غریب کے پیٹ پر ہی بار بار لات ماری جاتی ہے!

پچھلی بار لاک ڈاو¿ن مارکیٹ اسوشیشن کی طرف سے کھانا تقسیم کیا گیا تھا روزآنہ صبح شام کھانا بنتا تھا اور پھر لوگوں میں تقسیم کیا جاتا تھا لیکن اس بار کے لاک ڈاو¿ن میں نہیں ملا ابھی تک اس کی کوئی خبرنہیں ہے مارکیٹ کے دکانداروں کی حالت اس مرتبہ مالی طور پر خراب ہے یہ رام چوک مارکیٹ میں دیئے اور پھول بیچ رہی ایک خاتون پونم کا کہنا ہے کہ وہ پھول مالا بیچ کر گھر کا گزر بسر کر تی ہے پتی پہلے بیل داری کا کام کرتے تھے لیکن اب وہ بیمار ہیں گھر میں بچے ہیں میرے علاوہ کوئی کمانے والا نہیں ہے پھر سے لاک ڈاو¿ن لگنے کی وجہ سے کافی دقت آرہی ہے یہ پتہ نہیں کب تک چلے گا پہلے دو دن کا لگایا گیا تھا اب ایک ہفتے کا اور لگا دیا گیا ہے کرائے کے مکان کا پیسہ کہاں سے لائیں کھانے پینے کا انتظام کیسے کریں گے۔ ایک ایسے ہی دھاڑی مزدوری کرنے والے سریندر جو پالم میں رہتے ہیں بتایا کہ دہلی میں کورونا کا انفیکشن بڑھ گیا ہے ایک بار پھر لاک ڈاو¿ن لگ گیا ہے امید ہے کہ سرکار دھاڑی مزدوروںکے بارے میں کچھ سوچا ہوگا اس کی وجہ سے کام پر اثر پڑے گا کمائی کم ہوگی کیا کرسکتے ہیں ؟ ہر بار غریب کے پیٹ پر لات پڑتی ہے پچھلی بار لگے لاک ڈاو¿ن سے کام کافی متاثر تھا مگر کھانے کو لیکر کوئی دقت نہیں ہوئی راشن آرام سے ملتا تھا ایسے ہی پٹری لگانے والی ایک عورت نرملا کا کہناہے کہ پتی کا اکسیڈینٹ ہوگیا ہے فیکٹری میں کام کرتے تھے مگر وہ بند ہوگئی کوئی دوسراکام نہیں مل رہا جس کی وجہ سے دیوالی پر پھول بیچنے کا کام شروع کر دیا تھا اب پھر لاک ڈاو¿ن لگ گیا جس وجہ سے گھر کا خرچ نکالنا مشکل ہوگیا ۔ایک اور ریڈی لگانے والے دھیرج کہتے ہیں کام کی تلاش میں پندرہ سال آگرہ سے دہلی آیا تھا تب سے چوڑی اورکنگن بیچ کر گھر چلاتا ہوں بچوں کی پڑھائی بھی اسی سے چلتی ہے اب دوبارہ لاک ڈاو¿ن سے پریشانی بڑھ گئی ایسے میں بچوں کے اسکول کی چھوٹی موٹی ضرورت اور دوائیوں کے خرچ کیسے پورے ہونگے؟ اس لاک ڈاو¿ن نے سب سے زیادہ غریبوں کو پریشان کیا ہے روزآنہ کی کمائی پر ہی گھر کا خرچ اور کرایہ نکلتا ہے لیکن ایک دن بھی کمائی نہیں ہوتی تو پورے مہینے کا بجٹ بگڑ جاتا ہے۔ لاک ڈاو¿ن کی سب سے زیادہ مار دھاڑی مزدوروں ریڈی پٹری لگانے والوں پر پڑ رہی ہے انہیں کھانے پینے کے لالے پڑ گئے ہیں بعض اوقات کہیں سے کھان آجاتاہے کھا لیتے ہیں ورنہ بھوکے پیٹ ہی سونا پڑتا ہے بہر حال لاک ڈاو¿ن سے دہلی میں دھاڑی مزدوروں اورریڈی پٹی والوں مالی تنگی کا سامنہ کرنا پڑ رہا ہے اس لئے سرکار کو چاہئے کہ وہ ان کی اقتصادی مد د کیلئے آگے آئے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!