گوادر تحریک ک آگے جھکی عمران سرکار !
پاکستان کی بندرگاہ شہر گوادر (بلوچستان میں قریب ایک مہینہ سے جاری سرکار مخالف مظاہرے کے بعد وزیراعظم عمران خاں نے آخر کار ٹوئیٹ کر یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ گوادر کے مظاہرین کی جائز مانگوں پر غور کررہے ہیں ۔ٹرولرس کے ذریعے ناجائز طور سے مچھلی پکڑنے والوں پر کاروائی کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سے اس بارے میں بات کریں گے ۔دن بدن تیز ہوتے مظاہروں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے دیگر ضلعوں کے علاوہ پولیس فورس بھی گوادر بھیجنے کی تیاری جاری ہے ۔اس کے علاوہ کچھ دنوں سے بھاری تعداد میں مقامی لوگوں کے گوادر کو ایک دو تحریک میں شامل ہونے کے سبب سرکار کی تشویش بڑھ گئی تھی ۔چین کے ساتھ پانی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم گوادر کے لوگ اپنے حق کے لئے سڑکوں پر اترے ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں جن میں انگریزی اخبار ڈون کی رپورٹ کے مطابق مظاہرے میں شامل ہزاروں لوگ دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ پینے کا صاف پانی دستیاب کرانے اور ٹرولر مافیہ کو ختم کرنے کی مانگ کررہے تھے ۔جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنل (بلوچستان ) کے مولانا ہدایت الرحمان نے کہا مظاہرہ حقیقت میں صوبائی اور فیڈرل حکومت کے خلاف پبلک ریفرنڈم ہے ۔جب تک لوگوں کو ان کا حق نہیں مل جاتا تحریک جاری رہے گی ۔انہوں نے کہا درحقیقت محروم اور اذیت رساں بلوچستان کے شہریوں کا آندولن ہے ۔اس میں مچھوارے اور مزدور طالب علم شامل ہیں ۔گوادر میں بلوچ مہاجر کے صدر یوسف خان کی گوادر میں گرفتاری کے ایک دن بعد یہ تحریک زور پکڑی ہے ۔بزرگ بلوچ قوم پرست نیتا کی دیش مخالف سرگرمیوں اور لوگوں کو بھڑکانے کے الزام میں انہیں سنیچر کو گرفتار کیا گیا تھا ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں