فائنل میں گول نہیں کر پائے تو گالیاں!

یوروپ کے سب سے بڑے اہم ترین فٹ بال مقابلے یورو کپ کے فائنل میں میزبان انگلینڈ کی ٹیم اٹلی سے ہار گئی ہے ایک بار پھر یورو کپ جیتنے کا اس کا خواب چکنا چور ہوگیا سال1966میں ورلڈ کپ جیتنے کے بعد پہلی بار انگلینڈ کی ٹیم کسی بڑے مقابلے کے فائنل میں پہونچی تھی لندن کے مشہور ویمبلے اسٹیڈیم میں قریب ساٹھ ہزار کھیل سائقین کے سامنے ہار کے بعد انگلینڈ کے کھلاڑی کافی مایوس اور دکھائی دیئے کئی کھلاڑی اتنے جذباتی ہوگئے کہ وہ اپنے آنسوں کو روک نہیں پائے خاص کر اس حالت میں جب انگلینڈ کی ٹیم نے دو منٹ کے اندر ہی گول کرکے اٹلی پر اپنی بڑھت بنا لی تھی فائنل میچ کا فیصلہ پینلٹی شوٹ آو¿ٹ سے ہوا کیونکہ بچے ٹائم کے بعد بھی اسکور ایک ایک برابر تھا پینلٹی شوٹ آو¿ٹ میں انگلینڈ کی ٹیم پانچ میں سے دو ہی گول کر پائی جبکہ اٹلی نے تین گول داغ کر خطاب اپنے نام کر لیا ۔ انگلینڈ کی ہار اور اٹلی کئی جیت کے علاوہ یہ فائنل میچ فٹ بال کے شائقین کی ہڑ دنگی اور پھر نسلی نفرت کے تبصروں کے سبب کافی میچ یہ زیر بحث رہا ۔ میچ شروع ہونے سے پہلے ویمبلے اسٹیڈیم کے باہر جمع سینکڑوں کی تعدا د میں لوگوں نے خب ہنگامہ کیا مار پیٹ کی کئی تو بغیر ٹکٹ اندر ہی گھس گئے ۔ اسٹیڈیم کے باہر ایسا نظارہ تھا کہ لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے وہیں میچ کے بعد انگلیند کے جن کھلاڑیوں نے پینلٹی مس کی وہ نشانے پر آگئے ماسک اسفورڈ، زون شانچو، وغیرہ نے پینلٹی مس کیا ماسک نے اس بارے میں اپنا بیان جاری کرکے کہا کہ وہ پینلٹی مس کرنے کے لئے معافی مانگتے ہیں وہ اس کے لئے کبھی بھی معافی نہیں مانگیں گے کہ وہ کیا ہیں؟اپنے بیان میں 23سالہ ایس فورڈ نے کہا میں پورے دن اپنے کھیل کی پر فارمینس کے لئے تنقید برداشت کر سکتا ہوں میری پینلٹی شاٹ ٹھیک نہیں تھا مجھے گول کرنا چاہئے تھا لیکن میں کبھی بھی اس کے لئے معافی نہیں مانگوں کا کہ میں کس نسل سے تعلق رکھتا ہوں اور کہاں سے آیا ہوںمیں انگلو کی جرسی پہن کر فخر محسوس کرتا ہوں ۔ انگلینڈ کے کپتال ہیری کین نے کہا کہ دونوں کھلاڑیوں کے خلاف نسل پرستی کا تبصرہ کرنے والے انگلینڈ کے پرستار نہیں ہیں ہمیں ایسے لوگو ں کی ضرورت نہیں ہے ہیری کین نے ٹویٹر پر لکھا ان کھلاڑیوں کو تعاون اور حمایت کی ضرورت ہے نسل پرستی پر تبصرہ نہیں ہونا چاہئے اگر آپ کی ضرورت ہے اگر آپ سوشل میڈیا پر کسی کو گالی دے رہے ہیں تو آپ انگلینڈ کے فین نہیں ہیں اور ہمیں بھی آپ کی ضرورت نہیں ہے ایسے ہی ڈیکیڈر شرو نے منٹس نے ٹویٹر پر لکھا صبح میں جاگ کر دیکھا کہ میرے بھائی نسلی طور سے بد تمیز ی کا سامنہ کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے بہادری دکھا کر اپنے دیش کے اس حالت مین پہونچایا یہ بیمار ذہنیت کی علامت ہے لیکن مجھے اس سے تعجب نہیں انہوںنے وزیر داخلہ پریتی پٹیل کی نقطہ چینی کی تھی ۔ پچھلے مہینے پریتی پٹیل نے ان کھلاڑیوں پر نقطہ چینی کی تھی جو نسل امتیاز کے خلاف میدان پر گھٹنوں کے بل بیٹھے تھے اور اسے جذباتی مظاہر کی سیاست کہا تھا انگلینڈ نے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ساتھی کھلاڑیوں کے لئے کئے گئے نسلی تعصب پر مبنی تبصرے سے کافی مایوس ہیں ۔ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی کھلاڑیوں کے طئیں حمایت جتائی اور نسل پرست کھلاڑیوں کی تنقید کی انہوں نے کہا وہ دیش کے لئے خوشی لیکر آئے ہیں جو ان پر نسل پر تعصب پر مبنی تبصرے کر رہے ہیں ان کےلئے میں یہی کہوں گا تم پر شرم آتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!