اور اب چھتیس گڑھ میں کانگریس کا پرچم

چھتیس گڑھ کے میونسپل کارپوریشنوں میں ایک بار پھر اپنا پرچم لہراتی نظر آ رہی ہے۔ 15 شہری اداروں کے انتخابات میں شاندار کارکردگی کے بعد کانگریس نے اب میئر اور صدر کے انتخاب میں طاقت دکھائی ہے۔ تاہم دو بلدیات میں کراس ووٹنگ کے بعد پارٹی لیڈران محتاط ہو گئے ہیں۔ ساتھ ہی وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قلعہ بندی بھی کی کہ بڑے میونسپل کارپوریشن میں کوئی غلطی نہ ہو۔ اس کے نتیجے میں کانگریس دوبارہ دو بلدیاتی اداروں میں اپنا میئر بنانے میں کامیاب رہی۔ نامور رسالی اور پلئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے بعد تصویر واضح ہو جائے گی۔ تاہم یہ طے پایا ہے کہ کانگریس چھتیس گڑھ کے میونسپل کارپوریشن میں کلین سویپ کرنے جا رہی ہے۔ ریاست کے تمام 14 میونسپل کارپوریشنوں میں کانگریس کے میئر کے بعد ریکارڈ بھی بنے گا۔ آئندہ اسمبلی انتخابات کی تیاریوں سے پہلے کانگریس اسے وقار کا سوال سمجھ رہی تھی۔ شہری انتخابات میں ایک طرح سے اپوزیشن بی جے پی کا صفایا ہو گیا ہے۔ بلدیہ میں کراس ووٹنگ کے ذریعے بھی بی جے پی کہیں نہ کہیں قبضہ کرنے میں ضرور کامیاب ہو گئی۔ لیکن تکنیکی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ تعداد قوت میں پیچھے ہے۔ چھتیس گڑھ کانگریس تنظیم اب رکنیت سازی مہم کے سلسلے میں جنگی بنیادوں پر کام کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی مشن کی تیاریوں کے درمیان بوتھ کمیٹی کی تشکیل کے عمل کو بھی تیز کیا جائے گا۔ ریاستی ایگزیکٹو میں وزیر اعلی بھوپیش بگھیل اور ریاستی انچارج پی ایل پونیا کی ناراضگی کے بعد میعاد بھی طے کی گئی۔ اب تنظیم کے لیے اس ماہ 30 جنوری تک نوجوانوں کی کمیٹیاں تشکیل دینا لازمی ہے۔ ساتھ ہی ممبر شپ مہم کو 15 فروری تک مکمل کرنا ہوگا۔ اس بار 15 فروری تک تنظیم میں 10 لاکھ ممبران بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ بھوپیش بگھیل بلاشبہ کانگریس کے کامیاب وزرائے اعلیٰ میں سے ایک ہیں۔ انیل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟