جب افغان صدر غنی نے عمران کو سنائی کھری کھوٹی !

وسطی اور ساو¿تھ ایشیارابطہ کانفرنس میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے وزیراعظم عمران خاں سے محض کچھ فٹ کی دوری پر ہی بیٹھے ہوئے تھے ۔اس کانفرنس میں پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا پاکستان نے شدت پسند گروپوں سے اپنے تعلقات نہیں توڑے ہیں ۔کانفرنس میں بھارت کے وزیرخارجہ ایس جے شنکر بھی شریک تھے ۔انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تجارت کے مسئلے کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اقتصادی ترقی اور خوشحالی ،امن وسلامتی کے ساتھ ہی ممکن ہے ۔خفیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے افغانستان کے صدر غنی نے اپنے ایڈرس میں سخت الفاظ میں کہا پچھلے مہینہ دس ہزار سے زیادہ جہادی جنگباز افغانستان آئے ہیں جبکہ پاکستان سرکار طالبان کی امن بات چیت میں سنجیدگی سے حصہ لینے کے لئے منانے میں ناکام رہی ہے اس کانفرنس کے افتتاحی تقریب میں علاقائی رابطے کے لئے چیلنجوں اور خطروں پر بولتے ہوئے غنی نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور ان کے جرنلوں نے بار بار یقین دہانی کرائی وہ نہیں سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں طالبان کا قبضہ پاکستان کے مفاد میں ہے پاکستان کو کوسنا بندکریں افغانستان کے بارے میں عمران خان میں کہا سنی بھی ہو گئی انہوں نے بار بار کہا کہ وہ طالبان کو سنجیدگی سے بات چیت کرنے کے لئے منانے کے لئے اپنی طاقت اور رسوخ کا استعمال کریں گے ۔لیکن طالبان کی حمایت کرنے والے نیٹورک اور تنظیمیں افغان لوگوں اور ملکی پراپرٹی اور صلاحیتوں کے تباہی کاجشن منا رہے ہیں ۔اشرف غنی کے اس بیان کے کچھ منٹ بعد اپنے اوپر لگے ان الزامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ ان الزامات سے مایوس ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ لڑائی میں پاکستان کا منفی رول رہا ۔اور کہا کہ صدر غنی افغانستان میں ابھی اتھل پتھل سے زیادہ متاثر ہونے والا دیش پاکستان ہے پچھلے 15 سالوں میں پاکستان نے 70 ہزار لوگوں کی جان گئی اگر کوئی قطعی چیز ہے تو وہ ہے کہ پاکستان اب لڑائی نہیں چاہتا عمران خان نے افغان صدر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کویقین دلا سکتا ہوں کہ پاکستان کے مقابلے میں کسی بھی دیش نے طالبان کو بات چیت کیلئے اس قدر کوشش کی ہوگی امریکہ کے نمائندے زاہد خلیل زاد نے کہا کہ فوج کی واپسی کے بعد افغان سرکار کومدد جاری رہے گی ساتھ ہی کہا افغانستان میں سیاسی سمجھوتہ کی ضرورت ہے افغانستان کی فوجی فروسز کی مدد کے لئے امریکی صدر بائیڈن نے 303 کروڑ ڈالرکی مدد مختص کی ہے ۔واشنگٹن میں وائٹ ہاو¿س نے بتایا کہ افغانستان امن عمل اور استحکام اور کاروبار کو بڑھاوا دینے کے لئے امریکہ پاکستان افغانستان اور ازبکستان پر مشتمل چار نفری سفارتی گروپ بنائے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟