بٹوارے سے بلندیوں تک ۔۔آسان نہیں تھاملکھا سنگھ کا بننا!

پاکستان کے گوند پورہ میں پیدا ہوئے ملکھا سنگھ کی زندگی جدو جہد سے بھری رہی بچپن سے ہی بھارت پاکستان بٹوارے تک درد اور اپنوں کو کھونے کا غم انہیں عمر بھر ستاتا رہا بٹوارے کے دوران کی ٹرین مہیلا بوگی وا سیٹ کے نیچے چھپ کر پہونچے سرنارتھی کینپ میں رہ رہے اور ڈھابوں میں برتن صاف کر انہوں نے زندگی کو پٹری پر لانے کی کوشش کی پھر فوج میں بھرتی ہوکر ایک ایتھلیٹ کی شکل میں پہچان بنائی انہوںنے 80بین الاقوامی دوڑوں میں سے 77جیتیں لیکن روم اولمپک کا میڈل ہاتھ میں نہ آنے کا غم انہیں زندگی بھر رہا ان کی آخری خواہش تھی وہ اپنے جوتے کی کسی ہندوستانی کھلاڑی کے ہاتھوں میں اولمپک میڈل دیکھیں لیکن افسوس ان کی آخری خواہش زندہ رہتے پوری نہ ہوسکی حالانکہ ملکھا سنگھ ہر کارنامے تاریخ میں درج ہونگے ویسے تو ملکھا سنگھ نے اپنی زندگی میںسب کچھ حاصل کر لیا لیکن ان کا ایک سپنا ادھورا اور وہ اس ادھورے سپنے کے ساتھ کے زندگی کو الوداع کہہ گئے فلائنگ سکھ پدم شری ملکھا سنگھ کہا کرتے تھے کہ انہوں نے روم اولمپک میں جانے سے پہلے دنیا بھر میں کم سے کم 80ریس میں حصہ لیا تھا جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ وہ بتاتے تھے کی ساری دنیا نے امیدیں لگا رکھی تھی کہ اولمپک میں چار سو میٹر کی دوڑ ملکھا ہی جیتیں گے لیکن اپنی غلطی کی وجہ سے وہ میڈل نہیں جیت سکے میں اتنے برسوں سے انتظار کر رہا ہوں کہ کوئی دوسرا ہندوستانی یہ کارنامہ دکھائے جسے کرتے کرتے میں چوک گیا تھا 1960میں اس ریس کو پاکستان کے اس وقت کے صدر جنرل ایوب خان بھی دیکھ رہے تھے ملکھا سنگھ کے گلے میں میڈل پہناتے ہوئے پنجابی میں کہا تھا ملکھا سنگھ جی، تو سی پاکستان دے بچ آکے دوڑے نہیں ، تو سی پاکستان سے دے بچ اڑے ہو آج پاکستان تو ہاں نوں فلائنگ سکھ کا خطاب دے رہا ہے اس کے بعد سے وہ ملکھا سنگھ فلائنگ سکھ کے نام سے مشہور ہوگئے ۔ پاکستان میں ان کا مقابلہ ایشیا کا طوفان نام سے مشہور پاکستانی ایتھلیٹ عبد الخالق سے مقابلہ تھا ریس شروع ہونے سے پہلے ہی کچھ مولوی آئے اور ہر ایک سے کہا خدا آپ کو طاقت دے جب وہ جانے لگے تو ملکھا سنگھ نے کہا روکئے ہم بھی خدا کے بندے ہیں تب مولوی نے انہیں بھی کہا خدا آپ کو بھی طاقت دے ریس میں جو ہو ا وہ تاریخ بن گیا ملکھا سنگھ ایسے دوڑے کہ فلائنگ سکھ کا خطاب ہمیشہ کے لئے مل گیا ملکھا سنگھ کی سوانح حیات پر راکیش اوم پرکاش مہرا نے فلم بنائی بھاگ ملکھا بھاگ ۔ فلم بنانے کے اجازت کے بدلے پروڈیوشر راکیش اوم پرکاش مہرا سے ملکھا سنگھ نے محذ ایک روپئے لیا اس ایک روپئے کہ خاص بات یہ تھی کہ ایک روپئے کا یہ نوٹ سال 1958کا تھا جب ملکھا نے کامن ویلتھ کھیلوں میں پہلی بارآزاد بھارت کے لئے گولڈ میڈیل جیتا تھا ایک روپئے کا یہ نوٹ پاکر ملکھا جذباتی ہوگئے تھے اور یہ نوٹ ان کے لئے ایک قیمتی یاد کی طرح تھا اس فلم میں ادا کار فرحان اختر نے ملکھا سنگھ کا رول نبھایا تھا اس میں دکھایا گیا تھا کہ ملکھا نے اپنی زندگی میں کتنی جدو جہد کی یہ فلم دیش کے نوجوانوں کو میڈل جیتنے کے لئے تلقین کرتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟