اقتصادی مفاد انسانی زندگی سے بالاتر نہیں ہوسکتے!

ہائی کورٹ نے کووڈ 19-مریضوں کے لئے راجدھانی میں آکسیجن کی کمی کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اس کا کہنا ہے کہ اقتصادی مفاد ، انسانی زندگی سے اوپر نہیں ہوسکتے صنعتیں تو انتظار کر سکتی ہیں لیکن مریض نہیں کورونا مریضوں کو آکسیجن فراہم کرنے کیلئے فولاد و پیٹرولیم پیداوار میں کچھ کمی کی تجویز پیش کی ہے جسٹس ویپن سانگھی اور جسٹس ریکھا پلی کی بنچ کے سامنے سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے بتایا کہ فی الحال دہلی میں آکسیجن کی سپلائی میںکوئی کمی نہیں ہے کچھ صنعتوں کو چھوڑ کر آکسیجن کے دیگر طرح کے صنعتی استعمال پر روک لگا دی گئی ہے اس سے پہلے عدالت نے کہا تھا کہ صنعتیں بغیر آکسیجن کے رک سکتی ہیں لیکن کورونا مریض نہیں عدالت نے مرکزی حکومت سے یہ بھی کہا تھا کہ اگر لاک ڈاو¿ن جاری رہتا ہے تو سب کچھ رک جانا چاہئے اس لئے ایسی حالت میں فولاد پیڑول اور ڈیزل کی کیا ضرورت ہوگی ؟عدالت نے یہ بھی پوچھا تھا کہ آکسیجن کے صنعتوں میں استعمال پر پابندی لگانے کیلئے 22اپریل تک کا کیوں انتظار کیا جارہا ہے ؟عدالت نے کہا کہ کمی اب ہے اور اس لئے آکسیجن پیدوار میں ایک لابی کہتی ہے کہ صنعتی پیدوار میں کٹوتی کرتے ہیں تو آکسیجن کی کھپت رک جائے گی بنچ نے آگے کہا سب سے پہلے لوگوں کی جان بچانی ہوگی عدالت نے مرکزی سرکار کو ایک وکیل کی مثال رکھی جس کے والد اسپتال میں بھرتی تھے اور آکسیجن سپورٹ پر تھے لیکن آکسیجن کی کمی کے سبب اس کے بچاو¿ کیلئے کم دپریسر پر آکسیجن مہیا کرائی جا رہی تھی عدالت نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اب بھی کچھ نہیں کیا گیا تو ہم ایک بڑی ٹریجڈی کی طرف جا رہے ہیں قریب ایک کروڑ لوگوں کو ہم کھو سکتے ہیں کیا ہم یہ تسلیم کرنے کو تیار ہیں ؟عدالت نے ان اسپتالوں میں کووڈ بیڈ کے بڑھانے کی تجویز رکھی جن میں اپنی آکسیجن پیدا کرنے کی صلاحیت ہے اس سے پہلے عدالت نے مرکزی حکومت سے سوال کیا تھا کیا صنعتوں کی آکسیجن سپلائی کم کرکے اسے مریضوں کو مہیا کرائی جاسکتی ہے عدالت کا کہنا تھا کہ سنا کہ گنگا راسپتال کے ڈاکٹروں کو کووڈ 19کے مریضوں کو دی جانے والی آکسیجن مجبوری میں کم کرنی پڑ رہی ہے ۔ دہلی میں میڈیکل آکسیجن کی تعدا د بڑھانے کے خاطر پی ایم کیئر فنڈ سے آٹھ پریسر سونگ آئسو لیشن آکسیجن پیداوار پلانٹ لگائے جا رہے ہیں اس نے کہا کہ ان پلانٹ کی مدد سے میڈیکل آکسیجن کی قوت 14.4میٹرک ٹن بڑھ جائے گی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟