سوئس بیک میں جمع پیسے پر وائٹ پیپر لائیں!

کچھ دیشوں نے اپنے یہاں دنیا بھر کی بد عنوانوں اور ٹیکس چوروں کے لئے خفیہ کھاتوں کا انتظام کیا ہوا ہے سوئٹزلینڈ ان خفیہ کھاتوں کے لئے مشہور ہے یہاں کے بینکوں میں دنیا کا کوئی بھی شخص اپنا کھاتا کھلوا سکتا ہے اور اس میں جتنا چاہے پیسہ جمع کر وا سکتا ہے وہاں کا کوئی بھی بینک اپنے گراہکوں سے نہ تو یہ پوچھتا ہے کہ اس نے جو پیسہ جمع کیا ہے وہ کہاں سے آیا ہے اور کیسے کمایا ہے ؟اکاو¿نٹ ہولڈروں کو ایپ کووڈ نمبر دے دیا جاتا ہے جس سے یہ بھی نہیں پتہ چلتا ہے کہ اکاو¿نٹ ہولڈر کا نام کیا ہے امریکہ دوسرے ملکوں کے دباو¿ میں اب یہ بینک اتنا بتاتے ہیں کہ کس دیش سے کتنی رقم وہاں کے بینکوں میں جمع کرائی گئی ہے ۔ اس سال کے اسکے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے ایک سال میں جب کورونا وبا کے دوران دیش اقتصادی مندی کے دور سے گزر رہا تھا تب ہندوستانی کمپنیاں اورشہریوں نے سوئس بینکوں میں سب سے زیادہ پیسہ جمع کرایا ۔ 2020میں یہ اعداد و شمار 20700کروڑ روپئے تک پہونچ گیا جو پچھلے سال کے مقابلے میں دو سو بارہ فیصد یعنی 3.12گنا زیادہ ہے یہ جانکاری سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینک کے ذریعے جاری سالانہ ڈیٹا میں دی گئی ہے کانگریس نے سوئس بینکوں میںجمع ہندوستانی شہریوں کے انفرادی پیسے اور مالی کمپنیوں کے نام جمع رقم 2021میں بڑھ کر 20700کروڑ روپئے ہوجانے کو لیکر جمع کو مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ اس رقم کے بارے میں باقاعدہ وائٹ پیپر لاکر دیش کے شہریوں کو بتائیں کے یہ پیسہ کن کا ہے اور غیر ملکی بینکوں میں جمع کالی کمائی کو واپس لانے کے لئے کیا قدم اٹھائے جا رہے ہیں؟ پارٹی کے ترجمان گورو بلب نے الزام لگایا اقتدار میں آنے سے پہلے بھاجپا کالی کمائی واپس لانے اور لوگوں کے کھاتوں میں پندرہ پندرہ لاکھ روپئے جمع کرنے کا وعدہ کر چکی تھی لیکن مرکز میں اس کی حکومت کو سات سال گزر جانے کے باوجود اس نے اپنے وعدے کو پورہ کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا انہوں نے بتایا کہ سال 2020میں سوئس بینکوں میں کچھ جمع رقم سال 2019کے مقابلے میں 286فیصد ہوگئی کچھ جمع رقم 13سال میں سب سے زیادہ ہے جو سال 2007کے بعد سب سے اونچی سطح پر ہے عجب یہ ہے کہ ایک طرف دیش کی معیشت خستہ حالت میں پہونچ گئی ہے اور دوسری طرف ٹیکس چور ی یا کرپشن کے ذریعے جمع کی گئی اتنی بڑی رقم سوئس بینکوں کے کالے تہہ کھانوں میں کیسے پہونچ گئی ؟ بھارت سمیت پوری دنیا پچھلے سال سے کورونا وبا سے تباہ ہو رہی ہے لیکن سوئس بینکوں میں ریکارڈ رقم جمع ہو رہی ہے؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!