کیا عمران کی بدائی طے ہے؟

ایک مارچ کے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی تقریر میں فوجی ادارے و ان کے درمیان جاری رشہ کشی سامنے آئی ہے ۔ انہوں نے جے یو آر کے کے ایک لیڈر مولانا فضل الرحمن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں فوج کے سربراہ جنرل باجوا سے بات کر رہا تھا ۔ انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ذلیل نہ کہیں ، میں اکیلا نہیں ہوں وہ ایسا کہہ رہا ہے ۔لوگوں نے ان کا نا م ڈیزل رکھا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے اپوزیشن کے پارٹیوں کے 100سے زیادہ ممبران نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف 8مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش کی ۔ قومی اسمبلی کی کاروائی 21مارچ کو شروع ہوئی اور تحریک پر 28مارچ ہو ووٹنگ ہونے کا امکان ہے۔ حکمراں تحریک انصاف پارٹی کے ناراض 25ایم پی نے اسلام آباد کے سندھ ہاو¿س میں ڈیرا ڈال رکھا ہے۔ باغی ممبران سے ناراض پی پی آئی کے ورکر گیٹ توڑ تے ہوئے سندھ ہاو¿ س میں داخل ہوگئے ۔پولیس نے 13 ورکروں کو گرفتار کیاہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے پنجاب صوبے کے صدر رانا ثنا ءاللہ نے بتایا کہ اپوزیشن لانگ مارچ کرتے ہوئے 27مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے اور کانسٹی ٹیوشن ایوینیو کے سامنے دھر نا دیں گے ۔لانگ مارچ کی شروعات 24مارچ کو لاہو ر سے ہوگی ۔ عمران خان نے متحدہ اپوزیشن کی طرف سے لائے گئے تحریک عدم اعتماد کے درمیاں جمعہ کو فوج کے چیف جنرل باجوا سے ملاقات کی ۔اس ملاقات کے ایجنڈے کو لیکر یہ قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں ۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ عمران اور باجوا نے اسلامی ملکوں کی انجمن کے پاکستان میں ہونے والی چوٹی کانفرنس ، بلوچستان میں تشدد اور عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ہونے والی ووٹنگ کولیکر بات چیت کی ہے۔ عمران آرمی کی حمایت چاہتے ہیں ۔ کیوں کہ 27مارچ کو ان کے خلاف اپوزیشن کی عدم اعتماد تحریک پر ووٹنگ ہو سکتی ہے۔ وہیں پاکستان کے اخبار فرائڈے ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ عمران باجوا کو ہٹانا چاہتے ہیں ۔ وہیں اپوزیشن لیڈر شاہباز شریف نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد کو فوج دیش میں نہ تو مو جودہ سیاسی بحران میں کسی کی حمایت لے رہی ہے ۔ سبھا ٹی وی کے شو ندیم ملک لائیو میں جمعہ کی رات شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن پارٹی مجھے انترم وزیر اعظم بنانا چاہتی ہے لیکن قطعی فیصلہ پی ایم ایل این کے چیف نواز شریف کریں گے ۔ عمران خان کی سرکار کو حال ہی میں قومی اسمبلی نے صر ف پانچ ووٹوں کی بڑھت ہے اس کے علاوہ ان کے اپنے 24ممبروں نے اپوزیشن کے ساتھ جانے کی دھمکی دی ہے۔ حکومت کے وزیر اپنی پارٹی کے باغی ممبران پر زبردستی اور رشوت خوری کا الزام لگا رہے ہیں ۔ عمران کی پارٹی کے رمیش کمار کا دعویٰ ہےکہ تین فیڈرل وزراءسمیت ایوان کے 33ممبران نے حکمراں پارٹی چھوڑ دی ہے۔ دیش میں آسمان چھوتی مہنگائی وہیں بگڑے مالی حالات کا اشارہ کر تے ہیں وہیں خان کی پارٹی کے اندر پہلی نا راضگی اور سیاسی عدم استحکام کا صا ف اشارہ ہے دیکھنا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی سیا ست کیا کر وٹ لیتی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!