ویشنو دیوی میں نئے سال پر تکلیف دہ واقعہ!

نئے سال کے پہلے دن ہی یہ انتہائی تکلیف دہ خبر آئی کہ جموں میں ما تا ویشنو دیوی مندر میں بھگدڑ ہونے سے 12شردھالوو¿ں کی موت ہو گئی ۔نئے سال کے آمد پر یہاں اچانک بھیڑ ہوگئی اور بھیڑ کی وجہ سے بھگدڑ مچی انہوں نے اس سانحہ پر مبنی واقعے کیلئے بدانتظامی کو قصو روار ٹھہرا یا اس بھگڈر میں زندہ بچے کچھ لوگوں نے بتایا کہ نئے سال کی وجہ سے اچانک بڑی تعداد میں بھگتوں کے آنے سے حالات بے قابو ہوتے چلے گئے ۔راستے میں سوتے لوگ بھگدڑ میں کچل گئے ۔جموں وکشمیر کے ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے بتایا کہ ایک معمولی جھگڑے کی وجہ اس افسوس ناک واقعے کیلئے ذمہ دار ہے ۔ایک لاش کو پہچاننے کیلئے ایک مردہ گھر کے باہر غازی آباد سے آئے ایک تیرتھ یاتری نے اس افسوس ناک حادثہ کی وجہ صر ف بد انتظامی بتایا انہیں بھیڑ بڑھنے کی جانکاری تھی لیکن لوگوں کو بے روک ٹوک آنے کی اجازت دی ایک شخص نے بتایا کہ اگر حکام کا بہتر انتظام ہوتا تو اس سانحہ سے بچا جا سکتا تھا ۔انہوں نے کہا اس طرح کی صورت حال پہلے بھی ہوئی تھی لیکن خوش قسمتی سے کوئی مرا یا زخمی نہیں ہوا ۔حالا ت پر کنٹرول کر لیا گیا۔بھار ی بھیڑ کے سبب بھگدڑ مچی کیوں کہ لوگ آ جا رہے تھے اور ہر کوئی جلدی میں تھا ۔ویشنو دیوی میں ہوئے اس واقعے کے چشمدید ستنا م سنگھ نے بتایا کہ ہیلی پیڈ اور شردھالوو¿ں کیلئے مند ر جانے کا راستہ ایک ہی طرف سے تھا۔ ساتھ ہی دونوں طرف جوتے رکھنے کا ریک لگا ہوا تھا ایسے میں راستہ کافی تنگ ہوگیا ۔ کچھ لوگ پہلی جنوری کو درشن کر نے کیلئے ویشنو دیوی کمپلیکس کی طرف جانے والی سڑک پر ہی سو گئے تھے جس وجہ سے وہاں لوگ پہلے سے ہی پہونچے ہوئے تھے ۔لوگ پنجے پر چل رہے تھے مندر سے درشن کر کے آرہے شخص کا بیلنس بگڑ گیا اور وہ سڑک کے کنارے سو رہے سڑک پر گر پڑا اس کے بعد ایک کے ایک لوگ گرنے لگے بھگدڑ مچ گئی ستنام سنگھ کہنا ہے کہ دم گھٹنے سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئی ۔اگر وقت رہتے انتظامیہ نے دونوں طرف آ جا رہی گاڑیوں کی آمد ورفت روک دی جس وجہ حالات پر قابو پا لیا گیا ورنہ بہت زیا دہ اموات ہو سکتی تھی۔سوال یہ ہے کہ کیا ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ بھیڑ کا اندازہ نہیں لگا سکا کہ نئے سال کی وجہ سے زیا دہ شردھالوآئیں گے۔ نئے سال پر ایسا ہوتا ہی ہے نہ صر ف ویشنو دیوی مند ر میں بلکہ دیش دیگر دھارمک استھلوں پر بھی ہوتا ہے اچانک صرف ضروری یہ نہیں کہ بھگڈر مچنے کے اسباب کی جانچ ہو بلکہ یہ بھی کہ ایسے حادثوں سے سبق لئے جائیں ۔ویشنو دیوی مندر سمیت دیگر دھارمک استھلوں پر انتظام دیکھنے اور متعلقہ انتظامیہ کو ایسے حادثوں سے سبق لینے ہوںگے کیوں کہ اپنے دیش میں دھارمک استھلومیں بھگدڑ مچنے کے واقعہ کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔اب یہ سلسلہ رکنا چاہئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟