نتیش کے ساتھ بھاجپا کے اندر سے بھی اٹھی آواز!

پیگاسس جاسوسی معاملے کو لیکر پارلیمنٹ میں مسلسل ہنگامہ جاری ہے اپوزیشن کی مانگ ہے کہ اس معاملے کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کرائی جائے ۔ اپوزیشن اس مطالبے کو لیکر پیر کو بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی حمایت کی ہے ۔ وہیں سابق گورنر و سینئر بھاجپا لیڈر کپتان سنگھ سولنکی نے بھی پیگاسس جانچ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں پیدا تعطل کو دور کرنے کے لئے حکمراں اور فریقین کو آپس میں بات چیت کا کوئی راستہ نکالنا چاہئے حالانکہ انہوں نے یہ بھی پیگاسس اشو اب سپریم کورٹ میں اس لئے اس معاملے کو بڑی عدالت کے فیصلے پر چھوڑ دینا چاہئے ۔ ہریانہ اور تری پورہ کے گورنر رہ چکے سولنکی نے کہا کہ جمہوریت آپسی اعتماد پر ٹکی ہوئی ہے اور دوسری اس کی پرائیویسی کی حفاظت ہونی چاہئے ۔ پیگاسس کا اشو غیر ملکی ایجنسیوں نے بھی اٹھایا ہے اس میں دونوں فریقین کے ایم پی اور صحافی سمیت کئی لوگوں کے نام ہیں اس سے ایک طرح سے عدم اعتماد کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اس میں سچ کیا ہے اس کی جانچ ہونی چاہئے ان سے اس کا ذریعہ پوچھا جانا چاہئے تاکہ اگر کچھ ہے تو سامنے آئے گا اور اگر وہ جھوٹ ہے تو اس کا پردہ فاش ہوگا اور اگر پھر معاملہ ختم ہو جائے گا ۔ ادھر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپوزیشن کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے کہا فون ٹیپنگ سے جڑے سب پہلو¿ں کی جانچ کی جانی چاہئے تاکہ سچائی سامنے آسکے ۔ وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ (پٹنہ)کمپلکس میں پیر کو منعقدہ جنتا کے دربار میں وزیر اعلیٰ نے پروگرام کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت میں فونٹیپنگ کے سوال کے جواب میں کہا کہ فون ٹیپنگ کی بات کافی دنوں سے سامنے آرہی ہے اور اس پر پہلے ہی بحث ہوجانی چاہئے تھی ۔ اور میری سمجھ سے اس سے جڑے ایک پہلو کو دیکھ کر مناسب قدم اٹھایا جانا چاہئے ۔ فون ٹیپنگ کو لیکر پارلیمنٹ میں کچھ ممبران نے اپنی بات رکھی ہے ۔ اس سے جڑے سبھی پہلو¿ں کی جانچ اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ سچائی سامنے آسکے ۔ جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کے چیئر مین اپیندر کشواہا کے ذریعے انہیں وزیر اعظم عہدے کا امیدوار بتائے جانے پر نتیش نے کہا کہ وہ ہماری پارٹی کے ساتھی ہیں وہ کچھ بھی بول دیتے ہیں لیکن ہمارے بارے میں یہ سب کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ادھر ایک سینئر صحافی نے اسرائیلی جاسوسی اسپائی ویئر پیگاسس کا مبینہ طور پر ان کے موبائل میںاستعمال کرنے سے متعلق منظوری اور جانچ سے جڑے کن ٹینٹ کا خلاصہ کرنے کے لئے مرکز کو ہدایت دیئے جانے کی درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا بڑی عدالت جانے والے سینئر صحافی پرن جائے گواہا ٹھاکر کا نام بھی اس فہرست میں سامنے آیا تھا جنہیں پیگاسس استعمال کرنے کا مبینہ طور پر جاسوسی کے لئے نشانہ بنایا گیا ٹھاکر پا نے سپریم کورٹ سے اسپائی ویئر کے استعمال کی غیر قانونی اور غیر آئینی اعلان کرنے کی درخواست کی اور کہا پیگاسس کی موجودگی کا مطلب یعنی اظہار رائے کی آزادی کے اختیار پر سنگین اثر پڑے گا ۔سینئر صحافی نے عدالت سے یہ بھی درخواست کی وہ مرکزی سرکار کو پیگاسس جیسے جاسوسی اسپائی ویئر یا سائبر ہتھیاروں سے ہندوستانی شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لئے مناسب قدم اٹھانے کی ہدایت دے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!