مسلمانوں کے خلاف ماب لنچنگ!

سپریم کورٹ نے مسلمانوں کے خلاف ماب لنچنگ یا بھیڑ تشدد برپا معاملوںمیں تشویش کو لیکر داخل نیشنل فیڈریشن آف انڈین وومن کی مفاد عامہ کی عرضی پر مرکزی حکومت کے ساتھ چھ ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ ان میں اڈیسہ ،راجستھان ،مہاراشٹر ،بہار ،مدھیہ پردیش اور ہریانہ شامل ہیں۔ مفاد عامہ کی عرضی میں کہا ہے کہ تحسین پونا والافیصلہ (2018) میں بڑی عدالت کی واضح گائد لائنز کے باوجود مسلمانوں کے خلاف ماب لنچنگ کے معاملوں میں تشویش طریقہ پر اضافہ ہو رہا ہے ۔ جسٹس وی آر گوئی اور جسٹس جی بی پاردیوالا کی بنچ کے سامنے کئی عرضی گزروں کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ مختلف ہائی کورٹ کے دارئرے اختیار کو استعمال کرنا بیکار ہو گااگر عرضی گزار کو متعلقہ ہائی کورٹ میں جانے کیلئے کہا جاتا ہے تو کچھ نہیں ہوگا ۔ اس کاروائی میں متاثرین کو کچھ نہیں ملے گا۔ تحسین پونےولا کے واقعے کے باوجود واقعات ہورہے ہیں۔ ہم کہاں جائیں؟ یہ بہت سنگین معاملہ ہے ۔2018میں پوناوالا فیصلہ میں بڑی عدالت نے ماب لنچنگ اور بھیڑ کو روکنے کیلئے مرکزی سرکار اور ریاستی سرکاروں کو وسیع گائڈ لائنز جاری کی تھی۔ وکیل سنیتا ہزاریکا اور رشمی سنگھ کے ذریعے سے دائر این ایف آئی ڈبلیو کے عرضی میں کئی واقعات کو اجاگر کیا گیا تھا۔ جو ماب لنچنگ کے خطرے کو روکنے کے مکینزم کی مسلسل ناکامی کو ظاہر کرتی ہے ۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ لنچنگ اور بھیڑ تشدد کے موجودہ واقعات کو جھوٹے خبروں کے ذریعے اقلیتوںکے بائیکاٹ کی کہانی کے طور پر دیکھا جانا چاہئے ۔ عرضی میں کہا گیا کہ بھیڑ تشدد و ماب لنچنگ کے متاثرین کو فوری راحت دستیاب کو یقینی بنائیںاور معاوضے کی کل رقم کا ایک حصہ فوراً واقعے کے بعد متاثرین کے گھر والوں کو دیا جانا چاہئے ۔ ماب لنچنگ اور بھیڑ تشدد سنگین معاملے ہیں۔ اسے کسی بھی حالت میں بر داشت نہیں کیا جا سکتا ۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ واردات میں ملوث قصورواروں کو سیاسی سرپرستی ملتی ہے ۔یا تو معاملے کو رفع دفع کر دیا جاتا ہے یا پوری طرح نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ بہانا بناکر نئی نئی کہانیاں گڑھ کر معاملے کو ختم کردیا جاتا ہے ۔ امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس میں ٹھوس قدم اٹھائے گی اور ایسے واقعات پر کیسے کنٹرول لگے اس پر غور کرے گی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟