مہنگائی پر فوراً روک لگاو ¿!

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی)نے کہا ہے کہ مضبوط اور اصلاحا ت اور پرائیویٹ سرمایہ کاری و نیجی کھپت میں تیزی سے منحصر ہے لیکن بد قسمتی سے یہ دونوں سیکٹر اب بھی وباءسے پوری طرح سے سطح سے نیچے ہیں ۔ریزرو بینک نے یہ بات بدھوار جاری دوسری مالی رپورٹ میں کہی گورنر شکتی کانت داس نے بتایا کہ لاگت بڑھنے سے پیدا افراط زر شرح کو لیکر تشویش بنی ہوئی ہے ۔ انہوں نے غذائیت اور توانائی کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کیلئے سپلائی کے مورچے پر ٹھو س قدم اٹھا نے ضرور ت پر زور دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی سے معیشت آہستہ آہستہ رفتا ر پکڑ رہی ہے اور مضبوط بنی ہوئی ہے ،لیکن بڑھتے افراط زر شرح کے دباو¿ کے ساتھ کورونا وائرس کا نیا ویرئنٹ اومیکرون ایک بڑا چیلنج بن کر ابھرا ہے ۔گورنر نے کہا کہ گائڈ لائنز کے عمل کے ساتھ وبا ءکے دوران مالی ادارے مظبو ط بن رہے ہےں اور مالی بازاروں میں مضبوطی آرہی ہے ۔انہوں نے یقین دلایا کہ سرمایہ اور نقدی کے بہتر پو زیشن کے ساتھ بینکوں کا مظبوط بہی کھاتا مستقبل کے جھٹکوں سے نمٹنے میں مدد کرئے گا ۔گورنر داس نے بینکوں سے بچاو¿ اور آزمائش کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست کی ہے ایم پی اے ستمبر 2022میں بڑھ کر 8.1-9.5فیصدی تک جاسکتی ہے۔جو ستمبر 2021میں 6.9فیصدی تھی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینک مستقبل میں کسی بھی طرح کے جھٹکوں سے نمٹنے کو تیا ر ہیں حالاں کہ ایم پی اے بڑھنے کو لیکر آگاہ بھی کیا گیا ہے ۔اس سال تباہ کن (اپریل -مئی)میںکورونا وباءکی دوسری لہر کے بعد زرعی سیکٹر آہستہ آہستہ بہتر ہو ا ہے۔ لیکن عالمی واقعات اور حال میں سامنے آئے وائرس کے نئے ویرئنٹ اومیکرون کی وجہ معیشت کے سامنے چنوتی پیدا ہوگئی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!