سی بی آئی نے کہا کہ بھاڑ میں جائے سرکار



Published On 29th September 2011
انل نریندر
میں نے اسی کالم میں دو تین دن پہلے اشارہ دیا تھا کہ اب سی بی آئی حکومت کی دم چھلا بننے سے کترانے لگی ہے۔ وہ آزدانہ طور سے کام کرنے کی خواہش مند ہے لیکن یہ اچھی بات بھی ہے دراصل افسر شاہی بھی بڑی عجیب وغریب جماعت ہے جب انہیں لگنے لگے یہ حکومت نہایت کمزور ہے یا انہیں لگنے لگے کہ اب اس حکومت کے دن گنے چنے رہ گئے ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ اب یہ حکومت ہمارا نہ توبھلا کرسکتی ہے اورنہ ہی برا۔ تو یہ جماعت وزراء کو آنکھ دکھانے لگتی ہے۔ اور اپنے ڈھنگ سے کام کرنا شروع کردیتے ہیں۔ مجھے تو یہ حالت لگتی ہے کہ افسر شاہی کو یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اب حکومت ہمیں کوئی ایوارڈ نہیں دے سکتی، نوکری میں توسیع نہیں دے سکتی ہے اورنہ تبادلہ کرسکتی ہے اس لئے کیوں نہ ہم وہ کریں جو ہماری نظروں میں صحیح ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مجھے انتہائی باخبر ذرائع سے پتہ چلاہے کہ اب وزیر اگرکوئی زبانی حکم دے تو سکریٹری لوگ کہتے ہیں حکم تحریری طور پر دے۔ محض اشارے سے کوئی آرڈر دینے کو تیار نہیں ہے۔ سی بی آئی اب ایساہی کرنے لگی ہے منگل وار کو ٹوجی اسپیکٹر م گھوٹالے میں سامنے آئے وزارت مالیات کے خط کی جانچ کی جائے یا نہیں اس مسئلے پر سی بی آئی اورحکومت آمنے سامنے آگئے ہیں۔ مرکز نے جہاں اس خط کی سی بی آئی کے ذریعے جائزہ لینے کی بات کہی وہی سی بی آئی کاکہناتھا کہ خط کا مطالعہ کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے وہ ایک آزاد ادارہ کا ہے اور کسی حکومت کو اس کی طرف سے کوئی بیان دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ سی بی آئی نے کہا کہ اسے پی چدمبرم کی جانچ کرنے کے لئے مجبور نہیں کیاجاسکتا ہے غورطور طلب ہے ٹو جی گھوٹالے میں عرضی گزار سبرامنیم سوامی سے وزارت معدنیات کی پی ایم او کولکھے خط سپریم کورٹ میں پیش کیا۔ اور اس کی بنیاد پر وزیرداخلہ پی چدمبرم کے خلاف سی بی آئی کی جانچ کا مطالبہ کیا جب عدالت میں اس مسئلے پر سماعت ہوئی تو مرکزی حکومت نے کہا کہ عدالت کے سامنے جو نئے دستاویزات رکھے گئے ہیں ،سی بی آئی ان کا مطالعہ کرے گی ۔ضرورت پڑنے پر اپنی اگلی اسٹیسٹس رپورٹ میں اس کا تذکرہ کرے گی۔ اس کے خلاف اس کی مخالفت میں سی بی آئی نے وزارت معدنیات کے نوٹ پر کہ حکومت ہمیں یہ نہ بتائے کہ ہمیں کس معاملے کی اور کس طرح کی تحقیقات کرنی ہے۔ سی بی آئی نے کہا ہمیں کسی ہدایت یا سمت بتانے کی ضرورت نہیں ہے اور حکومت ہمیں گائیڈ نہ کرے ۔ ہم اپنی سبھی جانچ کے پہلوؤں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔سی بی آئی کے ذرائع کے مطابق وزارت کے خط میں کچھ نیا نہیں ہے ہمیں سبھی رد وبدل کی جانکاری ہے، کسی قانونی رائے کی مانگ نہیں کی گئی ہے۔ سی بی آئی کاکہناہے کہ ہمارا صرف مجرمانہ معاملے کی تحقیقات کرنا ہے نہ کہ پالیسی ساز معاملوں کا سی بی آئی نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ اس معاملے کو مانیٹری کررہا ہے تو کوئی دقت نہیں ہے لیکن ایس آئی ٹی جیسی تنظیم باہر سے مانیٹری کرے گی توہمیں ضرور پریشانی ہوگی۔ سی بی آئی کے ذرائع کے مطابق چدمبرم کا کوئی رول نہیں لیکن اس وقت کے مالیات سکریٹری کے کردار کو لے کر جانچ کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ دیا ندھی مارن کے معاملے میں جانچ پوری ہوچکی ہے اور اب انہیں فیصلہ لینا ہے اور اس کے خلاف چارج شیٹ داخل کی جائے یا نہیں۔سپریم کورٹ میں بدھوار کو اس معاملے پر سماعت جاری رہی ادھر عرضی گزار ڈاکٹر سبرامینم سوامی نے منگلوار کی صبح فوراً بات انٹر نیٹ پر ٹیوٹ کیا یہ تو غضب ہوگیا ہے میری عرضی کے مخالف ہی آپس میں جھگڑا کررہے ہیں ۔منموہن سنگھ کی سرکار کاوکیل کہہ رہا ہے کہ میرے ذریعے دستاویزات کی سی بی آئی جانچ کرے اور دوسری طرف سی بی آئی کا وکیل کہہ رہاہے کہ سرکار بھاڑ میں جائے۔ ڈاکٹر سوامی نے کہا کہ ان کے ذریعہ داخل کاغذات کو لے کر سی بی آئی شرمندہ ہے کہ جو کاغذا سے نہیں مل سکے۔ مجھے وہ کیسے مل جائے؟ منموہن سنگھ حکومت کی مشکلیں دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔ اگر سی بی آئی بھی مرکز کے ہاتھ سے نکل گئی تو بہت کچھ آگے ہوسکتا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!