-22 ڈگری میں نہیں رکتی ہے زندگی!

پورا دیش 3-4 ڈگری ٹھنڈ سے کپکپانے لگا ہے ۔اور لوگ سونچ رہے ہیں کہ یہ دور کب ختم ہوگا ۔اس سے الگ لداخ کے دراس علاقہ میں لوگ مائنس 40-50ڈگری درجہ حرارت سے نمٹنے کی تیاری کرچکے ہیں ۔یہاں درجہ حرارت مائنس 032ڈگری تک نیچے آگیا ہے ۔لیکن اتنی سردی سے زندگی پل بھر کے لئے بھی نہیں رکی دراصل اس کے لئے تیاری بچپن سے کی جاتی ہے ۔چار سال کی عمر میں ہی بچوں کو گھر سے باہر کھیلنے کے لئے بھیجا جاتا ہے سردیوں کے دوران صحن میں اکثر پانچ سے دس فٹ برف ہوتی ہے ۔اور یہ بڑھتے بڑھتے پگھلتی بھی ہے۔دوسرے لوگ اس برف سے کلا کرتیں بنا کر برف میں ہی کھیلتے ہیں ۔اور کھیل میں ہی زندگی کو رفتار دیتے ہیں ۔مقامی باشندے ظہور احمد کا کہنا ہے کہ آئیس ہاکی اسنو اسکرنگ جیسے پلے ہمیں آزاد رکھتے ہیں ۔سردی میںتازہ سبزیاں اوردیگر کھانے کی چیزیں نہیں ملتی تو ہم دالوں و اناج سے ہی کام چلاتے ہیں ۔اس کو اسٹور کرکے رکھی گئی سبزیاں مچھلی اور میٹ وغیرہ برف میں اس قدر جم جاتے ہیں کہ انہیں گرم کرنے کے بجائے کلہاڑی سے کاٹنا پڑتا ہے ۔اکتوبر سے ہی چاول سبزیاں ،دالیں ،سامان جمع کرناشروع کر دیتے ہیں ۔اور گھر کو گرم رکھنے کے لئے کنگڑی کااستعمال بھی کرتے ہیں اور یہاں ہم 4.5ڈگری میں ہی کانپ جاتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟