ایودھیا سے چھوڑا چناوی اشو میگھ کا گھوڑا!
ایودھیا میں رام پران پرتیشٹھا کا پروگرام پورا ہو گیا ہے اور اسی کے ساتھ پردھان منتری نریندر مودی نے چناوی اشو میگھ کا گھوڑا چھوڑ دیاہے ۔یعنی کہ 2024 کے لوک سبھاچناو¿ کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کو رام للا کی پران پرتیشٹھا ہی نہیں کی بلکہ 2024 کے لوک سبھا چناو¿ کے پیش نظر مدوں کی شکل میں چناوی اشو میگھ کا گھوڑا بھی چھوڑ کر پورے دیش میں گھوم گھوم کر چناوی حریفوں کو چنوتی دینے کا پروگرام بنا لیا ہے ۔چناوی تیاری میںبھاجپا سبھی دیگر پارٹیوں سے آگے ہے ۔انڈیا اتحاد تو ابھی تک سیٹ شیئرنگ فارمولہ بھی طے نہیں کر پایا ہے اور بھاجپا اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرنے والی ہے ۔لوک سبھا چناو¿ میں بھاجپا نے ٹکٹ کیلئے جو سخت شرائط طے کی ہیں اس کا اثر پارٹی کے 40 فیصدی موجودہ ایم پیز پر پڑ سکتا ہے ۔پارٹی نے اس بار بے حد کم فرق سے جیت حاصل کرنے والے ، لگاتار تین چناو¿ جیتنے والے ، 70 سے زیادہ عمر والے اورانتہائی محفوظ ترین سیٹ پر غیر متنازعہ کے سبب ہی موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو اتارنے کامن بنایا ہے ۔حال ہی میں ایسے ممبر پارلیمنٹ کی تعداد قریب 130 ہے ۔مشن 2024 کی تیاریوں کوقطعی شکل دینے میں لگی پارٹی نے مسلسل تیسری جیت حاصل کرنے والے کیلئے ٹکٹ تقسیم میں سب سے زیادہ احتیاط برتنے کا فیصلہ کیا ہے ۔پارٹی کی اسکیم کم از کم فرق سے جیت والی سیٹوں اور مشکل سیٹوں پر مدھیہ پردیش کی طرز پر سرکردہ چہروں کو اتارنے کا ہے ۔اقتدار برقرار رکھنے کیلئے پارٹی کا خاص فوکس ان 344 سیٹوں پر جہاں پارٹی کو پچھلے تین چناو¿ میں کبھی نہ کبھی جیت حاصل ہوئی ہے ۔پارٹی کے ذرائع کے مطابق پچھلے چناو¿ میں پارٹی کو 27 سیٹوں پر محض 1 فیصدی کے فرق سے تو 48 سیٹوں پر محض 2 فیصدی کے فرق سے کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ان میں سے زیادہ تر سیٹوں پر پارٹی امیدوار بدلے گی ۔اس کے علاوہ حال ہی میں پارٹی کے 61 ایم پی کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے جبکہ لگاتار تین مرتبہ چناو¿ جیتنے والے ایم پی کی تعداد 20 ہے ۔ان سیٹوں پر بھی اپواد کے پیش نظر ہی ممبران پارلیمنٹ کو پھر سے ٹکٹ ملے گا ۔لوک سبھا چناو¿ کیلئے دیش کی تقریباً ہر بوتھ پر چاک و چوبند حکمت عملی بنا رہی بھاجپا نے وہاں کے ووٹروں سے مو¿ثر ڈھنگ سے رابطہ کرنے کیلئے نئی سماجی حکمت عملی کو اپنانا ہے ۔اس سے وہ 4 طبقات عورتیں ، یوتھ ،غریب اور کسان کو مرکز میں رکھ کر بات چیت کررہی ہے ۔نئی حکمت عملی میں بھاجپا ان سماجی طبقات تک بھی ٹھوس رابطہ بنا سکے گی جن کا زیادہ حمایت اس کی مخالف پارٹیوں کو ملتی ہے اس میں مسلم فرقہ بھی شامل ہیں ۔دیش کی سیاست میں ذات ایک بڑا پہلو ہے ۔اور اپوزیشن اسی پر اپنے امکان اتحاد کو لیکر بھاجپا سے 2-2 ہاتھ کرنے کی تیاری میں ہے ۔دوسری طرف اپوزیشن کی اس حکمت عملی کی دھار کند کرنے کیلئے نیا فارمولہ تیار کیا ہے ۔پچھلے دنوں دیش کی اہم 300 لیڈروں کے ساتھ میٹنگ میں بھاجپا لیڈرشپ نے یہ بھی صاف کر دیا ہے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار مختلف اسکیموں کے سینٹر میں کوئی ایک فرقہ اور ذات نہیں ہے بلکہ وہ چار طبقات خاتون ، یوتھ ،غریب اور کسان کو مرکز میں رکھ کر بنائی گئی ہے ۔اسے ہر کسی کو بتانا ہے اور ہر گھر تک پہونچانا ہے ۔رام مندر کے ماحول میں بھاجپا کیلئے بھلے ہی کوئی بڑی چنوتی نظر نہیں آرہی ہو لیکن بھاجپا ہر چناو¿ کو بھی پوری طاقت سے لڑ رہی ہے ۔بھاجپا کا خیال ہے کہ اپوزیشن کو ہلکے سے نہیں لیا جا سکتا ۔اسے پوری تیاری ،حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں