیر وادی کے حالات کا کٹڑا ویشنو دیوی پر اثر نہیں پڑتا۔ پھر کئی بار یہ وارننگ بھی دی گئی کہ ویشنو دیوی آتنکیوں کے نشانے پر ہے۔ اس وارننگ نے بھی شردھالوؤں کے بڑھتے قدموں کو روکا۔ لوگوں نے اپنی طے یاترا منسوخ کردیں۔ لیکن اس سال ایک کروڑ شردھالوؤں کی تعداد پار کرنے سے شرائن بورڈ میں کافی جوش ہے اور ہونا بھی چاہئے مسافروں کی سہولت میں ہمیشہ بہتری پر گامزن شرائن بورڈ نئی نئی اسکیمیں لا رہا ہے ان میں ایک ہے کٹڑا بیس کیمپ۔کٹڑا بیس کیمپ سے لیکر ویشنو دیوی بھون اور بھون سے لیکر بھیرو وادی تک ٹرالی کی اسکیم پرکام چل رہا ہے۔ اس سے ان مسافروں کو سہولت ہوجائے گی جو عمر یا بیماری کی وجہ سے پہاڑ پر نہیں چڑھ سکتے۔ اس کے ساتھ ہی کٹڑا سے لیکر بھون تک کے13 کلو میٹر کے راستے پر سہولیات کو بڑھایا جارہا ہے۔ دراصل بڑھتی بھیڑ کے سبب ہر بار شرائن بورڈ کے انتظامات کم پڑ جاتے ہیں۔ خاص کر گرمیوں کی چھٹیوں، نوراتروں میں بھیڑ کے سبب بورڈ کے افسران کو ہر بار شرمندہ ہونا پڑتا ہے لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ شرائن بورڈ کی تمام کوششوں کے باوجود بھکتوں کی شکایتیں اب بھی برقرار ہیں۔ سب سے زیادہ شکایتیں بھکتوں کی پوتر گپھا کے اندر ماتا کی پنڈیوں کے درشن ملنے کے وقت پر منحصر ہیں۔ بھاری بھیڑ بھاڑ کے سبب پنڈت انہیں اتنا بھی وقت ماتا کے دربار کے سامنے نہیں دیتے کہ وہ اپنے دل کی مراد سامنے رکھ سکیں۔ اس لئے کچھ بھکت تو گپھا میں گھستے ہی اپنی مراد مانگنا شروع کردیتے ہیں۔ لیکن پنڈوں کو بھی قصوروار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ جب بھکتوں کی بھیڑ اتنی زیادہ ہوجائے گی تو انہیں جلد بازی کرنی ہی پڑتی ہے۔ کچھ برس پہلے سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں ماتا ویشنو دیوی قیام بورڈ کے سرکاری ادارہ ہونے کا دعوی کرنے والی ایک خصوصی اجازت عرضی کو خارج کردیا۔ اس کے بعد اب ویشنو دیوی قیام بورڈ ایک غیر سرکاری تنظیم بن گئی ہے اور اس کے خلاف کوئی بھی عرضی نہیں داخل کی جاسکتی۔جے ماتا دی۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Jammu Kashmir, Mata Vaishno Devi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟