چار دھام :راشٹر رکچھا کا پتھ!

سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ میں فوجی طور سے اہم چار دھام پروجیکٹ کاما ل ویور روڈ کو چوڑا کرنے کا راستہ صاف کر دیا سپریم کورٹ نے منگلوار کو مال ویور کو 5.5میٹر کے بجائے 10میٹر چوڑ ا بنا نے کی اجازت دے دی ۔ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ،جسٹس سریا کانت اور جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ نے ایک رضا کار تنظیم کی عر ضی میں اٹھا ئے گئی اعتراضات پر مر کزی سرکا ر کو راحت دے دی ہے ۔اب رشی کیش ،بدری ناتھ- ہائیوے رشی کیش -گنگوتری اور انک پور -پتھوڑ ا گڑھ کو دو دو لین بڑھا یا جاسکے گا۔ عدالت نے کہا کہ دیش کی حفاظت کیلئے ضروری پروجیکٹوں کی جوڈیشل جائزہ نہیں لیا جا سکتا عدالت اپنے جائزے میں فوج سیکورٹی اداروں کے بارے میں فیصلہ نہیں کر سکتی اس نے یہ بھی کہا کہ سڑ ک کی چوڑا ئی بڑھانے میں ڈیفنس وزارت کی کوئی غلط منشا نہیں ہے ۔ جون2013میں کیدار ناتھ میں آئی قدرتی آفت کے قریب تین سال بعد 2016میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اس بارہ ماسی سڑک منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا ۔اتراکھنڈ میں چار دھام -گنگوتری ،یمنوتری،کیدار ناتھ اور بدری ناتھ کو جوڑنے والی قریب 900کلو میٹر لمبے سڑک پروجیکٹ کے تحت قومی شاہراہ کی چوڑائی کو دو گنا کر نے اور اس کو 10کرنے کے فیصلو ں اس بنیا دپر چیلنج کیا گیا تھا کہ اس سے اتراکھنڈ کے ما حولیا تی ماحول کو نقصا ن ہو سکتا ہے ۔ چار دھام یا ترا پروجیکٹ صر ف مذہبی اسباب سے ہی نہیں بلکہ سیا سی طور سے بھی اہم ہے یقینی طور پر حفاظتی مفادات کے ساتھ ہی ماحولیا ت کو ہونے والے نقصا ن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اس لئے سپریم کورٹ نے ما حولیات سے متعلق اقداما ت کو یقینی بنانے کیلئے سابق جسٹس کے سیکری کی قیادت میں ایک کمیٹی بھی بنائی ہے ۔ ایسے میں اس پروجیکٹ کو آگے بڑھاتے ہوئے سرکار کو یہ یقینی کر نا ہوگا کہ قومی سلامتی اور ما حولیا ت سے جوڑے مفادات کے درمیا ن توازن بنا رہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!