2024میں مودی کے سامنے کون ممتا یا کیجریوال؟

پانچ ریاستوں میں کانگریس کی زبردست شکست کے بعد قومی سیاست میں یہ بھی خیال زور پکڑنے لگا ہے کہ مودی کے مقابلے کون ؟ ان انتخابات میں خراب پرفارمنس کا اثر کانگریس کی اندرونی سیاست پر پڑنا طے مانا جا رہا ہے وہیں لوک سبھا کی سیاسی لڑائی میں اس کے سائڈ ایفکٹ ابھی سے دکھائی دینے شروع ہو گئے ہیں ۔اپوزیشن کو اس بات کو لیکر منتھن شروع ہو گیا ہے ۔کہ لوک سبھا کے ثمر میںکانگریس کی رہنمائی میں میدان میں اترا نہیں جا سکتا ہے ۔ایسے میں سوال یہ ہے کہ مرکز کی سیاست میں مودی کے مقابلے میں اپوزیشن کا کون لیڈر دم خم کے ساتھ اتر سکتا ہے ۔پچھلے دنوں مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ کا نام سب سے آگے چل رہا تھا لیکن پنجاب میں تاریخی پرفارمنس دینے کے بعد سے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوا ل کے نام پر اپوزیشن کے سرکردہ لیڈر غور کرنے لگے ہیں دونوں ہی سیدھے مقابلے میں بھاجپا سے ٹکر لے سکتے ہیں ۔مغربی بنگال میں جہاں ممتا نے مودی شاہ کی پوری طاقت جھکنے کے بعد اپنے وجے رتھ کو جاری رکھا تو وہیں دہلی میں مسلسل دوبار سیدھے مقابلے میں اروند کیجریوال نے بھاجپا کو مات دی ۔اب پنجاب نے انہوں نے جسطرح کانگریس کو اقتدار میں واپسی کے ارمانوں پر پانی پھیردیا ہے اس کے بعد قومی سیاست میں ان کاقد بڑھا ہے ۔دونوں ہی کا مقابلہ زیادہ غضب کا رہا ۔اپوزیشن کا نمائندہ بننے کے قابل بتاتے ہیں سیاسی پنڈتوں کی رائے میں بھی مودی شاہ کو روک پانے کا دم ابھی بھی ہو سکتا ہے ۔جو جنتا کے بیچ اتر کر چنوتی دینے کا دم رکھتا ہو ۔مانا جا رہا ہے کہ 2024کی لڑائی اپوزیشن تیسرے مورچے کے جھنڈے تلے لڑنے کی سیاست کررہی ہے ۔اس کی رہنمائی کے لئے ممتا اور کیجریوال کا دعویٰ مضبوط دکھائی پڑرہا ہے اگر ایسا ہوتا ہے تو کانگریس قومی سیاست میں اپنے مرتبہ کو ہونے کی طرف گامزن ہے ۔راہل گاندھی اب کسی کو قبول نہیں ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟