کیدار ناتھ جیسی قدرتی آفت کا پھر خطرہ !

اتراکھنڈ میں بھاری بارش کے چلتے کئی علاقوں میں چٹانیں گررہی ہیں محکمہ موسمیات نے دہرا دون نینی تال ،چمپاوت ،پتھوڑا گڑھ ،ٹہری سمیت کئی علاقوں میں یلو الرٹ جاری کر دیا ہے ۔ندیاں تغیانی پر ہیں اس سے مقامی لوگوں میں بادل پھٹنے کی دہشت ہے اس سال پری مانسون میں ہی اتراکھنڈ میں چار جگہوں پر بادل پھٹ چکے ہیں سائنسدانوں کو اس بات کی فکر ہے کہ ان واقعات سے 2013 میں ہوئی کیدار ناتھ ٹریجنڈی جیسی پھر سے کوئی آفت نہ آئے ۔قدرتی آفت کے نکتہ نظر سے 308 انتہائی حساس ترین گاو¿ں کو پھر سے بسنا تھا ۔لیکن ابھی تک یہ پلان پوار نہ سکا ۔ایسے ہی پتھوڑا گڑھ چمولی وغیرہ میں بھی 40 گاو¿ں بسانے تھے ان دیہات میں بادل پھٹنے کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں قدرتی آفات مینجمنٹ محکمہ کے ڈائرکٹر پیوش رتولہ کے مطابق اتراکھنڈ میں بادل پھٹنے کا پہلا واقعہ 1952 میں ہواتھا ۔اس سے پوڑی ضلع میں باڑ آگئی تھی ۔اور ستپولی قصبہ کا وجود ہی مٹ گیا تھا لیکن اب ہر مانسون سیزن میں 15 سے 20 واقعات ہو رہے ہیں کیدارناتھ ٹریجڈی بھی بادل پھٹنے سے ہوئی تھی جس میں 20 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی اور دس ہزار سے زیادہ افراد ابھی تک لاپتہ ہیں ۔موسم سائنس سینٹر دہرادون کے ایک جائزہ کے مطابق مانسون میں بارش تو ایک یکساں طور پر درج ہو رہی ہے لیکن بارش 7 دنوں میںہوتی تھی لیکن اب وہ تین دن میں ہو رہی ہے اس سے صورتحال بگڑ رہی ہے جون سے ستمبر کا مانسون سیزن جولائی اگست میں محدود ہو گیا ۔یعنی چار مہینہ کی بارش دو مہینہ میں ہو رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟