مودی سے نپٹنے کے لئے اپوزیشن کی گھیرا بندی !

دیش میں تیسرے مورچے کی تشکیل کی قیاس آرائیوں کی درمیان راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے صدر شردپوار کے گھر پر آٹھ سیاسی پارٹیوں کے نیتا جمع ہوئے تھے جس میں حکمراں بھاجپا کے خلاف تیسرے مورچے کی قیام کے قیاس آرائیوں کے درمیان یہ ملاقات ہوئی تھی قریب ڈھائی گھنٹے تک چلی اس ملاقات میں کورونا وبا کنٹرول کرنے والے اداروں پر نقطہ چینی کی گئی ساتھ ہی مہنگائی ، کسان اور بے روزگاری کے مسئلوں پر مودی سرکار کی گھیرا بندی ہوئی ہے اس میٹنگ میں ترنمول کانگریس ، سماج وادی پارٹی ، عام آدمی پارٹی، راشٹریہ لوک دل اور لیفٹ پارٹیاں شامل ہوئی اس میٹنگ کے بعد این سی پی نے یہ صفائی ضرور دی ہے کہ میٹنگ شرد پوار نے نہیں بلکہ راشٹریہ منچ نے بلائی تھی اس میں کانگریس کی طرف سے کوئی لیڈر شامل نہیں ہوا ۔ این سی پی نیتا مزید مینن نے کہا کہ یہ میٹنگ نہ تو بھاجپا کے خلاف پارٹیوں کو متحد کرنے کے لئے بلائی گئی تھی اور نہ ہی کانگریس کا بائیکاٹ کرنے کے لئے منعقد کی گئی تھی انہوں نے کہا ٹی ایم سی نیتا بھگونت سنگھ کو راشٹرمنچ کے تحت دیش کی سیاسی ،اقتصادی اور سماجی اشوز پر غور و خوض کے لئے بلائی گئی تھی اوراس میں کئی مسئلوں پر تفصیل سے غور و خوض ہوا ، پچھلے سال سے قومی سیاست کے میدان میں بلا رکاوٹ دوڑ رہے بھاجپا کے سب سے بڑے نیتا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو روک پانا اپوزیشن کے لئے ایک چنوتی بن گیا ہے ۔ بنگال میں بھاجپا کو ملی ہار کے بعد اپوزیشن کو یہ لگنے لگا ہے کہ مودی اور ان کی پارٹی بھاجپا کو تھامنا ان کے لئے مشکل ہے لیکن نا ممکن نہیں ۔ مودی حریفوں کے لئے سب سے بڑی چنوتی مودی کے خلاف ایک جنرل لیڈر شپ کی ہے اپوزیشن پارٹیوں اور اس کے حکمت عملی سازوں کو بھی اب اس کا اچھی طرح سے احساس ہو رہا ہے اس لئے وہ اس ملاقات کو بھاجپا مخالف یا مودی مخالف پارٹیوں کی میٹنگ بتانے سے پوری طرح گریز کر رہے ہیں ۔ گزشتہ چناو¿ میںجب بھی اپوزیشن نے مودی پر جتنے بھی شخصی حملے کئے تب مودی نے اسی کو ہتھیار بنا کر اپنے سیاسی حریفوں کو چت کر دیا ایسے میں اپوزیشن نے پہلی بار اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرتے ہوئے مودی کی ساکھ کو انکے کام کاج سے ہی توڑنے کی حکمت عملی بنائی ہے اگر ہم اس میٹنگ کے ایجنڈے اور نیتاو¿ں کے بیانوں پر غور کریں تو یہ بات اپنے آپ سے صاف ہوجاتی ہے مزید مینن نے کہا میڈیا میں کہا جارہا ہے کہ شردپوار کہ رہنمائی میں بھاجپا مخالف پارٹیوں کو متحد کرنے کے لئے شردپوار کی رہنمائی میں میٹنگ ہوئی ہے یہ پوری طرح جھوٹ ہے میں اسے صاف کرنا چاہتا ہوںکہ میٹنگ شردپوار کے گھر پر ضرور ہوئی لیکن انہوں نے یہ میٹنگ نہیں بلائی تھی سپا کے نیتا گھنشیام تیواری نے کہا کہ ہم نے اس بات پر بھی تبادلہ خیالات کئے کہ پیڑول اور ڈیز کے دام کس طرح سے عام آدمی پر بوجھ ڈال رہے ہیں ، خاص کر کسانوں اور درمیانہ کلاس پر راشٹر منچ نے ایک بیان تیار کیا اور سرکار تک اس کے ذریعے پہونچا جا سکتا ہے۔ اگلی میٹنگ اور ان لوگوں کو شامل کرنے پر توجہ دے گی حالانکہ سیوشینا،بسپا ، اور ساو¿تھ انڈیا کے کسی بھی سیاسی پارٹی کو اس میٹنگ میں شامل نہ ہونا اس منچ پر سب سے بڑا سوالیہ نشان کھڑ ا کرتا ہے کوئی بھی مودی مخالف مورچہ بنے گا تو اس میں کانگریس کا بھی شامل ہونا ضروری ہوگا ہوسکتا ہے اس منچ کی اگلی میٹنگ میں تمام مودی مخالف نتیا شامل ہوں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!