اگر شرا ب پینی ہے تو بہار نہ آئیں !

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا شراب کے خلاف مہم جاری ہے ان کا کہنا ہے کہ جو کوئی شراب پیتا ہے اسے بہار آنے کی ضرور ت نہیں ہے ۔شراب بندی کے بھی دو کروڑ سے زیا دہ سیاح آئے ہیں گزر بسر کیلئے شراب بندی سمیت کئی طرح کے ایسے اقدامات سے بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے وزیر اعلیٰ ساسارام کے فضل گنڈہ میں واقع اسٹیڈیم میں سماج کی بہتری مہم کے تحت لوگوں سے خطاب کر رہے تھے ۔مجھے جب سے سیوا کا موقع ملا ہے میں نے بہار کیلئے ہر چنو تی پر کام کیا آپ سبھی کے تعاون سے بہار مجموعی ترقی کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔لوگ شام ہوتے ہی شرا ب کیلئے باہر نکل آتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے عورتوں کی مانگ پر ہی ریاست میں شراب بندی لاگوں کی اور2017-18میں اس خلاف رائے حاصل کرنے کیلئے ہومن چین بنائی جس میں آپ سبھی نے ہما را ساتھا دیا مختلف پروگراموں کے ذریعے جب عورتیں یہ بتاتی ہیں کہ شراب بندی سے ان کی زندگی میںکتنی خوشی آئی ہے تو مجھے یہ انتہائی خوشی ہے مہاتما گاندھی نے بھی تازندگی شراب کی مخا لفت کی شراب پیسہ اور عقل دونوں کو ہڑپ لیتی ہے اور اس عام آدمی حیوان بن جاتا ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ڈبلیوں ایچ او کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پوری دنیا میں 30لاکھ سے زیادہ لوگ شراب پینے سے مرتے ہیں ۔صحت مند سماج کے بغیر ترقی کا کوئی جواز نہیں اس لئے نشہ مکتی ،جہیز نہ دینا بال شادی عورتوں کی اختیارات وغیرہ کو لیکر مہم چلائی ہے۔کہیں بھی غلط کام ہو وہاں جلوس نکال کر خوب نعرہ بازی کریں نتیش بابوکی بات تو صحیح ہے لیکن یہ بات کہنا کہ بہار میں شراب آنا بند ہوگئی ہے یہ صحیح نہیں ہے ۔نیپال اور بھار ت کے دوسرے حصوں سے شراب کی اسمگلنگ بڑھتی جارہی ہے کچی شراب سے سیکڑوں لوگ ہر سال مرتے ہیں اس راستوںکو بھی سوشاشن بابو کو بند کرنے کی ضرور ت ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!