بابا رام دیو حمایتیوں پر لاٹھی چارج کی شکار راج بالا چل بسی




Published On 28th September 2011
انل نریندر
کالی کمائی کے اشو پر بابا رام دیو کے انشن کے دوران رام لیلا میدان میں دہلی پولیس کے ذریعے 4 جون کو کی گئی کارروائی میں شدید زحمی ان کی ایک حمایتی 57 سالہ خاتون راج بالا آخر کار پیر کے روز چلی گئیں۔ راج بالا کی ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیں آئیں تھیں تبھی سے وہ یہاں جی بی پنت ہسپتال میں زیر علاج تھیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق راج بالا کی موت صبح 10 بجکر25 منٹ پر ہوئی۔ راج بالا ان بدقسمتوں میں تھیں جو 4 جون کو رام لیلا میدان میں بابا رام دیو کی حمایت میں بیٹھی تھیں۔ پولیس کارروائی میں بری طرح زخمی ہونے کے بعد انہیں4 جون کو ہی ہسپتال میں بھرتی کروایا تھا۔ ان کا آپریشن بھی ہوا تھا اور وہ وینٹی لیٹر پر تھیں۔ راج بالا کے خاندان اور بابا رام دیو کا الزام ہے کہ راج بالا پولیس لاٹھی چارج کے سبب زخمی ہوئی تھی حالانکہ پولیس ان الزامات کی تردید کرچکی ہے۔ رام لیلا میدان پر کوئی لاٹھی چارج نہیں ہوا تھا اور مظاہرین کے درمیان مچی بھگدڑ کے سبب راج بالا زخمی ہوئی تھیں۔ ہسپتال میں راج بالا کی موت کی اطلاع ملتے ہیں پنت ہسپتال پہنچے بابا رام دیو نے کہا راج بالا کی قربانی بیکار نہیں جانے دی جائے گی۔ جن اشوز کی لڑائی میں انہوں نے قربانی دی وہ آگے جاری رہے گی۔ بابا نے کہا راج بالا کی موت کرپشن کے خلاف لڑائی میں شہادت ہے ان کی موت کے لئے وزیر داخلہ سیدھے طور پر ذمہ دار ہیں کیونکہ انہی کے کہنے پر پولیس نے میرے حمایتیوں پر بے رحمانہ طریقے سے کارروائی کی تھی۔ رام دیو کے بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ سینئر وکیل رام جیٹھ ملانی نے اس اشو پر حمایت دی ہے اور کہا ہے کہ دہلی پولیس اور اسے ہدایت دینے والے وزیر داخلہ کو معاملے میں ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ موقعے پر سول سوسائٹی کے ممبر منیش سسودیا اور راج بالا کی بہو راکیش کماری ملک نے اخبار نویسوں کے سامنے الزام لگایا کہ راج بالا کی موت پولیس کارروائی کے سبب ہوئی۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ پولیس نے یہ کارروائی کی تھی۔ ہمیں ہماری ماں واپس چاہئے۔ کیا ہمیں ہماری ماں واپس دے سکتے ہیں؟ ہمیں کوئی معاوضہ نہیں چاہئے۔ آپ ایسی سرکار سے کیا امید رکھیں گے جس کے وزیر اعظم یا کسی سینئر وزیر نے اس معاملے میں ایک لفظ تک نہیں بولا۔ راکیش کماری نے یہ بھی الزام لگایا راج بالا کو جو چوٹیں آئیں تھیں ان کا ایم ایل سی میں ذکر بھی نہیں کیا گیا ہے۔ بھاجپا کے سینئر لیڈر راجناتھ سنگھ نے کہا اس سے پولیس کے سپریم کورٹ کے سامنے کئے گئے اس دعوے کی پول کھل گئی ہے کہ مظاہرین پر کوئی لاٹھی چارج نہیں ہوا تھا۔ڈاکٹروں نے بتایا کہ پہلے دن سے ہی راج بالا کی حالت نازک بنی ہوئی تھی اور انہیں دوائیوں اور لائف سپورٹ سسٹم پر ہی زندہ رکھا گیا تھا۔ بابا رام دیو اور ان کے حمایتیوں پر مبینہ پولیس کارروائی کے الزام کے بعد قومی انسانی حقوق کمیشن نے 6 جون کو مرکزی وزیر داخلہ دہلی سرکار اور دہلی پولیس سے رپورٹ مانگی تھی۔ اس پولیس کارروائی میں بچوں ،خواتین، بزرگوں سمیت بہت سے لوگ زخمی ہوئے تھے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ انہیں یقین ہے بصد احترام جج راج بالا کی موت کا نوٹس لیں گے اور ان کے قتل کے لئے ذمہ دار لوگوں پرضرور کارروائی کریں گے۔ہم راج بالا کے خاندان والوں کو بتانا چاہیں گے کہ دکھ کی اس گھڑی میں وہ اکیلے نہیں ہیں۔
Anil Narendra, Baba Ram Dev, Daily Pratap, delhi Police, Human Rights Commission, P. Chidambaram, Raj Bala, Ram Lila Maidan, Supreme Court, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!