’دی کشمیر فائلز‘دکھاتی ہے کشمیر ی پنڈتوں کے قتل عام کا سچ!

بھار ت کے دوسرے وزیر اعظم لال بہادر شاشتری کی تاشقند میں ہوئی موت کا معمہ پر دی تاشقند فائلز بنا چکے فلم ڈائرکٹر ویویک اگنی ہوتری کی پچھلے دنو ں ریلیز ہوئی دی کشمیر فائلز کو بھی جنتا نے ان کی پچھلی بنی فلم کی طرح سمجھا لیکن تاشقند فائلز بنانے والے ناظرین نے کمشیر فائلز کو شروع سے ہی ہٹ کرنے کا من بنا لیا تھا۔ سوشل میڈیا اور وہاٹس ایپ پر فلم کے ریلیز ہونے سے پہلے ہی بحث چھڑ گئی تھی ۔ فلم میں بھی فلم دیکھنے کا ارادہ کر لیا اور جمعرات کو آئی این ایکس پر چل رہی فلم دیکھی اس میں کشمیر ی پنڈتوں کی درد ناک کہانی بہت اچھے طریقے سے دکھائی گئی ۔در اصل 1990میں کشمیر وادی سے کشمیر ی پنڈتوں کے درد ناک اجڑ نے و قتل عام کے بارے ہر کسی نے سنا ہے لیکن اس کے بارے میں پوری جانکاری نہیں تھی۔ فلم سپر ہٹ ہوئی ہے اور کروڑوں کا بزنس کر رہی ہے۔ دی کشمیر فائلز ایک سچی کہانی پر بنی ہے فلم میں پنڈتوں کے اجڑ نے کی بلی کے اسباب اور اس کے بعد ان کی آواز کو کس طرح سے دبایا گیا فلم میں یہ کچھ دکھایا گیاہے۔ اس وقت لوگوں کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اس وقت کی سرکار نے پر دہ ڈالا تھا۔بتادیں کہ اس وقت شری وشوناتھ پر تاپ سنگھ بھار ت کے وزیر اعظم تھے اور بھاجپا سرکا ر کی حمایت کر رہی تھی ۔ کشمیر کے گورنر جگموہن تھے جو بی جے پی سے تعلق رکھتے تھے ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے اور مفتی محمد سعید دیش کے وزیر داخلہ تھے ۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مفتی سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا اور اس کی رہا ئی کے بدلے میں چھوڑے گئے خطرناک آتنک وادی کے وقعے سے ہی وادی کشمیر میں دہشت گردی کی شروعات ہوئی تھی ۔ تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ سچ دنیا کے سامنے آنے نہیں دیا گیا ۔پنڈتوں کی آواز کو دبا دیا گیا۔ ایک کشمیری پنڈت ناظرین کے مطابق دی کشمیر فائلز ادھوری کہانی بیان کرتی ہے،پیارے لال پنڈت جو اپنے خاندان کے ساتھ 2011سے جموں میں ایک بنائے گئے شہر میں رہ رہے ہیں ۔ انہوںنے بی بی سی کو بتایا کہ اس فلم میں کشمیر کی ادھوری کہانی بیان کی گئی ہے۔ کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ساتھ کشمیر کے مسلمان اور سکھ فرقے کے لوگ بھی مارے گئے تھے اور وہاں سے چلے گئے تھے لیکن ان کا فلم میں کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔ ایک کشمیری مہاجر شادی لال پنڈت نے بی بی سی کو بتایا کہ کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ظلم ہوا جس کی وجہ سے ہمیں وہاں سے نکلنا پڑا اس وقت نہ تو ہمیں کشمیر سرکا ر (جگموہن )نے اور نہ ہی بی جے پی حمایتی مر کزی حکومت نے کوئی کوشش کی ۔اگر سری نگر میں ہی ایک ٹاو¿ن شپ بنا دیتے جس کی نگرانی فوج کرتی تو شا ید پنڈتوںکو اپنے گھروں سے بے دخل نہ ہونا پڑتا ۔ہم سرکار سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ پہلے کے سرکاروں نے کشمیری پنڈتوں کو اجا ڑا لیکن اس وقت حالاںکہ بی جے پی مرکز میں اتحادی سرکار چلا رہی تھی اس وقت آپ نے کشمیری پنڈتوں کا خیال نہیں کیا ۔ کشمیری پنڈتوں کا استحصال کیا گیا۔ ہم مد د مانگتے ہیں ۔اور نوجوانوں کیلئے ملازمتیں مانگتے ہیں ۔ فلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2024کے عام چنا و¿ کی تیاری ہو رہی ہے۔ یہ دیناکو بتائیں گے کہ کشمیر ی پنڈتوں کے ساتھ کیا ظلم ہوا ۔اس کو چناوی اشو بنا یا جائےگا۔ پاکستان کے ذریعے اسپانسر دہشت گردی نے ہمیں نشانہ بنا یا نہ کہ کشمیری مسلمانوں نے بی جے پی والے کچھ دنوں سے بتارہے ہیں کہ یہ سب کانگریس نے کیاہے۔ لیکن اس وقت سرکار تو آپ کی چل رہی تھی۔ اس وقت نیشنل کانفرنس کی سرکار نے ہماری حفاظت کیوں نہیں کی تھی ۔ ایک اور دوسرے پنڈت کا کہنا تھا کہ اس فلم کو دیکھنے کے بعد نہ تو کشمیر میں رہ رہے پانچ ہزار کشمیر ی پنڈت اب محفوظ ہیں اور نہ ہی ہم کبھی واپس جا سکیں گے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!