اب سری نگر میں پولیس بس پر حملہ!

پارلیمنٹ پر حملے کی برسی پر سری نگر کے باہری علاقہ جیون میں دہشت گردوں نے پیر کی شام پولیس بس پر حملہ کر اندھادھند گولیاں برسائیں جس میں جموں کشمیر پولیس کے دو جوان مارے گئے اور دیگر 12پولیس والے زخمی ہو گئے ۔یہ حملہ شام کے قریب سات بجے جیون کے پمپا چوک روڈ پر انجام دیا گیا اس حملے کے بعد کئی سوا ل کھڑے ہو گئے ہیں ۔جس جگہ پر یہ حملہ ہوا اس پورے علاقہ میں سخت حفاظتی انتظامات کر دئیے گئے ہیں ۔جیون علاقہ کی واردات سے پہلے سری نگر کے رنگ رائٹ علاقہ میں پولیس نے دو شدت پسندوں کو مڈبھیڑ میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا ۔دو دن پہلے ہی اننور کشمیر کے بانڈی پورہ علاقہ میں جموں کشمیر پولیس کے دو جوان اور ایک آتنکی حملے میں مارے گئے تھے ۔گزشتہ کچھ مہینوں میں کشمیر میں عام لوگوں کے قتلوں نے بھی سیکورٹی کی اتنی بڑی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے تھے ۔جموں کشمیر کے سابق ڈائرکٹر جنرل شیخ پال ویدھ نے ایک ایجنسی کو بتایا اتنے بڑی سیکورٹی زون میں اس طرح کا آتنکی حملہ نہیں ہونا چاہیے تھا جسے روکا جانا چاہیے تھا ۔ایک تو یہ علاقہ شہر کا مضافاتی علاقہ ہے دوسری بات یہ کہ اس علاقہ میں ہمیشہ پولیس جوان تعینات رہتے ہیں ۔علاقہ کی نگرانی رہتی ہے اس علاقہ میں آتنکوادی ایسا کرنے کی کوشش کریں تو یہ ہماری لاپرواہی ہے ۔مجھے لگتا ہے کہ روڈ اوپننگ پارٹی لگی ہونی چاہیے اورا یریا میں روشنی بھی ہونی چاہیے میں کہہ سکتا ہوں کہ اس طرح کے حملے روکے جا سکتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا تھا ۔کسی دور دراز علاقہ میں ایسا حملہ ہوتا تو بات کچھ اور تھی لیکن جہاں سیکورٹی فورسز کی موجودگی ہے وہاں اس طرح کی واردات کو ٹالا جا سکتا تھا ۔اوپننگ پارٹی سیکورٹی فورسز کے اس دستہ میں ہوتی ہے جو بریکر لگاتی ہے ۔اور پورے علاقہ کو پوری نگرانی میں رکھتی ہے ۔پولیس کی بس پر جس وقت وہاں سے گزری اس سے پہلے ہی وہاں سے روڈ اوپننگ پارٹی اپنے ٹھکانوں پر روانہ ہوچکی تھی ان کا کہنا تھا کہ اس علاقہ میں سب سے بڑی چوک یہ ہی ہوئی کہ روڈ اوپننگ پارٹی کو جب نکالا گیا اس کے بعد حملہ آوروں کو حملہ کرنے کا موقع مل گیا اور انہوں نے حملے کو انجام دے ڈالا ۔کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے بی بی سی کو بتایا ہائی سیکورٹی زون میں ہوئے اس حملے کے حوالے سے واٹس ایپ پر میسج بھیجے تھے ۔انہوں نے جواب نہیں دیا سری نگر میں سینئر صحافی ہارون ریشی کہتے ہیں کہ کشمیر میں آتنکیوں کے حملے میں اضافہ یہ بتاتا ہے حالات ٹھیک نہیں ہیں ۔ایجنسیاں بار بار بھلے ہی یہ دعویٰ کررہی ہیں کہ حالات کنٹرول میں ہیں ۔لیکن یہ سچ نہیں ہم دیکھ رہے ہیں کہ دہشت گرد مسلسل حملے کررہے ہیں اس لئے یہ صاف ہے کہ کشمیر میں گراو¿نڈ پر ہم جو دیکھ رہے ہیں وہ اچھا نہیں ہے کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات مین اچانک اضافہ بتاتا ہے کہ یہ سوچی سمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے ۔کشمیر میں اس نظریہ کو بدلنے کی کوشش ہو رہی ہے جس میں کہا جا رہا تھا کہ آرٹیکل 370 کو ہٹانے سے کشمیر میں حالات بہتر ہوں گے ۔اس نظریہ کو ختم کرنے کے لئے اس پار سے ایسا کرنے میں منصوبہ بنتے ہیں ۔جموں کشمیر کے جوانوں کو اس لئے نشانہ بنا یا جا رہا ہے تاکہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں میں شامل نہ ہوں ۔پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے ٹوئیٹر پر لکھا ہے سری نگر حملے میں دو پولیس ملازمین کی موت پر دکھوا ہے ۔کشمیر میں حالات ٹھیک ہونے کے سرکار کے کھوکھلے دعوو¿ں کا پھر پردہ فاش ہوا ہے ۔اور غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا جا رہا ہے ۔بی جے پی کے ترجمان مشتاق ٹھاکر نے بتایا کہ یہ بہت تکلیف دہ ہے اور رات کے اندھیرے میں پولیس والوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!