اجتماعی بدفعلی کے بعد قتل معاملے نے طول پکڑا!

دہلی چھاو¿نی کے ننگل گاو¿ں میں اجتماعی بدفعلی کے بعد 9 سالہ بچی کو قتل کر اس کی لاش کا انتم سنسکار کئے جانے کے معاملے نے طول پکڑ لیا ہے ۔منگل کو بچی کے رشتہ داروں سے ملنے کے لئے کئی پارٹیوں کے لیڈر پہونچے ان میں بھیم آرمی کے بانی چندر شیکھر ،دہلی کانگریس کے صدر انل چودھری خاص رہے ۔ان نیتاو¿ں کو مقامی لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا انہوں نے اس معاملے کے سیاسی رنگ دینے کے لئے اعتراض جتایا وزیراعلیٰ اروندر کیجریوال بدھوار کو بچی کے والدین سے ملے وہیں چندر شیکھر ملاقات کے دوران رشتہ داروں کو ہر ممکن مدد کا یقین دلایا ۔راجدھانی میں بچیاں محفوظ نہیں ہیں تو دیش کے دیگر حصوں میں کیا حال ہوگا یہ آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے ،۔دہلی میں عورتوں کی حفاظت کے نام پر بسوں میں مارشل تعینات ہیں لیکن گھر کے باہر ہی محفوظ نہیں ہیں ۔یہ کیسی دہلی ہے ؟ انہوں نے کہا بدفعلی معاملے میں یہ نیا چلن ہے اور ثبوت مٹانے کے لئے لاش کا انتم سنسکار کر دیا جائے متاثرہ پریوار کو حساب ملنا چاہیے ۔ادھر انل چودھری نے کہا متاثرہ کنبہ کو انصاف ملے اور اس کے لئے جو بھی ہوگا کیا جائے گا ۔مقامی لوگوں نے گاو¿ں پہونچے لیڈروں سے صاف کہہ دیا کہ انہیں کو بچی کے گھر والوں سے ملنے کی اجازت ہوگی جو اس معاملے میں سیاست نہیں کریں گے ۔اسٹیج کے پاس پارٹی کا جھنڈا لہرانے پر مقامی لوگوں نے اعتراض جتایا ۔اور کہا اسے ہٹایا جائے ۔انہوں نے کہا یہ سماج کی بیٹی کے ساتھ گھناو¿نا جرم کا معاملہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے ۔اجتماعی بدفعلی کے بعد بچی کے قتل معاملے میں رشتہ داروں نے ملزمان کو موت کی سزا دئیے جانے کی مانگ کی ۔بچی کے ماں باپ سمیت علاقہ کے سینکڑوں لوگوں نے موقع واردات کے پاس دھرنا دیا ۔بچی کی ماں نے الزام لگایا کہ ان کی رضامندی کے بغیر کی پجاری نے بچی کا انتم سنسکار کر دیا اس نے کچھ دیر کے لئے بچی کے جسم کو دکھایا اس کے ہونٹ نیلے پڑے تھے ۔پجاری جھونٹ بول رہا ہے کہ بچی کو کرنٹ لگا جبکہ ملزم نے اس سے بدفعلی کی لوگوں کو جب پتہ چلا تو جلتی چتا کو کیوں بجھایا گیا ۔اور لاش نکالی گئی ۔بچی کے والد نے ایک شخص پر مارپیٹ کرنے اور شکایت درج نہ کرنے کی دھمکی دینے کاالزام لگایا ۔واردات کے وقت وہ بازار گیا ہوا تھا اور شام ساڑے سات بجے اسے پتہ چلا کہ بیٹی کی لاش کا انتم سنسکار کر دیا گیا ہے اس نے بتایا کہ ایک شخص نے 20 ہزار روپے دینے کی کوشش کی تھی لیکن اس نے منع کر دیا ۔لوگوں کی ناراضگی کو دیکھ کر علاقہ کے جوائنٹ کمشنر جسپال سنگھ بچی کے رشتہ داروں سے ملنے پہونچے انہیں یقین دلایا کہ ملزمان کو سزا دلانے میں کوئی قصر نہیں چھوڑیں گے ان کے ساتھ پولس ڈپٹی کمشنر انگت پرتاپ سنگھ دیگر پولیس افسران موجود تھے ۔پتہ چلا ہے کہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے پولیس نے واردات کی جگہ سے سبھی ثبوتوں کو اکھٹا کر کے فورنسک جانچ کے لئے بھیج دیا ہے ایسے درندوں کو سخت سے سخط سزا ملنی چاہیے ۔پولیس کہ چاہیے کہ وہ سخط کیس بنائے تاکہ ملزم بچ نہ سکیں ۔اس گھناو¿نے واقعہ نے ایک بار پھر ہمیں شرمشار کر دیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!