آکسیجن کمی سے اموات پر سیاسی مہا یدھ!

کورونا کی دوسری لہر میں آکسیجن کی کمی سے بھی اموات پر مرکزی حکومت کے جواب سے اپوزیشن بھڑک گئی ۔اور اس مسئلے کو لے کر پارلیمنٹ میں عام آدمی پارٹی مخصوص اختیار خلاف ورزی تحریک پیش کرنے کی تیاری میںہے ۔وہیں کانگریس کی قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی اس مسئلے پر تلخ رائے زنی کی ہے ۔عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے کہا اس مشکل دور میں حکومت نے دیش کو بے سہارا چھوڑ دیا تھا ۔سرکار کو پتہ نہیں تھا کہ دیش میں کیا ہو رہا ہے ؟ عآپ اس مسئلے پر پارلیمنٹ میں مخصوص اختیار خلاف ورزی تحریک پیش کرے گی وہیں دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے پریس کانفرنس کر کے کہا کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں بے شرمی سے جھونٹ بولا ہے وہ دیش میں آکسیجن کمی سے کوئی موت نہیں ہے انہوں نے کہا دہلی سرکار آکسیجن سے ہوئی اموات کی جانچ کرائے جس سے سچائی سامنے آسکے ۔سسودیا نے مرکزی سرکار کے اس مہا جھونٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے مرکزی سرکار کے ناکارہ پن کے سبب دیش میں ہزاروں لوگوں کی آکسیجن کمی سے موتیں ہوئی ہیں ۔ اس پر ذمہ داری لینے کے بجائے مرکزی سرکار بے شرمی کے ساتھ جھونٹ بول کر اپنا پلہ جھاڑ رہی ہے ۔ساتھ ہی مرکزی سرکار کی آکسیجن کی کمی سے ہوئی اموات کی تصدیق کرنے والی کمیٹی رپورٹ کو مسترد کر دیا ۔کیوں کہ مرکزی حکومت کو ڈر ہے کہ یہ کمیٹی ان کے بے انتظامی اور بے شرمی سے بولے گئے جھونٹ کو جنتا کے سامنے لائے گی ۔دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے کہا سرکار کا جواب بالکل غلط ہے دہلی سمیت دیش کے دیگر مقامات پر بھی آکسیجن کی کمی ہوئی تھی ۔پرینکا گاندھی نے بھی ٹوئیٹ کرکے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر میں آکسیجن کی کمی سے اس لئے موتیں ہوئیں کیوں کہ سرکار نے آکسیجن کی برآمدات 700 فیصد تک بڑھا دی تھی اور آکسیجن ٹرانسپورٹ کرنے والے ٹینکروں کا انتظام نہیں تھا اس کے علاوہ آکسیجن اسپتالوں میں سپلائی لانے میں کوئی سرگرمی نہیں دکھائی گئی ۔تیجسوی یادو نے بھی اس پورے معاملے پر ایک چھوٹا سا لیکن پختہ ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیک با مطلب سب نے آتما ہتھیا کی تھی ۔شیو سینا ایم پی سنجے راوت نے بھی وزیر صحت کے جواب کو لیکر سرکار پر سوال کھڑے کئے ہیں۔انہوں نے کہا سرکار کے جواب کو سن کر ان پر کیا گزری ہوگی جنہوں نے اپنوں کو کھویا ہے اس لئے سرکار کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے سرکار جھونٹ بول رہی ہے ۔راوت نے کہا کہ کووڈ 19- کی وبا کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن کی کمی سے اپنے رشتہ داروں کو کھو دینے والے لوگوں کو مرکزی سرکار کے اسپال میں لے جانا چاہیے کئی ریاستوں میں کئی لوگ آکسیجن کی کمی سے مارے گئے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان سنبت پاترا نے کہا کسی بھی ریاست نے آکسیجن کی کمی سے ہوئی اموات کی کوئی تفصیل نہیں بھیجی انہوں نے کہا ایوان میں منگلوار کو آکسیجن کی کمی سے ہوئی اموات کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا اس پر جو جواب ملا اس میں تین باتیں توجہ دینے لائق ہیں پہلی : مرکزی سرکار کہتی ہے ہیلتھ ریاستی سرکاروں کا معاملہ ہے۔دوسرا: ہم صرف ریاستوں کے بھیجے گئے ڈیٹا کو ہی یکجاں کرتے ہیں ۔اور تیسرا : ہم نے ایک گائڈ لائن جاری کر دی ہے جس کی بنیاد پر ریاستیں اموات کی ٹیلی کی رپورٹ کو دیکھ سکیں ۔تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ اس پورے تنازعہ میں یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ آکسیجن کمی سے اموات کے نمبروں کو نہیں یکجاں کیا جا سکتا جب آکسیجن کی کمی سے دل کا دورہ پڑنے سے اور پھیپھڑوں کے خراب ہونے وغیرہ سرٹیفکٹ میں لکھا جاتا ہے ۔سرکار کے الفاظ کے ہیر پھیر کا فائدہ اٹھا کر سفید جھونٹ بول رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟