آئین سازیہ نہیںچاہتی سیاست میں جرائم کو روکے!

سپریم کورٹ نے منگل کے روز کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ آئین سازیہ کبھی بھی جرائم کی سیاست کو سیاست سے جرائم کوپاک نہیں کرے گی۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ مستقبل قریب میں ایسا نہیں بلکہ وہ آئندہ کبھی ایسا نہیں کرے گی۔ عدالت عظمیٰ نے افسوس کا اظہار کیا کہ نہ تو کوئی جماعت مجرموں سے سیاست کو آزاد کرنے کے لئے کوئی قانون بنانے میں دلچسپی رکھتی ہے اور نہ ہی ایسے امیدواروں کو روکنے میں جس کے خلاف سنگین جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہو۔ اس معاملے میں تمام سیاسی جماعتوں میں تنوع میں اتحاد پایا جاتا ہے۔ جسٹس آر ایف نریمن اور وی آر گوئی پر مشتمل بنچ نے کہا کہ حکومت کا قانون ساز ونگ قانون لانے کے لئے کوئی اقدام اٹھانے میں دلچسپی لے رہی ہے۔ افسوس کہ بات ہے کہ ہم قانون نہیں بنا سکتے۔ ہم مسلسل آئین سازیہ سے ان امیدواروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں جن کے خلاف الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اگرچہ ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا ہے ، اور نہ ہی کوئی پارٹی کبھی کرے گی۔ اعلی عدالت نے توہین عدالت میں بی جے پی ، کانگریس ، بی ایس پی ، ایل جے پی ، سی پی آئی (ایم) اور این سی پی سمیت مختلف فریقوں کے وکلا کو بھی سنا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔دراصل بنچ وکیل برجیش سنگھ کے ذریعے دائر توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کررہی تھی ۔جس میں 2020 بہار انتخابات میں فریقین کے ذریعہ سپریم کورٹ کے احکامات کو جان بوجھ کر عدم تعمیل کرنے کا الزام ہے۔ فروری 2020 میں سپریم کورٹ نے امیدواروں کے مجرمانہ پس منظر کی معلومات کو وسیع پیمانے پر شائع کرنے کا حکم دیا۔ آئیے ہمیں بتائیں کہ لوک سبھا کے 539 ممبران پارلیمنٹ میں سے 233 مقدمات درج ہیں۔ بی جے پی کے 39 فیصد ، کانگریس کے 57 فیصد ارکان پارلیمنٹ داغدار ہیں۔ جیسا کہ معزز سپریم کورٹ نے کہا کہ آئین سازی داغداروں کے خلاف کبھی بھی قانون نہیں بنائے گی اور سپریم کورٹ قانون کا پابند ہے۔ ہمیں اس مسئلے کا حل نظر نہیں آتا کیونکہ ہر پارٹی کوایسے امیدوار چاہیے جو سیٹیں جیت سکے۔ یہاں تک کہ اگر اس کا کوئی مجرمانہ پس منظر نہیں ہے؟ الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ اس معاملے میں قصوروار سیاسی جماعتوں کے چناو¿ نشان سیز یا معطل کردی جائیں۔جرمانہ کی رقم ایک روپیہ نہ ہو ورنہ نیتا ہنسیں گے۔ وہ فوٹو کھینچ کر رقم جمع کروائے گا۔ انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سالوے نے وکیل پرشانت بھوشن کی توہین معاملے میں ایک روپے جرمانے کی سزا کا حوالہ دیا۔ بی ایس پی اور این سی پی نے کہا کہ چناو¿ نشان معطل کرنا بھاری جرمانہ ہے ۔ این سی پی کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ کسی ایک امیدوار یا ریاستی اکائی کی غلطی کی وجہ سے ملک بھر میں پارٹی کے چناو¿نشان کو معطل کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ ایک نظام تیار کیا جائے۔ اس سے پہلے سیاسی جماعتوں کی بات سنی جائے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟