لندن پیرس سے بھی زیادہ ٹھنڈ دہلی میں


Published On 28th December 2011
انل نریندر
دہلی کے شہریوں کو لگ رہا تھا کہ اس سال دہلی میں سردی اتنی نہیں پڑے گی جتنی پڑتی ہے۔ لیکن دیر سے ہی صحیح جب ٹھنڈ اپنے رنگ میںآئی تو اس نے سارے ریکارڈ توڑ دئے۔ گذرتے سال میں اگر آپ لندن ،پیرس یا نیویارک گئے ہوں تو اپنی یادیں تازہ کرلیں۔ اس سال نیا سال منانے کے لئے آپ کو لندن، پیرس جانے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ دہلی میں لندن، پیرس و نیویارک سے زیادہ سردی ہے۔ وہاں گئے بغیر آپ دہلی میں ہی یوروپ کا مزہ اٹھا سکتے ہیں۔ دراصل سورج غروب ہوتے ہی اپنی دہلی بھی انہی شہروں کی طرح ٹھنڈی ہوتی جارہی ہے۔ قومی راجدھانی دہلی میں ایتوار کو کم از کم درجہ حرارت 2.9 ڈگری تک پہنچ گیا تھا۔ پچھلے 10 سالوں میں دہلی میں سردی کا یہ ریکارڈ ہے۔ دہلی کا کم از کم درجہ حرارت لندن اور پیرس سے بھی کم ہوگیا۔ ان دونوں شہروں میں کم از کم 4 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت رہا۔ یہ اور بات ہے کہ وہاں کا زیادہ تر درجہ حرارت دہلی کی بہ نسبت کم ہوتا ہے۔ لندن میں یہ 7 اور پیرس میں11 ڈگری سیلسیس رہا اس کی وجہ وہاں کی راتیں تو سرد ہیں لیکن دن میں یہ راحت ملنے والی نہیں۔ دہلی میں تو کم سے کم تھوڑی راحت ہے کہ دن کا درجہ حرارت یہاں 19 سے 20 ڈگری سیلسیس کے درمیان رہتا ہے۔ ہاں دہلی کے شہریوں کے لئے تھوڑے سکون کی بات یہ ضرور رہی کہ ان دنوں کہرے کا زور اتنا نہیں جتنا گذشتہ برسوں میں دیکھا جاتا رہا ہے۔ دن میں سوریہ دیو کے درشن ہوجاتے ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ دن کا درجہ حرارت زیادہ ہے یعنی دن میں مزے کی دھوپ سینکئے اور تیار ہوجائے رات میں لندن پیرس کا مزہ اٹھانے کے لئے ۔ یہ سلسلہ اور کتنے دن چلتا ہے دیکھئے۔ دلچسپ اور عجب بات تو یہ ہے کہ نارتھ انڈیاکے میدانی علاقے میں پہاڑوں سے بھی زیادہ سردی پڑ رہی ہے۔ مثال کے طور پرراجستھان کے چورو میں ایتوار کو درجہ حرارت 1.4 ڈگری تھا۔ ہریانہ کے جھجھر میں 0.3 اور حصار میں 0.0 تھا جبکہ امرتسر میں یہ 0.6 رہا۔ ادھر ہماچل کے شملہ میں 6 ڈگری درجہ حرارت تھا۔ نینی تال میں بھی 6 ڈگری اور مسوری میں 4.3 رہا۔اگر ہم یوروپ کی بات کریں تو روم میں 8، لندن میں 7، پیرس میں 5، برلن میں 2 ڈگری سیلسیس رہا۔ موسم کی بھی عجب بازی گری ہے جہاں کرسمس میں برف کی امید ہوجاتی ہے وہاں درجہ حرارت اوپر چڑھ رہا ہے۔ اس کے برعکس ہریانہ کے جھجھر کے کھیتوں میں برف کی دو سینٹی میٹر موٹی پرت جم گئی تھی۔ تقریباً پورے شمالی ہند میں مسلسل سرد ہواؤں سے عام زندگی متاثر ہوئی ہے۔سردی کی وجہ سے 131 لوگ مر چکے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آنے والے دنوں میں بھی ٹھنڈ سے کوئی راحت ملنے کی امید نہیں ہے۔ ماؤنٹ آبومیں تو ٹھنڈ نے تو 75 سال پرانا ریکارڈ توڑدیا ہے۔ یہاں درجہ حرارت0 سے 4.3 ڈگری نیچے آگئے۔ اس سے یہاں مکانوں کی کھڑکیوں ، کاروں اور شیشوں ، پیڑ کی پتیوں اور جھیل میں برف کی چادر چڑھ گئی ہے۔ لداخ کے لیہہ میں بھی اس موسم کا سب سے سرد ترین دن رہا یہاں0 سے18.2 ڈگری درجہ حرارت نیچے رہا۔ گلمرگ ،پہلگام میں کم از کم درجہ حرارت0 سے8.4 اور 7.4 ڈگری سیلسیس نیچے رہا۔ اترپردیش میں کانپور سب سے ٹھنڈا رہا جہاں درجہ حرارت0.5 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ پچھلے 24 گھنٹے میں آگرہ میں کم از کم درجہ حرارت1 ڈگری رہا جو عام 7 ڈگری سے کم تھا۔ راجدھانی لکھنؤ کا درجہ حرارت2.9 ڈگری، فیض آباد میں 3.3 ، گورکھپور میں 4.9 ڈگری سیلسیس رہا۔ کیا یہ گلوبل وارمنگ کا اثر ہے؟ اس حساب سے وہ دن بھی آسکتے ہیں جب دہلی میں برف پڑنے لگے گی۔
Anil Narendra, Cold Wave, Daily Pratap, India, London, Paris, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟